23 اپریل ، 2023
عمر میں اضافہ تو ایسا عمل ہے جس کو روکنا کسی کے لیے ممکن نہیں اور ہر گزرتے برس کے ساتھ بڑھاپے کے آثار قدرتی طور پر ہمارے چہرے کی جِلد پر نمایاں ہوتے ہیں۔
مگر روزمرہ کی مصروفیات کے دوران جس تناؤ کا سامنا ہوتا ہے وہ بڑھاپے کی جانب سفر تیز کر دیتا ہے۔
یہ انکشاف امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
ڈیوک یونیورسٹی اسکول آف میڈیسین کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تناؤ کے نتیجے میں انسانوں اور جانوروں کی حیاتیاتی عمر میں برق رفتاری سے اضافہ ہوا ہے۔
ویسے تو ہر فرد کی عمر کا تعین تاریخ پیدائش (کرانیکل ایج) سے کیا جاتا ہے مگر طبی لحاظ سے ایک حیاتیاتی عمر (بائیولوجیکل ایج) بھی ہوتی ہے جو جسمانی اور ذہنی افعال کی عمر کے مطابق ہوتی ہے۔
جینز، طرز زندگی اور دیگر عناصر اس حیاتیاتی عمر پر اثرات مرتب کرتے ہیں اور یہ عمر جتنی زیادہ ہوگی مختلف امراض کا خطرہ بھی اتنا زیادہ بڑھ جائے گا۔
اسی سے یہ عندیہ بھی ملتا ہے کہ ہم کتنی تیز رفتاری سے بڑھاپے کے شکار ہو رہے ہیں۔
اس نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ تناؤ کے نتیجے میں چند دن یا مہینوں میں حیاتیاتی عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ماضی میں تحقیقی رپورٹس میں اس طرح کا عندیہ دیا گیا تھا کہ تناؤ سے مختصر مدت تک حیاتیاتی عمر میں تبدیلیاں آتی ہیں مگر اب تک اس بارے میں زیادہ کچھ معلوم نہیں تھا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ بھی پہلے معلوم نہیں تھا کہ کیا حیاتیاتی عمر میں اضافے کو ریورس کرنا ممکن ہے یا نہیں اور ایسے کیا واقعات ہوتے ہیں جو ان تبدیلیوں کا باعث بنتے ہیں۔
اسی مقصد کے لیے محققین نے انسانوں اور چوپوں کی حیاتیاتی عمر میں آنے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا۔
اس مقصد کے لیے 3 ماہ سے 20 ماہ کی عمر کے چوہوں کی جانچ پڑتال کی اور نتائج سے معلوم ہوا کہ تناؤ کے ردعمل میں بہت کم وقت میں حیاتیاتی عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔
مگر تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ تناؤ پر قابو پانے سے حیاتیاتی عمر میں آنے والی تبدیلیوں کو ریورس کرنا ممکن ہے۔
محققین نے بتایا کہ اس سے قبل کبھی یہ بات سامنے نہیں آئی تھی کہ تناؤ کے باعث حیاتیاتی عمر میں آنے والی تبدیلیوں کو ریورس کرنا ممکن ہے۔
تحقیق کے مطابق مختلف واقعات جیسے سرجری، حمل اور کووڈ 19 کے نتیجے میں انسانوں میں تناؤ کی شدت بڑھتی ہے جس کے باعث حیاتیاتی عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ شدید تناؤ سے حیاتیاتی عمر میں اضافہ ہوتا ہے جس سے مختلف امراض سے موت کا خطرہ بڑھتا ہے، البتہ تناؤ پر قابو پاکر اس خطرے میں کمی لانا ممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حیاتیاتی عمر جسمانی تناؤ کو جانچنے کا ایک مفید پیمانہ ثابت ہوسکتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل سیل میٹابولزم میں شائع ہوئے۔