21 جون ، 2023
جیونیوز نے یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانی نوجوان حبیب الرحمان کا بیان حاصل کرلیا۔
کھوئی رٹہ کا حبیب الرحمان 3 ماہ پہلے کراچی سے سفر پر روانہ ہوا تھا، اس کے خاندان نے آزادکشمیر کے ایجنٹ طلعت اور منڈی بہاؤالدین کے ایجنٹ طلعت وڑائچ کو 22 لاکھ روپے دیے تھے۔
یونانی ساحل کے قریب ڈوبی کشتی کے مسافروں کے ساتھ کیا ہوا؟ اس حوالے سے آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی کی تحصیل کھوئی رٹہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان حبیب الرحمان نے دل دہلادینے والی داستان سنائی۔
حبیب الرحمان نے بتایا کہ ڈوبنے والی کشتی میں عورتوں، بچوں اور بوڑھوں سمیت 350 سے زائد افراد سوار تھے، کشتی میں کھانے میں صرف دال دی جاتی تھی اور پانی ختم ہونے پر کئی دن تک سمندر کا پانی پی کر گزارا کیا۔
لاپتا افراد کے خاندانوں کے ڈی این اے لے لیے گئے
یونان کشتی حادثہ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے لاپتا نوجوانوں کے خاندانوں کے ڈی این اے سیمپلز حاصل کرلیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے یونان کشتی حادثے پر وزارت خارجہ کو متاثرہ خاندانوں کا ڈی این اے فراہم کردیا ہے، وزارت خارجہ کو 98 نوجوانوں کے اہلخانہ کے ڈی این اے سیمپلز فراہم کیے گئے ہیں۔
یونان کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے 12 خوش نصیب پاکستانیوں میں گجرات کا عظمت بھی شامل ہے۔
جیونیوز کے مطابق عظمت اپنے مال مویشی بیچ کر یورپ کے لیے نکلا تھا۔
عظمت کے بھائی کا کہنا ہےکہ ایجنٹ سے 24 لاکھ میں بات طے ہوئی، عظمت مارچ کی 30 تاریخ کو گھر سے نکلا تھا، لیبیا پہنچنے پر ایجنٹ نے 12لاکھ کی رقم وصول کی۔
عظمت کے بھائی نے بتایا کہ لوگوں کو کئی کئی دن بھوکا رکھا جاتا تھا، مزید رقم دینے پر کھانا پانی دیا جاتا تھا، اٹلی پہنچنے سے پہلے ہی ایجنٹ نے جھوٹ بولا کہ عظمت اٹلی پہنچ گیا ہے ، باقی رقم لے آؤ۔
عظمت کے بھائی کا کہنا تھا کہ جب حادثے کا علم ہوا تو ایجنٹ کے گھر گئے تو وہ موجود نہیں تھا۔