16 مئی ، 2023
موسم گرم ہو تو پسینہ تو ہر فرد کا بہتا ہے کیونکہ یہ جسم کا خود کو ٹھنڈا رکھنے کے نظام کا حصہ ہے۔
گرم موسم، ورزش، زیادہ مرچوں والی غذا، تناؤ اور دیگر متعدد وجوہات کے باعث پسینے کا اخراج ہوتا ہے۔
مگر جب جسم ٹھنڈا ہو جاتا ہے تو پسینہ بہنا رک جاتا ہے، تاہم کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جن کا پسینہ مسلسل بہت زیادہ مقدار میں بہتا ہے۔
اس کے لیے طبی زبان میں hyperhidrosis کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
عموماً ہر وقت پسینے کا اخراج کوئی خاص بڑا طبی مسئلہ نہیں ہوتا مگر اس سے روزمرہ کی زندگی ضرور متاثر ہو سکتی ہے۔
اس کا جواب سادہ نہیں بلکہ مختلف چیزوں کو دیکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر آپ کو بہت زیادہ پسینہ آتا ہے تو اس سے روزمرہ کی زندگی میں جذباتی اور جسمانی مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
بہت زیادہ پسینے کے اخراج کی 2 اقسام ہوتی ہیں، ایک پرائمری hyperhidrosis جس کی کوئی واضح طبی وجہ نہیں ہوتی۔
دوسری قسم سیکنڈری hyperhidrosis ہے، جو کسی بیماری جیسے ذیابیطس، ہارمونز میں آنے والی تبدیلیوں یا ادویات کے استعمال کا نتیجہ ہوتی ہے۔
اس مسئلے کی چند وجوہات کی تفصیل درج ذیل ہے۔
اگر آپ کو کوئی بیماری نہیں اور پھر بھی بہت زیادہ پسینے کا اخراج ہو رہا ہے تو اسے پرائمری hyperhidrosis کہا جاتا ہے۔
اس کے شکار افراد کے بغلوں، چہرے، ہتھیلی اور ایڑی جیسے حصوں میں بہت زیادہ پسینہ بہتا ہے۔
درحقیقت کم گرمی میں بھی بہت زیادہ پسینہ خارج ہوتا ہے اور بہت زیادہ وقت تک برقرار رہتا ہے۔
کئی بار تو گرمی یا کسی جسمانی سرگرمی کے بغیر ہی پسینہ بہنے لگتا ہے جو پسینہ بنانے والے غدود کے بہت زیادہ متحرک ہونے کا نتیجہ ہوتا ہے۔
یہ کوئی پریشان کرنے والا مسئلہ نہیں ہوتا، البتہ روزمرہ کی زندگی ضرور متاثر ہو سکتی ہے۔
درمیانی عمر کی خواتین میں جب ایسٹروجن نامی ہارمون کی سطح کم ہوتی ہے تو دماغ کے اس حصے کے لیے کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے جو درجہ حرارت کو کنٹرول کرتا ہے۔
اس کے نتیجے میں خواتین کو بہت زیادہ پسینے کا سامنا ہوتا ہے کیونکہ دماغ کو سمجھ نہیں آتا ہے کہ جسم کو ٹھنڈا رکھنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔
ذیابیطس کے مریضوں کے جسم سے رات کو بہت زیادہ پسینہ خارج ہوتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب بلڈ شوگر کی سطح گھٹ جائے۔
کئی بار انسولین یا ذیابیطس کی دیگر ادویات کے باعث بھی بہت زیادہ پسینہ بہنے لگتا ہے۔
تپ دق (ٹی بی)، دل کے ورم اور ہڈیوں کے انفیکشن جیسے امراض کے باعث بھی بہت زیادہ پسینہ بہنے لگتا ہے۔
سکون آور ادویات، ذیابیطس کی ادویات اور ہارمون تھراپی سمیت متعدد اقسام کی ادویات کے استعمال سے سیکنڈری hyperhidrosis کا سامنا ہوتا ہے۔
متعدد دیگر مسائل کے باعث جسم بہت زیادہ مقدار پسینہ خارج کرنے لگتا ہے جیسے انزائٹی، ہارٹ اٹیک، آٹو امیون امراض، خون کے کینسر، تھائی رائیڈ کے امراض، ایچ آئی وی اور ایڈز وغیرہ ان میں نمایاں ہیں۔
اگر بغیر کسی وجہ کے اچانک بہت زیادہ مقدار میں پسینہ خارج ہونے لگے تو یہ تناؤ کی علامت بھی ہو سکتا ہے۔
یہ پسینہ جسم کو ٹھنڈا کرنے کے لیے خارج نہیں ہوتا بلکہ مشکل حالات سے لڑنے کے لیے جسمانی تیاری کے ردعمل کا نتیجہ ہوتا ہے۔
یہ تو سب کو ہی معلوم ہے کہ جب موسم گرم اور مرطوب ہوتا ہے تو گھر سے باہر نکلنے پر ہی لوگ پسینے سے شرابور ہوجاتے ہیں، درجہ حرارت جتنا زیادہ بڑھتا ہے پسینے کا اخراج بھی اتنا زیادہ ہے۔
اس کے علاوہ گرم مرطوب موسم میں پسینے کا بخارات بن کر اڑنا بھی مشکل ہوتا ہے جس کے باعث بھی پسینے میں شرابور ہونے کا احساس زیادہ ہوتا ہے۔
آپ کی غذا بھی اس حوالے سے اہمیت رکھتی ہے، خوراک یا مشروبات سے مرکزی اعصابی نظام متحرک ہوتا ہے جو پسینے کے غدود کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔
تو جن غذاؤں میں زیادہ مرچوں کا استعمال ہوتا ہے، انہیں کھانے سے یہ غدود بھی زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔