سرطان کا عالمی دن : کینسر کا خطرہ بڑھانے والی عام غذاؤں کے بارے میں جانتے ہیں؟

ہماری غذائی عادات اس جان لیوا مرض کے حوالے سے اہم ہوتی ہیں / فائل فوٹو
ہماری غذائی عادات اس جان لیوا مرض کے حوالے سے اہم ہوتی ہیں / فائل فوٹو

ہر سال 4 فروری کو کینسر کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد اس موذی مرض کے حوالے سے عوامی شعور کو اجاگر کرنا ہے۔

کینسر ایک پیچیدہ مرض ہے جس کی متعدد اقسام ہیں۔

اس حوالے سے ابھی مکمل تفصیلات تو معلوم نہیں مگر یہ ضرور علم ہوچکا ہے کہ متعدد عناصر کینسر کی وجہ بن سکتے ہیں۔

جینیاتی نظام اور خاندان کی تاریخ اس حوالے سے کردار ادا کرتی ہے اور ان عناصر پر کنٹرول ممکن نہیں۔

مگر کچھ عناصر ایسے ہیں جن پر آپ کنٹرول کر سکتے ہیں جیسے طرز زندگی کی عادات، جو کینسر کے حوالے سے اہم اثرات مرتب کرتی ہیں۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق کینسر کے بیشتر کیسز کی وجہ ایسے عناصر ہوتے ہیں جن کی روک تھام ممکن ہے۔

آپ کی غذا بھی ان اہم ترین عناصر میں سے ایک ہے اور تحقیقی رپورٹس میں ثابت ہوا ہے کہ کچھ غذاؤں کے استعمال سے کینسر کی مخصوص اقسام کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

ان غذاؤں کے بارے میں جانیں جو کینسر کی مختلف اقسام کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔

پراسیس گوشت

پراسیس گوشت سے مراد ایسا گوشت ہے جسے دھویں، نمک یا دیگر طریقوں سے محفوظ کیا جاتا ہے۔

عام طور پر سرخ گوشت کو پراسیس کیا جاتا ہے اور اس عمل کے دوران ایسے مرکبات بنتے ہیں جو کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

مختلف تحقیقی رپورٹس میں بھی بتایا گیا ہے کہ پراسیس گوشت کے استعمال سے معدے، آنتوں اور بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تلی ہوئی غذائیں

جب غذاؤں کو زیادہ درجہ حرارت پر پکایا جاتا ہے تو acrylamide نامی مرکب بنتا ہے، خاص طور پر ایسی غذائیں جن کو تیل میں تلا جاتا ہے۔

یہ مرکب کینسر کا خطرہ بڑھا سکتا ہے اور ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ acrylamide سے ڈی این اے کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ خلیات مرنے لگتے ہیں۔

اسی طرح کی غذاؤں کے بہت زیادہ استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے کا خطرہ بھی بڑھتا ہے اور یہ دونوں مسائل بھی کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

بہت زیادہ پکائی جانے والی غذائیں

بہت زیادہ دیر تک پکائی جانے والی غذاؤں میں کینسر کا خطرہ بڑھانے والے کیمیکلز کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے۔

خاص طور پر کوئلوں پر تیار کیے جانے والے گوشت میں کینسر کا باعث بننے والے کیمیکلز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق اس طرح کی غذاؤں سے خلیات کا ڈی این اے تبدیل ہوتا ہے جس سے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

چینی کا زیادہ استعمال

چینی سے بنی میٹھی اشیا کے زیادہ استعمال سے بھی کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس کے مطابق زیادہ میٹھی اشیا کے استعمال سے ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔

یہ دونوں مسائل ورم اور تکسیدی تناؤ کا باعث بنتے ہیں جس سے کینسر کی مخصوص اقسام کا خطرہ بڑھتا ہے۔

الٹرا پراسیس غذائیں

ایک حالیہ تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے زیادہ استعمال سے کینسر سے متاثر ہونے اور اس سے موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔

الٹرا پراسیس غذاؤں میں ڈبل روٹی، فاسٹ فوڈز، مٹھائیاں، ٹافیاں، کیک، نمکین اشیا، بریک فاسٹ سیریلز، چکن اور فش نگٹس، انسٹنٹ نوڈلز، میٹھے مشروبات اور سوڈا وغیرہ شامل ہیں۔

تحقیق کے مطابق الٹرا پراسیس غذائیں پسند کرنے والے افراد سافٹ ڈرنکس کا استعمال بھی زیادہ کرتے ہیں جبکہ سبزیوں اور پھلوں کو زیادہ پسند نہیں کرتے، جس سے بھی کینسر اور دیگر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ الٹرا پراسیس غذاؤں کے استعمال میں ہر 10 فیصد اضافے سے کسی بھی قسم کے کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ 2 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

الکحل

الکحل کے استعمال سے جسم کے اندر کینسر کا خطرہ بڑھانے والے مرکبات بنتے ہیں جو ڈی این اے کو نقصان پہنچانے کے ساتھ تکسیدی تناؤ کا باعث بنتے ہیں۔

یہ مرکبات مدافعتی افعال کو بھی متاثر کرتے ہیں جس کے باعث جسم کے لیے کینسر سے متاثر خلیات کو ہدف بنانا مشکل ہو جاتا ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :