14 جولائی ، 2023
اسمگلنگ کیس میں گرفتار کسٹم افسران کے خلاف درج مقدمے میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
ایف آئی اےنے کئی روز سے لاپتہ کسٹم افسران طارق محمود اور یاور عباس کو اسلام آباد جاتے ہوئے گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 54 لاکھ روپے، ڈھائی ہزار امریکی ڈالر اور 6100 درہم برآمد کیے تھے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق دونوں افسران کو کسٹمز میں میگا کرپشن اسکینڈل کے تحت گرفتار کیا گیا ہے، ملزمان کے خلاف ایف آئی آے اینٹی کرپشن سرکل میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
کسٹم افسران کے خلاف درج مقدمے کی تفصیلات عدالت میں پیش کر دی گئی ہیں جس میں کسٹم افسران کے خلاف درج مقدمے میں اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔
عدالت میں جمع کروائی گئی دستاویزات میں کلکٹر کسٹم کے اعلیٰ افسران کا اسمگلنگ میں سہولت کاری اور کروڑوں کمانے کا انکشاف ہوا ہے، دستاویزات کے مطابق گرفتار دو افسران نے ابتدائی انوسٹی گیشن میں انکشاف کیا کہ اسمگلنگ سے حاصل ہونے والی رقم کسٹم افسران میں تقسیم کی جانی تھی۔
گرفتار افسران نے بتایا کہ کسٹم چیک پوسٹ، موچکو، سہراب گوٹھ اور گھگر پھاٹک سے ماہانہ 40 سے 50 ملین (4 سے 5 کروڑ روپے) کمائے جا رہے ہیں، کسٹم افسران چیک پوسٹ پر اسمگلنگ میں سہولت کاری کرتے ہیں، صرف چھالیہ کی اسمگلنگ سے تقریباً 60 ملین ماہانہ کسٹم افسران کما رہے ہیں۔
دونوں ملزمان نے دوران تفتیش اسمگلنگ اور سہولت کاری میں ملوث افسران کے ناموں کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ کلکٹر کسٹم ڈائریکٹر افغان ٹرانزٹ ثاقف سعید،کلکٹر کسٹم ایکسپورٹ کلکٹوریٹ ہاؤس عثمان باجوہ ، کلکٹر کسٹم انفورسمنٹ عامر تھیم سہولت کاری میں شامل ہیں۔
ملزمان نے بتایا کہ عمران نورانی نامی شخص چھالیہ اسمگلنگ کا کاروبار چلا رہا ہے، عمران نورانی بلوچستان کے بارڈر ایریاز سے چھالیہ کراچی اور مختلف علاقوں میں لے جاتا ہے۔