06 مارچ ، 2023
جب آپ ڈپریشن کے شکار کسی فرد کا تصور کرتے ہیں تو قوی امکان ہے کہ آپ کے ذہن میں بہت اداس اور مایوس شخص کی تصویر ابھرے گی۔
مگر حقیقت تو یہ ڈپریشن کی علامات بہت زیادہ مختلف ہوسکتی ہیں اور ضروری نہیں کہ وہ اداسی یا مایوسی سے جڑی ہوں۔
طبی ماہرین کے مطابق اکثر مریض اپنی علامات سے ڈپریشن کو پہچان نہیں پاتے کیونکہ وہ انہیں کسی دوسرے مسئلے کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔
ڈیرپشن کی کچھ علامات ایسی ہوتی ہیں جو بہت زیادہ عام ہوتی ہیں مگر حیران کن طور پر وہ اداسی یا مایوسی سے جڑی نہیں ہوتیں۔
اس کے نتیجے میں مرض کی تشخیص نہیں ہو پاتی کیونکہ لوگ ذہنی طور پر خود کو اداس یا مایوس محسوس نہیں کرتے۔
احساسات کے اظہار میں ڈرامائی تبدیلی بھی ڈپریشن کی علامت ہوسکتی ہے۔
اگر آپ معمولی باتوں پر خود کو بہت زیادہ مشتعل، مایوس، اداس یا بے چین محسوس کرتے ہیں تو یہ ڈپریشن کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
کیا آپ چابیاں رکھ کر بھول جاتے ہیں یا یہ یاد نہیں رہتا کہ آج کیا کرنا تھا؟ تو یہ بھی ڈپریشن کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
ڈپریشن سے جسم میں تناؤ بڑھانے والے ہارمون کورٹیسول کی سطح بڑھ جاتی ہے جس سے دماغ کے یادداشت سے منسلک حصے کمزور ہو جاتے ہیں۔
ضرورت سے زیادہ کھانے کی عادت کو بھی ڈپریشن سے منسلک کیا جاتا ہے، خاص طور پر درمیانی عمر کے افراد میں، جس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اگر چیزوں کی خریداری آپ کے کنٹرول میں نہ رہے اور آپ ضرورت سے زیادہ خرچہ کرنے لگیں تو یہ بھی ڈپریشن کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔
اس کے لیے ریٹیل تھراپی کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے جس کے ذریعے مریض اپنے ڈپریشن کے احساس کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے، مگر اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوتا۔
تحقیقی رپورٹس میں انٹرنیٹ کے بہت زیادہ (خاص طور پر سوشل میڈیا نیٹ ورکس کا) استعمال اور ڈپریشن کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔
ایسے افراد گیمز کھیلنے یا نامناسب مواد دیکھنے میں بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ ڈپریشن سے تمباکو نوشی کرنے امکان بڑھ جاتا ہے اور اگر پہلے سے تمباکو نوشی کے عادی ہیں تو اس کی شرح بڑھ جاتی ہے۔
اگر آپ کو اکثر ایسی تکلیف ہوتی ہے جس کی کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی جیسے سردرد یا کمر درد، تو یہ بھی ڈپریشن کی علامت ہے۔
ذاتی صفائی (نہانے یا دانتوں کی صفائی سے گریز) سے لے کر صحت اور ذاتی تحفظ کی پروا نہ کرنے کے رویے کو بھی ڈپریشن سے منسلک کیا جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں انکشاف ہوا ہے کہ دکانوں سے چیزیں چوری کرنے والے ایک تہائی سے زائد افراد درحقیقت ڈپریشن کے باعث ایسا کرتے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق اس کی وجہ سے ڈپریشن کے شکار افراد کو سنسنی کا احساس ہوتا ہے جس سے انہیں عارضی ریلیف ملتا ہے۔
ڈپریشن کے نتیجے میں توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت بری طرح متاثر ہوتی ہے اور روزمرہ کے معمولات کے بارے میں فیصلے کرنے بھی مشکل ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق ڈپریشن کے نتیجے میں دماغی افعال سست رفتار ہو جاتے ہیں۔
ڈپریشن کے شکار افراد کا رویہ اکثر ایسا ہوتا ہے جیسے انہیں کچھ بھی محسوس نہیں ہوتا۔
وہ چیزیں جو پہلے انہیں مسکرانے یا آنسو بہانے پر مجبور کر دیتی تھیں، ان سے بھی انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔