کیا ہماری آنکھوں کے سامنے ناچنے والے 'عجیب کیڑوں' سے نجات ممکن ہے؟

اس کا تجربہ بیشتر افراد کو ہوتا ہے / فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز
اس کا تجربہ بیشتر افراد کو ہوتا ہے / فوٹو بشکریہ وکی میڈیا کامنز

کیا کبھی آپ کو اس کا تجربہ ہوا ہے کہ کسی چیز کو دیکھتے ہوئے اچانک آنکھوں کے سامنے عجیب 'کیڑے' ناچنا شروع ہوگئے؟

ہوسکتا ہے کہ آپ کو یقین نہ آئے مگر بینائی رکھنے والے 76 فیصد افراد کو اس کا تجربہ ہوتا ہے اور ان کیڑوں کو آئی فلوٹرز کہا جاتا ہے۔

اس تجربے میں آنکھوں کے سامنے ننھے کیڑوں جیسا اسٹرکچر حرکت کرتا نظر آتا ہے۔

مگر کیا ان کیڑوں کو نظروں کے سامنے ناچنے سے روکنا ممکن ہے؟

اس سوال کے جواب سے پہلے یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ فلوٹرز ہوتے کیا ہیں اور وہ نظر کیوں آتے ہیں۔

عموماً اعمر بڑھنے کے ساتھ آنکھوں کے سامنے یہ آئی فلوٹرز زیادہ نظر آتے ہیں۔

عمر بڑھنے سے ہماری آنکھوں کے اندر موجود شفاف جیل جیسا مواد سکڑ کر موٹا ہونے لگتا ہے۔

اس جیل کا بیشتر حصہ پانی، کولیگن (پروٹین کی ایک قسم) اور ایک ایسڈ hyaluronan پر مبنی ہوتا ہے۔

عمر بڑھنے کے ساتھ اس جیل کا معیار کم ہوتا ہے تو کولیگن چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں جم جاتا ہے اور ان ٹکڑوں کے سائے ہی فلوٹرز ہوتے ہیں جو آنکھ کے عدسے کے سامنے سے گزرتے ہیں۔

درحقیقت عمر بڑھنے کے ساتھ اس کا تجربہ زیادہ ہونے لگتا ہے۔

عام طور پر جب آپ کسی روشن اور ہم آہنگ یا ہموار چیز جیسے آسمان، برف یا سفید اسکرین کو کچھ دیر دیکھتے ہیں تو یہ کیڑے نظروں کے سامنے ناچنے لگتے ہیں۔

تو کیا اس سے نجات ممکن ہے؟

عموماً یہ فلوٹرز بے ضرر ہوتے ہیں مگر سنگین کیسز میں بینائی کو متاثر کر سکتے ہیں۔

ذیابیطس یا ہائی بلڈ شوگر کے مریضوں کو اس کا تجربہ زیادہ ہوتا ہے تو خون میں شکر کی مقدار کو کنٹرول کرنے سے ان کا حجم کم کیا جا سکتا ہے۔

مگر ماہرین کی جانب سے جو طریقے تجویز کیے جاتے ہیں وہ درج ذیل ہیں۔

نظر انداز کر دیں

کئی بار بہترین علاج کچھ نہ کرنا ہوتا ہے۔

زیادہ تر کیسز میں یہ کیڑے خود ہی نظروں کے سامنے سے اوجھل ہو جاتے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو بھی ہمارا دماغ انہیں نظرانداز کرنا سیکھ لیتا ہے۔

اس طرح ہماری بینائی فلوٹرز سے مطابقت پیدا کرلیتی ہے اور ہمیں وہ زیادہ محسوس نہیں ہوتے، البتہ اگر ان سے نظر متاثر ہونے لگے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

سرجری

ایک سرجری کے ذریعے سے بھی آئی فلوٹرز کے ہٹایا جا سکتا ہے۔

اس سرجری کے دوران ڈاکٹر اس جیل کو نکال کر اس کی جگہ ایک سلوشن کو دے دیتے ہیں، اس کے بعد ہمارا جسم بتدریج خود اس جیل کو تیار کرلیتا ہے۔

مگر یہ طریقہ کار کچھ افراد کی بینائی کو نقصان پہنچانے کا باعث بھی بن سکتا ہے، اس لیے ڈاکٹر سنگین کیسز میں ہی اس کا مشورہ دیتے ہیں۔

لیزر تھراپی

لیزر تھراپی کے ذریعے بھی آئی فلوٹرز کی روک تھام کی جاتی ہے، مگر ابھی یہ تجرباتی طریقہ کار ہے اور اس کا مشورہ بھی ڈاکٹر سنگین کیسز میں ہی دیتے ہیں۔

البتہ طبی ماہرین کی جانب سے اس حوالے سے اچھی نیند، متوازن غذا، مناسب مقدار میں پانی پینے اور بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے جیسے مشورے بھی دیے جاتے ہیں، جس سے عمر میں اضافے سے بینائی پر مرتب اثرات کو کسی حد تک ٹالنے میں مدد مل سکتی ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :