Time 26 فروری ، 2023
صحت و سائنس

کیا آپ کو معلوم ہے کہ صحت مند افراد کا بلڈ پریشر کتنا ہونا چاہیے؟

صحت مند افراد کا بلڈ پریشر کتنا ہونا چاہیے / فائل فوٹو
صحت مند افراد کا بلڈ پریشر کتنا ہونا چاہیے / فائل فوٹو

فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر کا ایک جان لیوا عنصر یہ ہوتا ہے کہ اکثر افراد کو اس سے لاعلم رہتے ہیں کہ وہ اس مرض کے شکار ہوچکے ہیں۔

درحقیقت ہائی بلڈ پریشر کے شکار لگ بھگ ایک تہائی افراد کو معلوم نہیں ہوتا کہ وہ اس بیماری سے متاثر ہیں۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کی علامات عموماً اسی وقت ظاہر ہوتی ہیں جب اس کی شدت بہت زیادہ بڑھ چکی ہو۔

مگر حیران کن طور پر بیشتر افراد کو یہ علم ہی نہیں ہوتا کہ صحت مند افراد کا بلڈ پریشر کتنا ہونا چاہیے۔

بلڈ پریشر کے جانچنے کے 2 پیمانے ہیں، ایک خون کا انقباضی دباؤ (systolic blood pressure) جو کہ اوپری دباؤ کے نمبر کا اظہار کرتا ہے۔

انقباضی دباؤ بنیادی طور پر دل کے دھڑکنے سے جسم کے مختلف اعضا تک پہنچنے والے خون کے دباؤ کو ظاہر کرتا ہے۔

دوسرا پیمانہ انبساطی دباؤ (diastolic blood pressure) ہے جو انسانی دھڑکنوں کے درمیان وقفے اور آرام کے نمبر ظاہر کرتا ہے۔

تو یہ جان لیں کہ صحت مند افراد کا بلڈ پریشر 120/80 ہونا چاہیے۔

اگر کسی فرد کا بلڈ پریشر 130/80 ہے تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اس میں ہائی بلڈ پریشر کی بیماری کا آغاز ہو رہا ہے۔

اسی طرح اگر بلڈ پریشر 140/90 ہو تو یہ ہائی بلڈ پریشر کے سنگین مرحلے کی جانب بڑھنے کا عندیہ ہے۔

یہ نمبر انتہائی اہم ہوتے ہیں کیونکہ انقباضی دباؤ میں ہر 20 یا انبساطی دباؤ میں 10 نمبروں کے اضافے سے کسی فرد کے ہارٹ اٹیک یا فالج سے موت کا خطرہ دوگنا بڑھ جاتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے دل کو کام کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے اور اسے جسم کے مختلف حصوں میں خون پہنچانے کے لیے سخت محنت کرنا پڑتی ہے جس کی وجہ سے وہ کمزور ہو جاتا ہے۔

اس کا نتیجہ دل کے مختلف امراض یا ہارٹ اٹیک کی شکل میں نکلتا ہے۔

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ اس بیماری کے شکار افراد کو اکثر اس کا علم ہی نہیں ہوتا اور اسی وجہ سے اسے خاموش قاتل مرض بھی کہا جاتا ہے جس کا سامنا ہر عمر کے افراد کو ہو سکتا ہے۔

طبی ماہرین کی جانب سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ 30 سال کی عمر کے بعد ہر سال کم از کم ایک بار بلڈ پریشر کو چیک ضرور کرنا چاہیے۔ 

مزید خبریں :