22 فروری ، 2023
عمر بڑھنے کے ساتھ جسمانی اور ذہنی طور پر صحت مند رہنا چاہتے ہیں؟ تو اس کا طریقہ بہت آسان ہے۔
بس شریک حیات، گھر والوں، دوستوں اور دفتری ساتھیوں کے ساتھ اچھے تعلقات کو یقینی بنائیں اور ہر ماہ کم از کم ایک بار ورزش کریں۔
یہ بات 2 نئی طبی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی۔
برٹش میڈیکل جرنل میں شائع تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں ہمارے کونسے رویے بڑھاپے میں اچھی صحت کے لیے اہم ہوتے ہیں۔
پہلی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ شریک حیات سمیت دیگر افراد سے اچھے تعلقات سے بڑھاپے میں متعدد امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
آسٹریلیا کی کوئنز لینڈ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ درمیانی عمر میں لوگوں سے خراب تعلقات کے نتیجے میں بڑھاپے میں متعدد امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق کا آغاز 1996 میں ہوا تھا اور اس میں آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والی 45 سے 50 سال کی عمر کی خواتین کو شامل کیا گیا۔
اس کے بعد ان خواتین سے ہر 3 سال بعد معلوم کیا گیا کہ شریک حیات، خاندان کے افراد، دوستوں اور دفتری ساتھیوں سے ان کا تعلق کس حد تک مضبوط ہے۔
ان خواتین کی صحت کا جائزہ 20 سال تک لیا گیا تاکہ مختلف امراض جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب، فالج، ڈپریشن، انزائٹی یا دیگر کی شرح معلوم ہو سکے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ سماجی تعلقات پر عدم اطمینان ظاہر کرنے والی خواتین میں متعدد امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
دوسری تحقیق میں 1417 افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے یہ دیکھا گیا تھا کہ 4 دہائیوں کے دوران انہوں نے کتنی ورزش کی۔
یونیورسٹی کالج لندن کی اس تحقیق کے دوران لوگوں سے 36، 43، 53، 60 اور 69 سال کی عمر میں 5 بار سرویز کیے گئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کسی بھی عمر میں ورزش کرنے یا جسمانی سرگرمیوں سے بڑھاپے میں دماغی افعال کی تنزلی کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
تحقیق کے مطابق 60 سال کی عمر کے بعد بھی ورزش کرنے سے دماغی افعال میں بہتری آتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ مہینے میں صرف ایک بار ورزش کرنے سے بھی دماغی صحت بہتر ہو جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری زندگی جسمانی طور پر متحرک رہنے والے افراد کی ذہنی صحت بھی دیگر سے نمایاں حد تک بہتر ہوتی ہے۔