Time 11 فروری ، 2023
بلاگ

انقلاب کی سالگرہ:44 سال بعدایران کہاں کھڑا ہے؟

انقلاب ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے کراچی میں ایرانی قونصل خانے میں پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا— فوٹو: جیو نیوز
انقلاب ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے کراچی میں ایرانی قونصل خانے میں پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا— فوٹو: جیو نیوز

انقلاب ایران کی سالگرہ کی مناسبت سے کراچی میں ایرانی قونصل خانے میں پروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ 

تقریب میں نہ صرف گورنر سندھ کامران ٹیسوری بلکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ اور سابق وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ بھی موجود تھے بلکہ سفارتکاروں میں ترکیہ، قطر، انڈونیشیا، عمان،  روس، جاپان ،جنوبی کوریا اور کئی دیگر ممالک کے قونصل جنرلز و سینیئر سفارتکاروں نے بھی شرکت کی۔

کلفٹن کے علاقے دو تلوار پر موجود یہ قونصل خانہ شاہراہ ایران پر واقع ایک وسیع و عریض عمارت ہے جس کا سرسبز  و شاداب لان عموماً ایسی ہی تقاریب کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہاں سندھ اور بلوچستان کی بزنس کمیونٹی کی نمایاں شخصیات بھی مدعو تھیں جن کیلئے ایسی تقاریب نئے مواقع تلاش کرنے کا ذریعہ ہوتی ہیں۔

کراچی میں مقیم ایرانی کمیونٹی کے سرکردہ افراد بھی اپنی فیملیز کےساتھ شریک ہوئے۔اکثر شرکاء کے ذہن میں یہ سوال تھا کہ انقلاب کے 44 برس بعد ایران کہاں کھڑا ہے اوراسے کیا چیلنجز درپیش ہیں؟— فوٹو: جیو نیوز
کراچی میں مقیم ایرانی کمیونٹی کے سرکردہ افراد بھی اپنی فیملیز کےساتھ شریک ہوئے۔اکثر شرکاء کے ذہن میں یہ سوال تھا کہ انقلاب کے 44 برس بعد ایران کہاں کھڑا ہے اوراسے کیا چیلنجز درپیش ہیں؟— فوٹو: جیو نیوز

کراچی میں مقیم ایرانی کمیونٹی کے سرکردہ افراد بھی اپنی فیملیز کےساتھ شریک ہوئے۔اکثر شرکاء کے ذہن میں یہ سوال تھا کہ انقلاب کے 44 برس بعد ایران کہاں کھڑا ہے اوراسے کیا چیلنجز درپیش ہیں؟

تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک اور  پھر پاکستان اور ایران کے قومی ترانوں کی دھنیں بجا کر کیا گیا۔ ترکیہ اور شام میں زلزلے سے ہزاروں جانوں کے نقصان اور فوری امداد کی ضرورت اجاگر کرنے کیلئے ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے اپنے خطاب کے آغاز پر ہی شرکاء سے کہا کہ وہ اس سانحہ کی یاد میں اپنی نشستوں سے احتراماً کھڑے ہوکر ایک منٹ کی خاموشی اختیارکریں۔

برادر مسلم ملک میں آئی قدرتی آفت سے نمٹنے کیلئے ایران بڑی تعداد میں امدادی سامان ترکیہ اور شام بھیج رہا ہے۔ صرف شام ہی کے متاثرین کو اب تک ضروری سامان سے لدے 6 ہوائی جہاز  بھیجے جاچکے ہیں جبکہ ایرانی افواج نے موبائل اسپتال اور دیگر سامان جہازوں کے ذریعے ترکیہ بھیجے ہیں۔ ترکیہ اور شام میں اس ہفتے آئے زلزلے سے اموات کی تعداد تقریباً 25 ہزار ہے۔

ایران کیلئے ان دونوں ممالک کی اہمیت اس لیے بھی ہے کہ خطے میں اہم پلئیر کی حیثیت سے وہ شام، ترکیہ اور روس کے ان سہ فریقی مذاکرات میں بھی شامل ہورہا ہے جو دمشق اور انقرہ کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کیلئے سمجھوتہ کرنے سے متعلق ہیں۔

ایران کے قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا کہ ایرانی قوم آج ان ثمرات کا فائدہ اٹھا رہی ہےجن کی بنیاد 44 برس پہلے مغرب نواز  بادشاہت کیخلاف انقلاب کے ذریعے رکھی گئی تھی۔  پابندیوں کے باوجود نہ صرف ایران آج سائنس، معیشت اور ٹیکنالوجی میں ترقی کررہا ہے بلکہ اپنے وسائل اور نوجوانوں کی محنت سے ان پابندیوں کو بھی برداشت کررہا ہے جو مغرب نے بلا جواز عائد کر رکھی ہیں۔ حسن نوریان کا کہنا تھاکہ پابندیوں اور سازشوں کے باوجود ایران ایک مذہبی جمہوری ملک کی حیثیت سے اپنی شناخت اقوام عالم میں قائم رکھے ہوئے ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے کیے جانیوالے اقدامات کا توڑ ایران نے روس اور چین کےساتھ قربت میں نکالا ہے اور کچھ دیگر ممالک کے ساتھ روابط مضبوط کرکے اپنے اثر کو پھیلایا ہے۔

تاہم کامیابیاں اپنی جگہ، یہ بھی حقیقت ہےکہ ایران کے ایٹمی پروگرام کا معاملہ ابتک حل نہیں کیا جاسکا۔ عام توقعات تھیں کہ ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق 2015 میں کیے گئے جے سی پی او اے معاہدے پر عمل ہوگا تاہم ٹرمپ دور میں امریکا اس معاہدے سے دستبردار ہوگیا تھا۔بائیڈن انتظامیہ نے معاہدے کا پھر سے حصہ بننے پر آمادگی ظاہر کی اور سن 2021 میں مذاکرات کا عمل شروع بھی کیا گیا مگر ایران پر پہلے سے عائد پابندیاں نہ اٹھانے اور نئی پابندیاں عائد کیے جانے کے سبب یہ عمل معطل ہے۔ایرانی دانشوروں کے نزدیک امریکا ، برطانیہ ، جرمنی اور فرانس یہ ڈیل ممکن بنانا ہی نہیں چاہتے۔

ایران کو داخلی سطح پر سکیورٹی چیلنجز کا بھی سامنا ہے۔ اصفہان میں واقع وزارت دفاع کے صنعتی کمپلیکس کو سبوتاژ کرنے کی حال ہی میں کوشش کی جاچکی ہے، ایران کا دعویٰ ہے کہ اس 'مبینہ اسرائیلی سازش' کے مرکزی کردار گرفتارکرلیے گئے ہیں ۔ساتھ ہی خبردار کیا گیا ہے کہ اسرائیل کو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ تاہم یہ پہلا واقعہ نہیں۔ ایران کے سائنسدانوں اور اہم شخصیات کو نہ صرف ایران میں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے بلکہ ایران عراق جنگ میں اہم کردار ادا کرنیوالے اور پھر مشرق وسطیٰ کا بدلتا نقشہ روکنے میں فعال القدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو تین برس پہلے عراق میں ہدف بنایا گیا۔

اب روس، یوکرین اور نیٹو کے درمیان جاری نئے تنازع نے ایران کےایٹمی پروگرام پر بات چیت کو بھی مزید پیچھے دھکیل دیا ہے جبکہ حجاب کے قانون کی خلاف ورزی پر ایران میں گرفتار مہسا امینی نامی خاتون کی موت اور اس کے نتیجے میں مظاہرہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائیوں کو بنیاد بنا کر مغربی دنیا ایران کے خلاف نیا محاذ کھولے ہوئے ہے۔

حسن نوریان نے کہا کہ خواتین کی نام نہاد آزادی کے نام پر لگائی جانیوالی پابندیاں دراصل ایرانی عوام کا گلا گھوٹنے کی کوشش ہیں مگر ایرانی قوم کی خاص بات یہ ہےکہ جس قدر اسے دباؤ کا سامنا ہو وہ اسی قدر مزاحمت پیش کرتی ہے اور مشکل گھڑی سے نبرد آزما ہونے کا چیلنج اپنی کامیابی سے بدلتی ہے۔ ایران تفریق، جارحیت اور مداخلت کے خلاف ہے اور عالمی اصولوں پر عمل پیرا رہے گا۔

تقریب کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت بڑھائی جانی چاہیے اور اس کیلئے بینکنگ چینل ناگزیر ہے۔ بولے وہ اس معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف سے بات کریں گے تاکہ دونوں پڑوسی اور برادر مسلم ممالک کے عوام ایک دوسرے کے وسائل سے بھرپور فائدہ اٹھاسکیں۔

تقریب میں شریک ایرانی سفارتکاروں کا کہنا تھاکہ امریکا اور یورپی ممالک کی اقتصادی پابندیوں کے باوجود ایران اس سال یعنی 21 مارچ تک اپنی غیرملکی تجارت کا حجم 100 ارب ڈالر تک پہنچانے میں کامیاب ہوجائے گا۔ یہ تجارت پیٹرولیم کے علاوہ ہوگی کیونکہ ایرانی سال کے پہلے دس ماہ میں غیر آئل تجارت میں 17فیصد اضافہ ہوا ہے، وجہ یہ ہے کہ ایران نے تجارت کے نئے اُفق کامیابی سے تلاش کیے ہیں۔ معیشت کی یہ مضبوطی ایرانی قوم کو نوروز کا تحفہ ہوگی۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔