31 مئی ، 2024
موسم گرما میں متعدد پھل دستیاب ہوتے ہیں اور ان میں سے ہر ایک ذائقے کے حوالے سے منفرد ہوتا ہے۔
ایسا ہی ایک پھل آڑو ہے جو اس موسم میں دستیاب ایک بہترین سوغات ہے ۔
کھٹے میٹھے ذائقے والا آڑو وٹامنز، منرلز اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور پھل ہے ۔
درحقیقت روزانہ صرف ایک آڑو کھانے سے بھی آپ اپنی صحت کو متعدد فوائد پہنچا سکتے ہیں۔
ایک بڑا آڑو کھانے سے 68 کیلوریز، 2 گرام فائبر، 1.3 گرام پروٹین کے ساتھ ساتھ وٹامن سی، وٹامن اے اور پوٹاشیم سمیت متعدد غذائی اجزا جسم کا حصہ بنتے ہیں۔
روزانہ ایک آڑو کھانا عادت بنالیں تو آپ اپنے جسم میں درج ذیل تبدیلیاں لاسکتے ہیں۔
آڑو نظام ہاضمہ کو صحت مند بنانے کے لیے بہترین پھل ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک درمیانے حجم کے آڑو میں 2 گرام غذائی فائبر موجود ہوتا ہے۔
یہ غذائی جز قبض کی روک تھام کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے یا قبض کے شکار افراد کو ریلیف پہنچتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ فائبر آنتوں میں موجود بیکٹریا کی غذا کا کام بھی کرتا ہے جس سے معدے کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
اس پھل میں موجود دیگر اجزا معدے میں ورم کو کم رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں جس سے نظام ہاضمہ کے دیگر امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
پوٹاشیم ہمارے جسم کے لیے ایک ضرری الیکٹرولائٹ ہے جو خلیات کے افعال کو درست رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
اس غذائی جز سے ہائی بلڈ پریشر، فالج اور گردوں کی پتھری جیسے امراض کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
ایک آڑو میں پوٹاشیم کی مقدار روزانہ درکار مقدار کے 8 فیصد کے برابر ہوتی ہے۔
ویسے آڑو پوٹاشیم کے حصول کا بہترین ذریعہ نہیں مگر پھر بھی اس پھل کو کھانے سے دائمی امراض کا خطرہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
آڑو سمیت دیگر پھلوں کو کھانے سے دل کی صحت بہتر ہوتی ہے۔
تاہم آڑو کھانے سے امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے عناصر جیسے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو بڑھنے سے روکنے میں مدد ملتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق آڑو کھانے سے نقصان دہ کولیسٹرول، بلڈ پریشر اور خون میں چکنائی کی سطح میں کمی آتی ہے۔
اس پھل کے جوس سے بھی ایسے ہارمون کی سطح میں کمی آتی ہے جو بلڈ پریشر میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔
ایک درمیانے سائزکے آڑو میں وٹامن سی کی روزانہ درکار مقدار کا 13.2 فیصد حصہ ہوتا ہے۔
وٹامن سی جسم کے زخم بھرنے کی صلاحیت کو بہتر کرنے کے ساتھ ساتھ مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے، جبکہ جسم میں گردش کرنے والے ایسے کیمیکلز کے اخراج کے لیے بھی مدد فراہم کرتا ہے جو خلیات کو نقصان پہنچا کر کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
آڑو میں وٹامن ای بھی ہوتا ہے اور یہ ایک ایسا اینٹی آکسائیڈنٹ ہے جوجسم کے متعدد خلیات کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔
وٹامن ای مدافعتی نظام کو صحت مند رکھنے اور خون کی شریانوں کو کشادہ رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے جس سے شریانوں کے اندر بلڈ کلاٹ کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
آئرن ہیموگلوبن کا ایک ضروری جز ہے جو خون کو آکسیجن جسم کے تمام اعضا تک پہنچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
جسم میں ہیموگلوبن کی کمی سے خون کی کمی کا سامنا ہوتا ہے جس سے شدید تھکاوٹ، جِلد کی رنگت پیلی بڑ جانا اور سانس چڑھنے سمیت دیگر علامات کا سامنا ہوتا ہے۔
آڑو میں آئرن کی مناسب مقدار موجود ہوتی ہے اور دیگر آئرن سے بھرپور غذائیں جیسے کشمش یا پالک کے ساتھ اس پھل کے استعمال سے خون کی کمی دور کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
آڑو جِلد کو صحت مند رکھنے میں بھی مدد فراہم کرنے والا پھل ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق آڑو سے جِلد کی نمی برقرار رکھنے کی صلاحیت بہتر ہوتی ہے جس سے جِلد کی ساخت میں بہتری آتی ہے۔
درحقیقت جانوروں پر ہونے والے تحقیقی کام میں تو دریافت کیا گیا کہ آڑو کے گودے کو جِلد پر لگانے سے سورج کی شعاعوں سے ہونے والے نقصان کی روک تھام ہو سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ آڑو میں ایسے مرکبات موجود ہوتے ہیں جو ہائی بلڈ شوگر اور انسولین کی مزاحمت سے تحفظ فراہم کرنے کا کام کرتے ہیں۔
اگر آپ زیادہ نمک والی غذائیں کھانے کے عادی ہیں تو اس پھل میں موجود پوٹاشیم جسم کے اندر نمک کے اثرات کو توازن میں لانے میں مدد فراہم کرے گا۔
پوٹاشیم سے عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیوں کے حجم میں کمی کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
ہر فرد کو روزانہ 4700 ملی گرام پوٹاشیم کی ضرورت ہوتی ہے اور ایک چھوٹے آڑو میں پوٹاشیم کی مقدار 247 ملی گرام جبکہ درمیانے سائز کے آڑو میں 285 ملی گرام ہوتی ہے۔
آڑو میں موجود فلورائیڈ دانتوں کو صحت مند رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے، یہ منرل بیشتر ٹوتھ پیسٹس میں بھی استعمال ہوتا ہے جو کہ منہ کے جراثیموں کا خاتمہ کرکے عمر بڑھنے کے ساتھ دانتوں میں آنے والی تنزلی سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
نباتاتی پولی فینولز اور پری بائیوٹیکس جیسے غذائی اجزا آڑو میں پائے جاتے ہیں جن کو جسمانی ورم میں کمی لانے کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔
جسمانی ورم سے مختلف امراض بشمول امراض قلب، ذیابیطس، کینسر اور الزائمر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
آڑو میں کیلوریز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے جبکہ چکنائی، کولیسٹرول یا سوڈیم بالکل نہیں ہوتے۔
اس کے ساتھ ساتھ آڑو کا 85 فیصد سے زیادہ حصہ پانی پر مشتمل ہوتا ہے اور فائبر کی مقدار بھی مناسب ہوتی ہے، تو اسے کھانے سے پیٹ بھرنے کا احساس دیر تک برقرار رہتا ہے، جس سے جسمانی وزن کو بڑھنے سے بچانے میں مدد ملتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔