Time 15 جولائی ، 2023
پاکستان

لاہور اور شہروں کو محفوظ بنانے کیلئے لگائے گئے سیف سٹی اتھارٹی کے آدھے کیمرے خراب

ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ای چالان بھی نہیں بھیجے جارہے— فوٹو: فائل
ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ای چالان بھی نہیں بھیجے جارہے— فوٹو: فائل

لاہور اور دیگر  بڑے شہروں کو محفوظ بنانے کیلئے لگائے گئے سیف سٹی اتھارٹی کے آدھے کیمرے خراب پڑے ہیں، ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ای چالان بھی نہیں بھیجے جارہے۔

ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی کا کہنا ہے کہ متعلقہ کمپنی کی مشینیں اور انجینیئر لاہور پہنچ چکے ہیں، لاہور، راولپنڈی، گوجرانولہ اور فیصل آباد میں نئے سکیورٹی کیمروں کی تنصیب پر 14ارب روپے خرچ ہوں گے۔

لاہور کو محفوظ بنانے کیلئے نصب تقریباً نصف کیمرے خراب ہیں، پچھلے چار سال کے دوران تین وزرائےاعلیٰ اور 6 انسپکٹر جنرل پولیس تبدیل ہونے کےباعث کمپنی سے معاملات طے پانے میں تاخیر ہوتی رہی اور کیمروں کی دیکھ بھال نہ ہوسکی۔

وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے دلچسپی لینے پر ایم ڈی سیف سٹی کامران خان نے معاملہ حل کرلیا، کیمروں اور سسٹم کی بہتری کیلئے کمپنی کے انجینیئر اور مشینیں پہنچ گئی ہیں، ٹریفک منیجمنٹ کے کیمروں کو  بھی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے، ٹریفک کے ای چالان اسی لیے بند ہیں۔

ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی کےمطابق کمپنی طے شدہ معاہدے کے مطابق 104 روپے فی ڈالر  ریٹ پر ہی کام کرے گی، فروری تک لاہور میں مزید 700 کیمرے نصب کیے جائیں گے ۔

ذرائع کے مطابق راولپنڈی کا اسمارٹ سٹی پراجیکٹ سکیورٹی کیمروں تک محدود کردیا گیا ہے، یہ اسمارٹ سٹی منصوبہ 2018 میں بنایا گیاتھا جس کی لاگت کا تخمینہ 9 ارب روپے تھا۔

ڈالر کی قیمت بڑھنے پر اب یہ منصوبہ 24 ارب کا ہوگیا ہے، راولپنڈی میں صرف 175 سکیورٹی کیمرے لگائے جائیں گے جن پر 5 ارب روپے لاگت آئےگی۔

اسی طرح فیصل آباد اور گوجرانوالہ میں بھی 8 ارب روپے سے صرف سکیورٹی کیمرے نصب ہوں گے۔ ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی کےمطابق تینوں شہروں میں عمارتوں کا گرے اسٹرکچر  تیار  ہے، وہاں مزید کام بھی شروع کیا جارہا ہے، منصوبے کی تکمیل میں 6 ماہ لگ  سکتے ہیں۔

مزید خبریں :