14 مئی ، 2023
کیا آپ کا خیال ہے کہ کسی فلم کو دیکھتے ہوئے آپ جذباتی نہیں ہو سکتے یا آنسو بہانے کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا؟
اگر ہاں تو آپ کو لگ بھگ 24 سال پرانی ایک فلم کو ضرور دیکھنا چاہیے جو آپ کے دل کو پگھلانے کے ساتھ ساتھ آنکھوں کو اشک بہانے پر مجبور کر دے گی۔
ایک جیل کے قیدیوں کے گرد گھومنے والی فلم 'دی گرین میل' 1999 میں ریلیز ہوئی تھی۔
اس فلم کی ہدایات دی شاشنک ریڈیمپشن (The Shawshank Redemption) کے ڈائریکٹر فرینک ڈارابونٹ نے دی تھی۔
اس کی کہانی مصنف اسٹیفن کنگ کے 1996 کے اسی نام سے شائع ہونے والے ناول پر مبنی تھی۔
فلم میں ٹام ہینکس، مائیکل کلارک ڈنکن، ڈیوڈ مورس، بونی ہنٹ اور دیگر نے اہم کردار ادا کیے تھے۔
اس فلم کو 4 آسکر ایوارڈز کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا تاہم کوئی بھی ایوارڈ جیتنے میں ناکام رہی۔
اسے دلوں کو چھو لینے والی سب سے بہترین فلموں میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے اور آئی ایم ڈی بی کی ٹاپ ریٹڈ فلموں میں 27 ویں نمبر پر موجود ہے۔
فلم کا دورانیہ 3 گھنٹے سے زیادہ کا ہے مگر اس کی کہانی بیزار نہیں ہونے دیتی۔
دی گرین میل ایک جیل کے سپر وائزر پال ایج کومب (ٹام ہینکس) اور وہاں آنے والے سزائے موت کے ایک قیدی جان کوفی (مائیکل کلارک ڈنکن) کے گرد گھومتی ہے۔
یہ قیدی دیگر سے بہت زیادہ مختلف ہوتا ہے جو دیکھنے میں تو خوفناک لگتا ہے مگر نرم دل ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں ماورائی صلاحیتیں ہوتی ہیں۔
وہ دیگر افراد کی تکلیف کو محسوس کرنے اور ان کے مسائل دور کرنے کی حیران کن صلاحیت رکھتا ہے۔
فلم کے آغاز میں دکھایا گیا ہے کہ مرکزی کردار 1999 میں ایک اولڈ ایج ہوم میں مقیم ہے مگر اس کے ذہن میں وہ واقعات موجود ہوتے ہیں جو 1935 میں اس وقت پیش آئے جب وہ جیل کا سپر وائزر تھا۔
اس کے جیل میں جان کوفی کو 2 بچیوں کے قتل کے جرم میں لایا گیا تھا اور اسے تاریکی سے ڈر لگتا تھا۔
اس زمانے میں پال ایج کومب کو مثانے کے انفیکشن کا سامنا تھا جو وہ قیدی ٹھیک کر دیتا ہے۔
قیدی کی اس صلاحیت کے بعد پال ایج کو شک ہوتا ہے کہ اتنا نرم دل شخص کسی کو کیسے مار سکتا ہے اور وہ اس کی بے گناہی کے بارے میں جان بھی لیتا ہے۔
پھر آگے کیا ہوتا ہے جبکہ جیل کے عملے میں موجود ایک شخص کس طرح مسائل کا باعث بنتا ہے، یہ آپ اس دلچسپ فلم کو دیکھ کر ہی جان سکیں گے۔
مگر اس فلم سے اندازہ ہوتا ہے کہ امریکی جیلوں میں کسی زمانے میں قیدیوں کے ساتھ کتنا خراب سلوک ہوتا تھا اور یہ بھی سبق ملتا ہے کہ کرشمے کسی بھی جگہ ہو سکتے ہیں۔
فلم میں جان کوفی کا کردار مائیکل کلارک ڈنکن سے ادا کیا تھا اور لوگوں کو پسند بھی آیا، مگر امریکا کے باسکٹ بال کے ایک لیجنڈ کھلاڑی Shaquille O'Neal کے مطابق انہیں اس کردار کی پیشکش ہوئی تھی، مگر انہوں نے انکار کر دیا۔
معروف ہالی وڈ اداکار بروس ولز نے جان کوفی کے کردار کے لیے مائیکل کلارک ڈنکن کا نام تجویز کیا تھا جو ان کے ساتھ فلم Armageddon میں کام کر چکے تھے۔
ٹام ہینکس کے کردار کی پیشکش پہلے اداکار John Travolta کو کی گئی تھی مگر انہوں نے اسے ٹھکرا دیا تھا۔
ٹام ہینکس کو جب اس کردار کی پیشکش کی گئی تو انہوں نے اسے فوری قبول کرلیا کیونکہ وہ ڈائریکٹر کی ایک اور فلم دی شاشنک ریڈیمپشن کے مرکزی کردار کو انکار کر چکے تھے، جس کا انہیں افسوس بھی ہوا تھا۔
پال ایج کومب کے درمیانی عمر کے کردار کو ٹام ہینکس نے ادا کیا جبکہ اس کے بڑھاپے کے لیے دوسرے اداکار Dabbs Greer کی خدمات حاصل کی گئیں۔
فلم میں مسٹر جگلر کے نام سے ایک اہم کردار چوہے نے ادا کیا تھا اور اس مقصد کے لیے 30 سے زائد چوہوں کی مدد لی گئی تھی۔
ویسے تو یہ فلم سزائے موت کے قیدیوں کے حوالے سے تھی مگر اس میں متعدد دیگر موضوعات کو بھی پیش کیا گیا تھا، تو ڈائریکٹر کو خود معلوم نہیں کہ فلم آخر کس بارے میں تھی۔
اسٹیفن کنگ کے ناول کو ڈائریکٹر نے اسکرین پلے کی شکل دی تھی اور اس دوران ان کی بلی میں رسولی کی تشخیص ہوئی تھی اور اس واقعے نے فلم کی کہانی پر اثرات مرتب کیے۔
فلم میں اپنے کردار کی جذباتی کیفیت کو درست طور پر دکھانے کے لیے مائیکل کلارک ڈنکن اپنے والد کے بارے میں سوچتے رہے، جو ان کو بچپن میں چھوڑ کر چلے گئے تھے۔