حقیقی شخصیت پر بننے والی بہترین فلم جسکی کہانی اسکرین سے نظر ہٹانے نہیں دے گی

یہ فلم 2010 میں ریلیز ہوئی تھی / اسکرین شاٹ
یہ فلم 2010 میں ریلیز ہوئی تھی / اسکرین شاٹ

سوشل میڈیا اب ہماری زندگی کا خاص حصہ بن چکا ہے اور اس حوالے سے فیس بک کا کردار نمایاں ہے۔

مارک زکربرگ نے یونیورسٹی میں طالبعلموں کے لیے ایک سوشل نیٹ ورک کو تشکیل دیا تھا اور پھر تعلیم ادھوری چھوڑ کر اسے فیس بک کے نام سے عالمی سطح پر متعارف کرایا اور پھر اسے پھیلانے میں مصروف ہوگئے۔

فیس بک کی تشکیل کے دوران جو حالات پیش آئے اس کا احوال ایک فلم دی سوشل نیٹ ورک میں بہت خوبصورت انداز سے پیش کیا گیا ہے۔

یہ فلم 2010 میں اس وقت ریلیز ہوئی تھی جب فیس بک کو عالمی سطح پر متعارف ہوئے 7 سال سے بھی کم وقت ہوا تھا اور سوشل میڈیا کا عہد کافی حد تک نیا تھا۔

ایک دہائی سے زائد عرصے بعد نوجوان مارک زکربرگ اور اس کی قائم کردہ ویب سائٹ کے گرد گھومتی یہ فلم زیادہ حقیقی محسوس ہوتی ہے۔

ویسے یہ جان لیں کہ فلم مکمل طور پر حقیقی واقعات پر مشتمل نہیں مگر اب بھی اسے دیکھ کر آپ دنگ رہ جائیں گے۔

ڈائریکٹر ڈیوڈ فنچر کی اس فلم میں Jesse Eisenberg نے مارک زکربرگ کا کردار ادا کیا تھا جبکہ اینڈریو گارفیلڈ، جسٹن ٹمبر لیک اور Armie Hammer نے بھی اہم کردار ادا کیے۔

فلم کو 8 آسکر ایوارڈز کے لیے بھی نامزد کیا گیا جن میں سے 3 اس نے اپنے نام کیے۔

پلاٹ

فلم نے 3 آسکر ایوارڈز اپنے نام کیے تھے / اسکرین شاٹ
فلم نے 3 آسکر ایوارڈز اپنے نام کیے تھے / اسکرین شاٹ

28 اکتوبر 2003 کو ہارورڈ یونیورسٹی کے 19 سالہ طالبعلم مارک زکربرگ کو اس کی گرل فرینڈ نے چھوڑ دیا، جس کے بعد وہ اپنے کمرے میں جاتا ہے اور وہاں گرل فرینڈ کے بارے میں ایک بلاگ میں توہین آمیز پوسٹ تحریر کرتا ہے۔

بعد ازاں وہ نوجوان فیس میش کے نام سے ایک کیمپس ویب سائٹ تیار کرتا ہے جس کے لیے کالج کے ڈیٹا بیس سے طالبات کی تصاویر چوری کرتا ہے اور سائٹ پر آنے والوں کو ان کی خوبصورتی کو ریٹ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔

اس ویب سائٹ پر بہت زیادہ ٹریفک کے باعث یونیورسٹی کا کمپیوٹر نیٹ ورک کریش کر جاتا ہے جس کے بعد اسے 6 ماہ کے لیے معطل کر دیا جاتا ہے۔

مگر سائٹ کی مقبولیت 3 افراد کو اپنی جانب متوجہ کر لیتی ہے اور وہ مارک زکربرگ ہارورڈ کنکشن نامی سوشل نیٹ ورک کے لیے کام کرنے کی دعوت دیتے ہیں۔

اس پیشکش کے بعد وہ نوجوان اپنے ایک دوست Eduardo Saverin کے پاس دی فیس بک کے نام ایک سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ تیار کرنے کا خیال لے کر جاتا ہے، وہ دوست اس ویب سائٹ کے قیام کے لیے ایک ہزار ڈالرز فراہم کرتا ہے۔

فلم میں فیس بک کے بانی کی کہانی کو بیان کیا گیا / اسکرین شاٹ
فلم میں فیس بک کے بانی کی کہانی کو بیان کیا گیا / اسکرین شاٹ

تاہم ہارورڈ کنکشن کے بانیوں کو لگتا ہے کہ مارک زکربرگ نے ان کا خیال چوری کر لیا ہے اور ان کی جانب سے یونیورسٹی کے صدر کو شکایت کی جاتی ہے جسے مسترد کر دیا جاتا ہے۔

مارک زکربرگ کے سوشل نیٹ ورک کی مقبولیت بڑھتی ہے تو اسے دیگر یونیورسٹیوں تک توسیع دی جاتی ہے اور بتدریج فیس بک کو دنیا کے دیگر حصوں تک توسیع دی جاتی ہے۔

مگر سوشل نیٹ ورک کی ترقی کے ساتھ دونوں دوستوں کے تعلقات بھی خراب ہوتے ہیں، جبکہ دیگر افراد بھی مارک زکربرگ کے خلاف مقدمات دائر کرتے ہیں۔

اس کے بعد کہانی میں کیا ہوتا ہے، وہ فلم دیکھ کر جاننا بہتر ہے، ورنہ اس کو دیکھنے میں کوئی مزہ نہیں آئے گا۔

مگر ایک فرد کی اس سوانح حیات کو ڈائریکٹر نے اس پرتجسس انداز سے بیان کیا ہے کہ دیکھنے والا اسکرین سے نظریں ہٹا نہیں پاتا۔

چند دلچسپ حقائق

اداکار Jesse Eisenberg نے مارک زکربرگ کا کردار ادا کیا / اسکرین شاٹ
اداکار Jesse Eisenberg نے مارک زکربرگ کا کردار ادا کیا / اسکرین شاٹ

اس فلم کی کہانی کو ایک کتاب The Accidental Billionaires سے منسوب کیا جاتا ہے اور اسکرپٹ Aaron Sorkin نے تحریر کیا تھا، جن کا کہنا ہے کہ وہ ناول سے پہلے ہی 80 فیصد تحریر کر چکے تھے جبکہ اس وقت تک کتاب بھی مکمل نہیں ہوئی تھی۔

فلم ٹرانسفارمرز میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار Shia LaBeouf کو مارک زکربرگ کے کردار کی پیشکش کی گئی تھی مگر انہوں نے انکار کر دیا۔

ویسے تو فلم ہارورڈ یونیورسٹی کے گرد گھومتی ہے مگر فلم کی عکسبندی اس یونیورسٹی میں نہیں ہوئی تھی کیونکہ ڈائریکٹر کو اجازت نہیں ملی تھی، جس کے باعث جونز ہوپکنز یونیورسٹی میں فلم کی عکسبندی کی گئی۔

البتہ ڈائریکٹر نے ہارورڈ یونیورسٹی کی مشہور ہارورڈ اسکوائر کا سین ضرور فلم میں شامل کیا کیونکہ وہ یونیورسٹی کی ملکیت نہیں۔

اداکار Armie Hammer نے فلم میں جڑواں بھائیوں کا کردار ادا کیا تھا مگر وہ تنہا نہیں تھے بلکہ ایک اور فرد کو ان کے ساتھ رکھا گیا جس پر اداکار کے چہرے کو ڈیجیٹل طریقے سے پیسٹ کیا گیا۔

فلم کی کہانی پرتجسس انداز سے پیش کی گئی / اسکرین شاٹ
فلم کی کہانی پرتجسس انداز سے پیش کی گئی / اسکرین شاٹ

جب یہ فلم بن رہی تھی تو مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ وہ اسے نہیں دیکھیں گے، مگر پھر ان کا ذہن بدل گیا اور وہ فیس بک کے کچھ ملازمین کے ساتھ اسے دیکھنے گئے۔

فلم میں فیس بک کے بانی کی شخصیت کو کچھ زیادہ اچھے انداز سے پیش نہیں کیا گیا، یہی وجہ ہے کہ مارک زکربرگ اس فلم سے خوش نہیں تھے اور اس کی ریلیز کے بعد انہوں نے اس کی کہانی کو غلط قرار دیا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ کچھ تفصیلات بالکل درست ہیں۔

فلم کے ایک سین کے بل گیٹس کے کردار کو فلمانے کی ضرورت تھی تو اس کے لیے ان سے ملتے جلتے ایک شخص کی خدمات حاصل کی گئی تھیں، جس کی آواز کی ڈبنگ کسی اور نے کی۔

مزید خبریں :