06 جون ، 2024
ہمارا جسم ایسے متعدد اشارے دیتا ہے جن سے عندیہ ملتا ہے کہ اندر کیا کچھ ہورہا ہے۔
روزمرہ کے کاموں میں مناسب مقدار میں پانی پینا بھول جانا بہت آسان ہوتا ہے، خاص طور پر موسم گرم ہو تو ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
گرمی سے ہٹ کر بھی جسم میں پانی کی کمی کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں جیسے ہیضہ، قے، زیادہ پیشاب کرنا، بخار ہونا یا پانی کم پینا وغیرہ۔
اہم بات یہ ہے کہ ڈی ہائیڈریشن کے شکار ہونے کے لیے جسم میں پانی کی مقدار بہت زیادہ کم ہونا ضروری نہیں بلکہ محض ڈیڑھ فیصد کمی بھی ڈی ہائیڈریشن کا آغاز ہوتی ہے۔
عموماً پانی کی کمی کا عندیہ پیاس کے احساس سے ملتا ہے مگر کئی بار دیگر نشانیاں بھی سامنے آتی ہیں۔
اگر سانس کی بو کے مسئلے کا سامنا ہو رہا ہے تو یہ بھی مناسب مقدار میں پانی نہ پینے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
لعاب دہن جراثیم کش ہوتا ہے اور سانس کی بو کا باعث بننے والے بیکٹریا کا خاتمہ کرتا ہے، تاہم پانی کی کمی سے منہ خشک ہوتا ہے اور بیکٹریا کی تعداد بڑھتی ہے۔
اس تعداد بڑھنے سے سانس کی بو کا سامنا ہوتا ہے۔
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر کئی بار جسم میں پانی کی کمی کی صورت میں پیاس کی بجائے بھوک کا احساس ستانے لگتا ہے، خاص طورپر کچھ میٹھا کھانے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔
عموماً ایسا جسمانی سرگرمیوں کے باعث ہوتا ہے جس کے دوران پانی کی کمی ہونے پر ہمارا جسم کاربوہائیڈریٹس کو زیادہ تیزی سے استعمال کرتا ہے۔
تو اس ذخیرے میں کمی سے میٹھے کی خواہش بڑھتی ہے کیونکہ جسم دوبارہ کاربوہائیڈریٹس کا ذخیرہ کرنے کا خواہشمند ہوتا ہے۔
مناسب مقدار میں پانی نہ پینے سے جِلد کی صحت متاثر ہوتی ہے اور وہ خشک ہو جاتی ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں جِلد کی چمک ماند پڑ جاتی ہے اور جھریاں یا آنکھوں کے گرد حلقے نمایاں ہو جاتے ہیں۔
اچھی بات یہ ہے کہ جِلد کے ایک ٹیسٹ سے آپ اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔
اس کے لیے انگلیوں کے پچھلے حصے میں جوڑوں کی جگہ یا کسی بھی جگہ کی کھال کو چٹکی سے کچھ دیر کے لیے دبائیں۔
اگر جسم میں پانی کی مقدار مناسب سطح پر ہوگی تو جِلد فوری طور پر اصل پوزیشن میں لوٹ جائے گی۔
مگر پانی کی کمی کی صورت میں جِلد کی لچک بھی متاثر ہوتی ہے جس کے باعث جِلد کو معمول کی شکل پر لوٹنے میں کچھ زیادہ وقت لگتا ہے۔
اگر دوپہر یا سہ پہر کو بہت زیادہ غنودگی، سستی یا تھکاوٹ کا احساس ہو رہا ہے تو یہ بھی پانی کی کمی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں غنودگی کا احساس بڑھ جاتا ہے اور جسمانی مشقت پر مبنی کام بہت زیادہ مشکل محسوس ہونے لگتے ہیں۔
اگر اچانک ہی مزاج بگڑ گیا ہے تو چیخنے چلانے سے بہتر ہے کہ ایک یا 2 گلاس پانی پی لیں۔
اکثر پانی کی کمی سے مزاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور چڑچڑے پن کی شکایت ہوتی ہے۔
سننے میں عجیب لگے گا مگر جسم میں پانی کی کمی سے گرم موسم میں بھی ٹھنڈ کا احساس ہو سکتا ہے۔
ڈی ہائیڈریشن کے باعث جسم جِلد کے لیے خون کے بہاؤ کو کم کر دیتا ہے اور پانی جسمانی حرارت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
تو ان دونوں وجوہات کے باعث ٹھنڈ محسوس ہونے لگتی ہے۔
جب جسم کو پانی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے تو وہ خون کا بہاؤ سست کر دیتا ہے جس کے باعث مسلز اکڑ جاتے ہیں۔
ڈی ہائیڈریشن کی صورت میں جسم اہم اعضا کو تحفظ فراہم کرنے کو ترجیح دیتا ہے اور غیر اہم حصوں کے لیے خون یا سیال کی فراہمی کم کر دیتا ہے۔
پانی کی کمی سے مسلز کے ساتھ ساتھ دماغ کے لیے خون کا بہاؤ بھی گھٹ جاتا ہے، جس کے باعث سر چکرانے کا احساس ہوتا ہے۔
یہ وہ علامت ہے جس کا سامنا ہونے پر طبی امداد کے لیے رجوع کرنا چاہیے۔
ڈی ہائیڈریشن کے نتیجے میں سر درد کی شکایت بھی ہو سکتی ہے۔
پانی کی کمی سے جسم میں ایک ہارمون سیروٹونین کی سطح پر اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس کے باعث سر درد کا سامنا ہوتا ہے۔
اگر سر درد ہو رہا ہے تو دوا کھانے سے پہلے ایک یا 2 گلاس پانی پی کر دیکھ لیں، ہو سکتا ہے کہ وہ جسم میں پانی کی کمی کا نتیجہ ہو۔
معدے میں موجود خوراک کو آنتوں میں منتقل کرنے کے لیے جسم کو مناسب مقدار میں پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر جسم پانی کی کمی کا شکار ہو تو یہ کام مشکل ہو جاتا ہے اور قبض جیسے مسئلے کا سامنا ہوتا ہے۔
مگر یہ واضح رہے کہ پانی کی کمی سے ہٹ کر بھی قبض کی متعدد وجوہات ہوتی ہیں جیسے غذا میں فائبر کی کمی، مخصوص ادویات یا کچھ امراض۔
ڈی ہائیڈریشن کی ایک واضح علامت پیشاب کی رنگت گہرے زرد کی ہو جانا ہے۔
جب جسم پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو گردے جسم کو پانی محفوظ کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، جس کے باعث پیشاب میں پانی کی بجائے دیگر کچرا جمع ہونے لگتا ہے اور وہ گہرے زرد رنگ کا ہو جاتا ہے۔
پانی کی کمی سے بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آسکتی ہے جو کچھ حالات میں خطرناک بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
اگر سر چکرانے، متلی اور بینائی دھندلانے جیسی علامات کا اچانک سامنا ہو تو یہ بلڈ پریشر کی سطح میں کمی کا عندیہ ہوتی ہیں۔
یہ وہ علامت ہے جو بالکل واضح ہے یعنی پیاس لگنا۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔