13 مارچ ، 2023
عالمی ادارہ صحت نے ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا تھا کہ غذا میں نمک کے زیادہ استعمال کے نتیجے میں دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں اموات ہوتی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ نمک جسم کے لیے ایک اہم غذائی جز ہے مگر اس کا زیادہ استعمال ہائی بلڈ پریشر کا شکار بناکر امراض قلب، فالج، ہارٹ اٹیک اور قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھاتا ہے، ہر سال دنیا بھر میں لگ بھگ 20 لاکھ اموات دل کی شریانوں سے جڑے امراض سے ہوتی ہیں۔
نمک بنیادی طور پر کھانے کا ذائقہ بہتر بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس کا 60 فیصد حصہ کلورائیڈ اور 40 فیصد سوڈیم پر مشتمل ہوتا ہے۔
قدرتی غذاؤں میں بھی سوڈیم کی معمولی مقدار موجود ہوتی ہے اور روزانہ کچھ مقدار میں نمک کا استعمال جسم کے لیے اہم ہوتا ہے۔
اس سے مسلز کو سکون ملتا ہے، اعصاب مضبوط ہوتے ہیں جبکہ جسم کے اندر پانی اور منرلز کا توازن برقرار رہتا ہے۔
مگر ہمارے جسم کو روزانہ بہت کم مقدار میں نمک کی ضرورت ہوتی ہے اور عالمی ادارہ صحت نے دن بھر میں 5 گرام (ایک چائے کے چمچ) نمک کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔
اگر آپ زیادہ نمک کا استعمال کرتے ہیں تو جسم پر درج ذیل مختصر المدت اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
مختصر المدت بنیادوں پر بہت زیادہ نمک کے استعمال سے پیٹ پھولنے کا مسئلہ بہت زیادہ عام ہوتا ہے۔
نمک جسم میں پانی کو اکٹھا رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے تو نمک کی زیادہ مقدار سے اضافی پانی جمع ہو جاتا ہے جس سے پیٹ پھول جاتا ہے۔
ہائی بلڈ پریشر کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے ایک غذا میں بہت زیادہ نمک کا استعمال بھی ہے۔
بلڈ پریشر میں تبدیلی گردوں کے ذریعے ہوتی ہے اور زیادہ نمک کے باعث گردوں کے لیے جسم میں اکٹھا ہونے والے اضافی سیال سے نجات پانا بہت مشکل ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں بلڈ پریشر بڑھتا ہے۔
بہت زیادہ نمک کے استعمال سے ہاتھ، پیر اور چہرہ سوج سکتے ہیں۔
اگر آپ کے ہاتھ پیر اچانک کسی وجہ کے بغیر سوج گئے ہیں تو اپنی غذا کا جائزہ لیں کیونکہ ہو سکتا ہے کہ یہ زیادہ نمک کے استعمال کا نتیجہ ہو۔
اگر آپ کو بہت زیادہ پیاس لگتی ہے تو یہ بھی غذا میں زیادہ نمک کے استعمال کی ایک علامت ہوسکتی ہے۔
جب آپ زیادہ نمک استعمال کرتے ہیں تو جسم خلیات سے پانی کو کھینچ لیتا ہے جس کے نتیجے میں بہت زیادہ پیاس لگنے لگتی ہے، کیونکہ جسم ڈی ہائیڈریشن کا شکار ہوتا ہے۔
جب زیادہ پیاس لگتی ہے تو پانی بھی زیادہ پینا پڑتا ہے جس کا نتیجہ باتھ روم کے بار بار چکر کی شکل میں نکلتا ہے۔
جب جسم میں پانی کی زیادہ مقدار جمع ہوتی ہے تو جسمانی وزن بھی بڑھنے لگتا ہے۔
اگر چند دن کے اندر جسمانی وزن میں نمایاں اضافہ ہوا ہے تو یہ بھی زیادہ نمک کے استعمال کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
زیادہ نمک کے استعمال سے نیند بھی متاثر ہو سکتی ہے۔
زیادہ نمک کے نتیجے میں نیند کے دوران بار بار اٹھنے یا بے چین نیند جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
جب خون میں نمک کی مقدار زیادہ ہو تو خلیات سے پانی نکل کر وہاں پہنچتا ہے تاکہ نمک کی مقدار کو کم کر سکے۔
ایسا ہونے پر معمول سے زیادہ کمزوری کا احساس ہونے لگتا ہے۔
زیادہ نمک کے استعمال سے متلی کی شکایت ہو سکتی ہے یا ہیضے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
اوپر تو مختصر المدت اثرات کے بارے میں بتایا گیا مگر طویل المعیاد بنیادوں پر نمک کے زیادہ استعمال سے دل کے پٹھوں کے حجم بڑھنے، سردرد، گردوں کے امراض، گردوں میں پتھری، ہڈیوں کی کمزوری اور فالج جیسی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔