28 مئی ، 2023
اگر آپ اس ہفتے کوئی اچھی فلم دیکھ کر چھٹی کا دن خوشگوار بنانا چاہتے ہیں تو اس سلسلے میں ہم آپ کی مدد کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
ویسے تو ہر ہفتے ہی متعدد فلمیں ریلیز ہوتی ہیں۔
تاہم اگر آپ ایسی نئی فلموں کو دیکھ دیکھ کر بیزار ہوچکے ہیں جو کسی قسم کا تاثر مرتب نہیں کرپاتیں یا تفریح فراہم کرنے سے قاصر رہتی ہیں، تو 2006 میں ریلیز ہونے والی فلم 'دی پرسیوٹ آف ہیپی نیس' (The Pursuit of Happyness) آپ کے دن کو اچھا ضرور بناسکتی ہے۔
درحقیقت یہ فلم آپ کو متاثر کرنے کے ساتھ کسی مقصد یا زندگی میں آگے بڑھنے کے لیے پرعزم بھی بنائے گی اور ہم اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ اس کا تاثر تادیر ذہن سے اتر نہیں پائے گا۔
ایک حقیقی زندگی کی کہانی سے متاثر ہوکر بنائے جانے والی یہ فلم حالیہ برسوں کی چند متاثر کن فلموں میں سے ایک قرار دی جاتی ہے۔
ول اسمتھ نے اس فلم میں کرس گارڈنر نامی ایک ایسے تنہا شخص کا کردار ادا کیا ہے جو پیشے کے اعتبار سے ایک سیلز مین ہوتا ہے مگر طبی مشینیں فروخت کرنے میں ناکامی پر بیوی اسے چھوڑ کر چلی جاتی ہے اور اسے اکیلے اپنے بیٹے کی پرورش کرنا پڑتی ہے۔
ان حالات میں وہ بغیر تنخواہ کے کام کرنے والا انٹرن اسٹاک بروکر بن جاتا ہے مگر پھر اسے گھر سے بے دخل کردیا جاتا ہے، جس کے بعد دونوں باپ بیٹا اسٹیشن کے باتھ رومز اور بے گھر افراد کے شیلٹر میں رہنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
زندگی کے اس مشکل سفر میں کرس کبھی ہار نہیں مانتا اور اپنے مقصد کے حصول کے لیے پرعزم کھڑا رہتا ہے، اس شخص کی زندگی کی مشکلات کو عبور کرنے کی یہ کہانی آپ فلم دیکھ کر جان سکتے ہیں اور واقعی یہ کسی کو بھی متاثر کرسکتی ہے۔
اس فلم میں ول اسمتھ کے حقیقی بیٹے جیڈن اسمتھ نے ان کے بیٹے کا کردار ادا کیا ہے جبکہ ول اسمتھ کو بہترین اداکاری پر اس سال بہترین اداکار کے آسکر ایوارڈ کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا تاہم وہ ایوارڈ جیتنے میں ناکام رہے تھے۔
اس فلم کے چند پس پردہ حقائق بھی کافی دلچسپ ہیں۔
فلم میں ہیپی نیس کے اسپیلنگ کو دانستہ غلط رکھا گیا تھا۔
اس کی وجہ یہ تھی کہ مرکزی کردار کا بیٹا جس ڈے کیئر مرکز پر جاتا ہے، اس کے بورڈ پر ہیپی نیس کے یہ اسپیلنگ لکھے تھے۔
یہ فلم کرسٹوفر پال گارڈنر نامی شخص کی زندگی پر مبنی تھی جسے 1980 کی دہائی میں بیٹے کی پرورش کے دوران مشکلات کا سامنا ہوا تھا۔
کرسٹوفر گارڈنر کو جنوری 2003 میں ایک انٹرویو پر لوگوں کے ردعمل کو دیکھ کر احساس ہوا کہ ان کی زندگی پر فلم بنائی جاسکتی ہے، مئی 2006 میں ان کی سوانح حیات شائع ہوئی اور پھر وہ فلم کے ایسوسی ایٹ پروڈیوسر بن گئے۔
ابتدا میں کرسٹوفر گارڈنر کے خیال میں ول اسمتھ کو ان کے کردار کے طور پر غلط کاسٹ کیا گیا، مگر بیٹی کے کہنے پر ان کے خیالات میں تبدیلی آئی۔
کرسٹوفر گارڈنر کی سوانح حیات پر مبنی اس فلم کی کہانی کچھ تبدیلیاں کی گئی تھیں۔
جیسے اصل کرسٹوفر گارڈنر کے بیٹے کی عمر 2 سال تھی مگر فلم میں 5 سال دکھائی گئی۔