02 اپریل ، 2023
متعدد افراد روزانہ لفٹ میں سفر کرتے ہیں اور بلاشبہ یہ ایجاد زندگی کو آسان بناتی ہے۔
یہ متحرک کمرے چند سیکنڈ میں ہمیں 10، 20 یا 100 منزل پر پہنچا دیتے ہیں۔
مگر پھر بھی اس کا سفر کچھ عجیب محسوس ہوتا ہے، خاص طور پر جب لفٹ کا سفر شروع یا ختم ہوتا ہے تو بیشتر افراد کو متلی، سر چکرانے یا سر میں ہلکے پن جیسے احساسات (الگ الگ یا ایک ساتھ) کا سامنا ہوتا ہے۔
ہم سب کو معلوم ہے کہ زمین کی کشش ثقل بہت طاقتور ہے اور اسی کی وجہ سے آپ اپنے لیپ ٹاپ یا فون کو ہاتھ میں تھامے ایک جگہ بیٹھے ہوئے ہیں، فضا میں تیر نہیں رہے۔
کشش ثقل ہر چیز کو اپنی جانب یعنی نیچے کھینچتی ہے یا دوسرے الفاظ میں جب کوئی ہمت کرکے اوپر کی جانب جاتا ہے تو کشش ثقل اسے اپنی جانب کھینچنے لگتی ہے۔
تو جب آپ لفٹ میں داخل ہوتے ہیں تو سب کچھ ساکت ہوتا ہے اور کچھ بھی غیرمعمولی محسوس نہیں ہوتا۔
اس وقت آپ کا جسم متوازن ہوتا ہے کیونکہ وہ ایک ساکت شے کے اندر ہوتا ہے (یہاں نیوٹن کے قوانین حرکت کا پہلا اصول یاد کریں)۔
مگر لفت کی اچانک حرکت سے یہ سکوت ٹوٹ جاتا ہے اور آپ کا اوپر یا نیچے کی جانب سے سفر شروع ہو جاتا ہے جس سے عجیب احساسات ہونے لگتے ہیں۔
کچھ افراد کو سر ہلکا ہونے، معمولی سردرد، سر چکرانے اور پیٹ گڑگڑانے جیسے احساسات ہوتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ لفٹ کے سفر کے ساتھ اندرونی کان کا توازن بگڑ جاتا ہے۔
اندرونی کان کا کردار بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ یہ توازن کے احساس کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اندرونی کان vestibular system نامی نیٹ ورک کا حصہ ہوتا ہے اور یہ سسٹم جسم کے اردگرد کے بارے میں تفصیلات دماغ کو بھیجتا ہے۔
تو جب اندرونی کان کے افعال متاثر ہوتے ہیں تو سر چکرانے اور متلی جیسے احساسات کا سامنا ہوتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے کچھ افراد کو گاڑی میں سفر کرتے ہوئے سر چکرانے اور متلی کا سامنا ہوتا ہے۔
لفٹ میں یہ احساس بمشکل چند سیکنڈ کا ہوتا ہے کیونکہ ہمارا جسم برق رفتاری سے حرکت سے مطابقت پیدا کر لیتا ہے۔
مگر جب لفٹ رکتی ہے تو پھر اچانک وہی سر ہلکا ہونے یا چکرانے جیسے احساسات کا سامنا ہوتا ہے۔
یہاں بھی وجہ وہی ہوتی ہے کہ حرکت کا انداز بدلنے سے ایک بار پھر جسم کو جھٹکا محسوس ہوتا ہے۔
ویسے لفٹس کی اقسام اس حوالے سے اہم ہوتی ہیں، اگر کوئی لفٹ ہموار انداز سے چلتی اور رکتی ہے، اس میں ایسے احساسات بہت کم ہوتے ہیں۔
البتہ جھٹکے سے چلنے یا رکنے والی لفٹ میں سر چکرانے یا دیگر احساسات کی شدت بھی زیادہ ہوتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔