کچھ افراد کو اکثر پیٹ میں اضافی گیس کے مسئلے کا سامنا کیوں ہوتا ہے؟

یہ بہت عام مسئلہ ہے / فائل فوٹو
یہ بہت عام مسئلہ ہے / فائل فوٹو

پیٹ میں گیس ہمارے نظام ہاضمہ کا نارمل حصہ ہے مگر کچھ افراد کو اس کے باعث مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

جب آپ ہوا نگلتے ہیں تو پیٹ میں گیس بنتی ہے، کچھ گیس آنتوں میں موجود بیکٹریا اور دیگر جراثیموں کی سرگرمیوں کے باعث بنتی ہے۔

یہ جراثیم غذا کو ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں، تاہم پیٹ میں اضافی گیس اکثر تکلیف دہ ثابت ہوتی ہے۔

اس مسئلے کے دوران معدہ ہوا بھرنے سے پھول جاتا ہے جس کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔

دحقیقت کچھ وجوہات تو کافی حیران کن ہوتی ہے جن کا بہت کم افراد کو علم ہوتا ہے۔

ہوا نگلنا

اگر آپ کو اکثر اضافی گیس کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے تو اس کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ آپ بہت زیادہ ہوا نگل رہے ہیں۔

اپنی عادات پر نظر ڈالیں

متعدد عادات کے باعث آپ ہوا نگلتے ہیں جیسے چیونگم چبانے یا ٹافی چوسنے کے عمل کے دوران بھی ہوا جسم میں چلی جاتی ہے۔

بہت تیزی سے کھانا کھانے یا اسٹرا کے ذریعے مشروب پینے سے بھی زیادہ گیس جسم کا حصہ بنتی ہے۔

اگر آپ فارغ وقت میں چیزیں چبانے کے عادی ہیں تو اس سے بھی اضافی گیس کا سامنا ہوتا ہے۔

سافٹ ڈرنکس

کاربونیٹڈ مشروبات جیسے سافٹ ڈرنکس اور سوڈا پینے کی عادت بھی پیٹ میں اضافی گیس کا باعث بنتی ہے۔

اگر آپ یہ مشروبات پینے کے عادی ہیں تو گیس کے مسئلے پر حیران ہونا نہیں چاہیے۔

خراٹے

دن بھر میں اضافی ہوا نہیں نگلتے تو ایسا نیند کے دوران بھی ہو سکتا ہے۔

اگر آپ خراٹے لینے کے عادی ہیں تو رات بھر میں بہت زیادہ ہوا نگل لیتے ہیں جس کا نتیجہ پیٹ میں گیس کی شکل میں نکلتا ہے۔

غذا بھی اثرات مرتب کرتی ہے

آپ کی غذا بھی اضافی گیس کا باعث بنتی ہے۔

پھلیاں، چنے، گوبھی، سبز پتوں والی سبزیاں، سالم اناج اور فائبر سپلیمنٹس کے استعمال سے بھی پیٹ میں اضافی گیس کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔

ایسی غذا جو جسم برداشت نہیں کرپاتا

اکثر افراد کو اضافی گیس کے مسئلے کا سامنا اس وقت ہوتا ہے جب وہ ایسی غذائیں کھاتے ہیں جو جسم ہضم نہیں کرپاتا۔

مخصوص غذاؤں جیسے دودھ یا اس سے بنی مصنوعات یا گندم یا دیگر اناج میں پائے جانے والا پروٹین گلوٹین اس حوالے سے کردار ادا کرتے ہیں۔

مصنوعی مٹھاس

چینی کے کچھ متبادل یا مصنوعی مٹھاس کا استعمال بھی پیٹ میں اضافی گیس کے مسئلے کا باعث بنتا ہے۔

قبض یا کھانا سست روی سے ہضم ہونا

اگر آپ قبض کے شکار ہیں اور غذا سست روی سے آنتوں میں منتقل ہو رہی ہے تو اس سے بھی اضافی گیس کے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔

جب غذا معدے میں زیادہ وقت تک موجود رہتی ہے تو جراثیموں کو اس پر زیادہ دیر تک کام کرنا پڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں گیس کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارا نظام ہاضمہ سست ہو جاتا ہے جس سے بھی گیس کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

بیکٹریا کی تعداد بہت زیادہ بڑھ جانا

اگر معدے میں موجود بیکٹریا کی تعداد بڑھ جائے تو گیس کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے۔

اس کا مطب یہ نہیں ہوتا کہ آپ کسی بیماری کے شکار ہیں جس کے علاج کی ضرورت ہے۔

یہ بیکٹریا صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں جو غذا ہضم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

مخصوص امراض

اضافی گیس کچھ امراض جیسے ذیابیطس، آنتوں کی سوزش یا تھائی رائیڈ امراض کی بھی ایک علامت ہوتی ہے، مگر اس کا تعین ڈاکٹر ہی کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر سے کب رجوع کرنا چاہیے؟

اکثر اضافی گیس کا مسئلہ پریشانی کا باعث نہیں ہوتا۔

تاہم اگر روزمرہ کی زندگی متاثر ہونے لگے، بہت زیادہ تکلیف ہو، پیٹ بہت زیادہ پھول جائے، اکثر قبض یا ہیضے کی شکایت ہو، قے یا متلی کا سامنا ہو، بغیر کسی وجہ کے جسمانی وزن میں کمی آنے لگے یا فضلے میں خون نظر آئے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔