عمران خان کی گرفتاری کا کوئی پلان نہیں تھا، عامر میر

جو لوگ 14 اور 15 مارچ کو تشدد میں شامل رہے ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہونی ہے: نگران وزیر اطلاعات— فوٹو: فائل
جو لوگ 14 اور 15 مارچ کو تشدد میں شامل رہے ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہونی ہے: نگران وزیر اطلاعات— فوٹو: فائل

نگران وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کا کوئی پلان نہیں تھا۔

جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے عامر میر کا کہنا تھاکہ اسلام آباد پولیس عدالتی احکامات پر عمل درآمد کے لیے آئی تھی، عمران خان کی گرفتاری کے لیے آپریشن نہیں چل رہا تھا، زمان پارک میں جو کارروائی ہورہی تھی عدالتی احکامات پر ہورہی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کے اصرار پرپنجاب کی انتظامیہ کا تحریک انصاف سے معاہدہ ہوا، طے ہوا ہے کہ تحریک انصاف کا جلسہ اتوار کے بجائے پیر کو ہوگا اور پی ٹی آئی آئندہ جلسے کے لیے 15 دن پہلے انتظامیہ کو نوٹس دے گی، زمان پارک میں پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز کا انٹرنل آڈٹ ہوگا۔

عامر میر کا کہنا تھاکہ طے ہوا ہے جو14 اور 15 مارچ کو مقدمات درج ہوئے سرچ وارنٹس کی تکمیل میں تعاون ہوگا جو معاہدے میں لکھا گیا ہے میرا نہیں خیال کوئی رکاوٹ ڈالی جائے گی، جب بھی دفعہ 144 نافذ کی اس کی وجہ تھی۔

انہوں نے کہاکہ میں نے عسکریت پسند کا لفظ استعمال کیا تھا اور کہاتھا کہ کے پی سے آئے عسکریت پسند زمان پارک میں ہیں، اقبال احمد کا ویڈیو بیان بھی آچکا ہے جس میں وہ کہہ رہا ہے کہ زمان پارک میں ہوں، بسم اللہ اور عبداللہ کا نام بھی ہمارے پاس آیا ہے جو زمان پارک میں ہیں، یہ لوگ اکیلیے نہیں اپنا اپنا جھتا ساتھ لائے تھے۔

نگران وزیراطلاعات کا کہنا تھاکہ جو لوگ 14 اور 15 مارچ کو تشدد میں شامل رہے ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہونی ہے۔

مزید خبریں :