13 فروری ، 2023
اسلام آباد : پناہ گاہوں (شیلٹر ہومز) کو عمران خان کے ٹریڈ مارک پروجیکٹ کے طور پر پیش کیا گیا تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ وہ غریبوں کا کتنا خیال رکھتے ہیں۔
تاہم دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی رہائش گاہ (بنی گالہ) سے وزیر اعظم ہاؤس تک ان کے سفری اخراجات ان شیلٹر ہومز کے کل اخراجات سے تقریباً 6گُنا زیادہ ہیں۔
دستاویزات کے مطابق پاکستان بیت المال (پی بی ایم) کی زیر نگرانی ملک بھر میں کل 39 احساس پناہ گاہیں قائم کی گئیں، اس پروگرام کے تحت بے گھر افراد کو بنیادی طور پر صحت کی دیکھ بھال، رہائش کیلئے محفوظ ماحول، حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق تیار خوراک وغیرہ سمیت متعدد پہلوؤں کا خیال رکھتے ہوئے قابل احترام انداز سے معیاری خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔
پروگرام کے آغاز سے اب تک 39 احساس پناہ گاہیں فعال ہیں، اب تک، مالی سال 2022 کے مارچ مہینے تک 18 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد رقم خرچ ہو چکی ہے۔
بیت المال (پی بی ایم) نے ڈونرز کے ذریعے خوراک کی فراہمی کیلئے گاڑیاں خریدیں، ’’احساس۔ کوئی بھوکا نہ سوئے‘‘ (ای کے بی این ایس) پروگرام کے آغاز سے لیکر اب تک 40 گاڑیاں کام کر رہی ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، مارچ 2022 تک 161.088 ملین روپے خرچ ہو چکے ہیں، غریبوں کے بھلے کیلئے کیے جانے والے اخراجات کے مقابلے میں دیکھیں تو عمران خان نے اپنی رہائش گاہ سے دفتر تک کے سفر کے ذریعے قومی خزانے سے 984؍ ملین (98 کروڑ 40لاکھ سے زائد) روپے خرچ کیے۔
یہ تفصیلات پی ڈی ایم کی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد سابق وزیراعظم کے ہیلی کاپٹر استعمال کے اخراجات کے حوالے سے جاری کی تھیں، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کی جانب سے گزشتہ سال اپریل میں جاری کی گئی دستاویزات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان کے سفری اخراجات 472.36 ملین روپے تھے جبکہ سفر سے زیادہ ہیلی کاپٹر کی دیکھ بھال پر زیادہ اخراجات ہوئے جو 511.995 ملین روپے رہے۔
ان دستاویزات کے مطابق اگست 2018 سے دسمبر 2018 تک عمران خان کے سفری اخراجات 37 کروڑ 93 لاکھ روپے تھے۔ اسی طرح، خان کے سفر پر 2019 میں 131.94 ملین روپے، 2020 میں 143.55 ملین روپے، 2021 میں 123.8 ملین روپے اور جنوری سے مارچ 2022 کے دوران 35.14 ملین روپے خرچ ہوئے۔
سفری اخراجات کے علاوہ دیکھیں تو صرف مالی سال 2018-19کے دوران وزیر اعظم ہاؤس اور وزیراعظم سیکریٹریٹ کا بجلی کا بل 149.19 ملین روپے تھا۔