دنیا
Time 27 جولائی ، 2023

امریکی حکومت پر اڑن طشتریاں اور خلائی مخلوق چھپانے کا الزام

یہ ایک اڑن طشتری جیسا ہوٹل ہے / فوٹو بشکریہ ٹری ہوٹل
یہ ایک اڑن طشتری جیسا ہوٹل ہے / فوٹو بشکریہ ٹری ہوٹل

امریکا کے ایک سابق انٹیلی جنس تجزیہ کار ڈیوڈ گروش نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کی جانب سے اڑن طشتریوں (یو ایف اوز) اور 'خلائی مخلوق' کے بارے میں تفصیلات چھپائی گئی ہیں۔

امریکی کانگریس کی مبینہ اڑن طشتریوں کے حوالے سے قائم کمیٹی کے اجلاس میں ڈیوڈ گروش نے کہا کہ انہیں مکمل یقین ہے کہ Unidentified aerial phenomena (یو اے پی) اور ان کو چلانے والے غیر انسانی آپریٹرز امریکا کے قبضے میں ہیں۔

خیال رہے کہ امریکی حکام کی جانب یو ایف او کی جگہ یو اے پی کی اصطلاح  کا استعمال چند ماہ شروع کیا گیا تھا۔

یہ اصطلاح ایسی فضائی اشیا کے لیے استعمال کی جاتی ہے جن کی شناخت نہیں ہوسکی اور بیشتر افراد کے خیال میں وہ اڑن طشتریاں ہو سکتی ہیں۔

ڈیوڈ گروش نے کہا کہ 'مجھے میری آفیشل ذمہ داریوں کے دوران کئی دہائیوں قبل یو اے پی کے ملبے کو اٹھانے کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'میں نے ملنے والے ڈیٹا کی بنیاد پر ان تفصیلات کی رپورٹ اپنے افسران اور دیگر حکام کو دی'۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی جانب سے یو اے پیز کے بارے میں تفصیلات نہ صرف عوام بلکہ کانگریس سے بھی چھپائی گئی ہیں اور انہوں نے خود ایسے افراد سے انٹرویو کیے ہیں جو خلائی مخلوق کے بارے میں جانتے ہیں۔

سابق انٹیلی جنس تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ 'میری گواہی ان تفصیلات پر مبنی ہے جو ان افراد سے حاصل ہوئیں جو طویل عرصے سے ملک کی خدمت کر رہے ہیں، ان میں سے بیشتر کے پاس تصاویر، سرکاری دستاویزات اور دیگر ٹھوس شواہد موجود ہیں'۔

کمیٹی میں شامل رکن نینسی Mace کی جانب سے جب پوچھا گیا کہ اگر آپ کو طیارے کے گرنے کے بارے میں یقین ہے، تو کیا ہمارے پاس ان کے پائلٹس کی لاشیں بھی ہیں؟

جس پر ڈیوڈ گروش نے کہا کہ کچھ جگہوں پر ایسا ہوا ہے۔

جس پر نینسی Mace نے پوچھا کہ کیا وہ انسان تھے اور کچھ اور، جس پر ڈیوڈ گروش نے کہا کہ وہ وہ انسان نہیں تھے۔

دوسری جانب پینٹاگون نے ڈیوڈ گروش کے تمام دعوؤں کی تردید کی ہے۔

مگر کانگریس کمیٹی میں شامل Tim Burchett نے اس خیال کی حمایت کی کہ حکومت کی جانب سے تفصیلات کو چھپایا گیا ہے۔

انہوں نے کمیٹی کی سماعت کے آغاز میں کہا کہ ہماری جانب سے معاملے پر پردہ ڈالا جا رہا ہے اور یہ حکومتی شفافیت کے لیے مسئلہ ہے، ہم ایسی حکومت پر اعتماد نہیں کر سکتے جو اپنے لوگوں پر یقین نہیں کرتی۔

سماعت کے دوران امریکی بحریہ کے 2 سابق افسران نے کہا تھا کہ انہوں نے یو اے پیز کو دیکھا ہے۔

خیال رہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے حالیہ برسوں کے دوران یو اے پیز کے معاملے کو زیادہ سنجیدگی سے لیا جا رہا ہے۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کی جانب سے مئی 2023 میں یو اے پیز کے معاملے پر عوامی سماعت ہوئی تھی جس میں اس حوالے سے زیادہ ٹھوس سائنسی طریقہ کار کو اپنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔