آخر لوگوں کے خون کے گروپس مختلف کیوں ہوتے ہیں؟

اس حوالے سے مختلف خیالات سامنے آئے ہیں / فائل فوٹو
اس حوالے سے مختلف خیالات سامنے آئے ہیں / فائل فوٹو

آپ کی رگوں میں بہنے والے خون کا گروپ دوستوں یا ہو سکتا ہے کہ گھر والوں سے بھی مختلف ہو۔

اپنے خون کے گروپ کے بارے میں جاننا اہم ہوتا ہے اور یہ معلومات انتقال خون اور دیگر طبی مراحل میں مدد فراہم کرتی ہے۔

خون کے 4 گروپس یعنی اے، بی، اے بی اور او سب سے زیادہ عام ہیں۔

ہر گروپ کا تعین خون کے سرخ خلیات کی سطح پر موجود اینٹی جنز (antigens) سے کیا جاتا ہے۔

اے بلڈ گروپ کے حامل افراد کے خلیات کی سطح پر اے اینٹی جن موجود ہوتا ہے، بی گروپ میں بی اینٹی جن، اے بی گروپ میں دونوں یعنی اے اور بی اینٹی جن ہوتے ہیں۔

او گروپ اس لیے منفرد ہے کیونکہ اس میں اینٹی جن ہی نہیں ہوتا۔

مگر سوال یہ ہے کہ لوگوں کے خون کے گروپ مختلف کیوں ہوتے ہیں۔

تو اس کا سادہ جواب تو یہ ہے کہ اس کی ٹھوس وجہ تو واضح نہیں مگر مختلف خیالات ضرور سامنے آئے ہیں۔

امریکا کی واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے مطابق خون کے مختلف گروپس کا ارتقا جینیاتی میوٹیشنز کے باعث ہوا، مگر مخصوص بلڈ گروپس کا تعین ممکنہ طور پر وبائی امراض یا ماحولیاتی دباؤ کے باعث ہوا۔

ماہرین نے بتایا کہ خون کے گروپس مخصوص بیماریوں کا زیادہ بہتر مقابلہ کر سکتے ہیں، مثال کے طور پر ملیریا سے متاثر خلیات او یا بی گروپ کے خون کے خلیات سے جڑتے نہیں۔

اس کے مقابلے میں اے بلڈ گروپ کے افراد کو ملیریا کا سامنا ہوا تو خلیات آپس میں مل جاتے ہیں جس سے سنگین نقصان کا خطرہ بڑھتا ہے۔

یعنی اے بلڈ گروپ کے حامل افراد کو ملیریا سے متاثر ہونے پر سنگین پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے جبکہ بی یا او کے حامل افراد کے بچنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ایسا متعدد امراض میں دیکھنے میں آتا ہے اور جہاں یہ بیماریاں زیادہ عام ہوتی ہیں، وہاں ان کی مزاحمت کرنے والا بلڈ گروپ زیادہ عام ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آسان الفاظ میں خون کے گروپس کا ارتقا بیماری سے لڑنے یا ماحولیاتی دباؤ سے ہوا، جو بلڈ گروپ مزاحمت کرتے ہیں وہ زیادہ کامیاب ہوتے ہیں۔

دوسری جانب محققین ابھی تک یہ بھی نہیں جان سکے کہ بیشتر افراد کے خون کے خلیات کی سطح پر ایک پروٹین Rhesus (Rh) کیوں موجود ہوتا ہے۔

یہ وہ پروٹین ہے جو بلڈ گروپ کے پازیٹیو یا نیگیٹیو ہونے کا تعین کرتا ہے۔

مگر لاتعداد افراد ایسے بھی ہیں جن کے خون کے خلیات کی سطح پر یہ پروٹین موجود نہیں ہوتا، یعنی ان کا بلڈ گروپ اے، بی، اے بی یا او نیگیٹیو ہوتا ہے۔

ایک تحقیق میں اس حوالے سے جانچ پڑتال کی تاکہ معلوم ہوسکے کہ کچھ افراد کا بلڈ گروپ نیگیٹیو کیوں ہوتا ہے۔

مگر وہ کوئی وجہ دریافت نہیں کر سکے اور نتائج میں کہا گیا کہ ایسا ارتقائی مراحل کی وجہ سے ہوا یا انسانوں میں اتفاقی طور پر 2 آر ایچ ٹائپس ہوتے ہیں۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔