02 اگست ، 2023
کیا آپ کو کبھی ایسا محسوس ہوا کہ دوپہر یا رات کے کھانے کے بعد جسمانی توانائی بڑھنے کی بجائے ایسی عجیب تھکاوٹ طاری ہوگئی کہ سونے کو دل کرنے لگتا ہے؟
ایسا دنیا کے کروڑوں افراد کے ساتھ ہوتا ہے اور کھانے کے بعد (زیادہ تر دوپہر کے کھانے کے بعد) طاری ہونے والی اس تھکاوٹ کے لیے فوڈ کوما کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
اس کے پیچھے چھپی وجہ بھی سادہ ہے، جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارے خون کا بیشتر حصہ نظام ہاضمہ کے اعضا کی جانب چلا جاتا ہے۔
اسی طرح کھانے کے بعد ہمارا جسم نیند اور مزاج کو کنٹرول کرنے والے ہارمون سیروٹونین کو زیادہ بناتا ہے، خاص طور پر ایسی غذا جس میں tryptophan نامی amino acid کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جیسے مرغی کا گوشت، پنیر، مچھلی، دودھ، مونگ پھلی، انڈے کی سفید، جو کے دلیہ، چاکلیٹ اور کیلوں میں اس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق کھانے کے بعد تھکاوٹ یا غنودگی کسی طبی مسئلے کا نتیجہ نہیں ہوتا، مگر کچھ افراد کو شک ہوتا ہے کہ وہ کسی بیماری کے شکار ہیں۔
مگر کچھ عناصر بھی اس قدرتی ردعمل کی شدت کو بڑھا دیتے ہیں اور یہ تھکاوٹ یا غنودگی پورا دن برقرار رہتی ہے۔
یہ عناصر درج ذیل ہیں۔
کھانے کے بعد تھکاوٹ کی ایک عام وجہ ایسی غذاؤں کا استعمال ہوتا ہے معیار یا مقدار کے حوالے سے بھاری ثابت ہوتی ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ کچھ افراد ضرورت سے زیادہ کھا لیتے ہیں جس سے بوجھل پن محسوس ہونے لگتا ہے اور تھکاوٹ طاری ہو جاتی ہے۔
اسی طرح ناشتہ نہ کرنے والے افراد عموماً دوپہر میں ضرورت سے زیادہ کھانا کھا لیتے ہیں جس سے بھی تھکاوٹ یا غنودگی طاری ہو جاتی ہے۔
زیادہ چکنائی والی غذاؤں کے استعمال سے بھی ایسا ہوتا ہے کیونکہ ہمارے جسم کے لیے چربی یا چکنائی کو ہضم کرنا مشکل ہوتا ہے، اس لیے تلی ہوئی غذائیں کھانے کے بعد تھکاوٹ کا احساس حیران کن نہیں ہوتا۔
میٹھی غذائیں اور مشروبات دونوں کے استعمال کے بعد غنودگی یا تھکاوٹ کا احساس طاری ہونے کا امکان بڑھتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ان غذاؤں یا مشروبات کے استعمال سے بلڈ شوگر اور انسولین کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ اور پھر اچانک کمی ہوتی ہے، جس کے باعث جسمانی توانائی بھی ختم ہو جاتی ہے۔
نیند ہمارے جسم کے ہارمونز کو کنٹرول کرنے کے لیے بہت ضروری ہوتی ہے جن میں نظام ہاضمہ کے ہارمونز بھی شامل ہیں۔
اگر آپ نیند کی کمی کے شکار ہیں تو ایک ہارمون leptin کی سطح گھٹ جاتی ہے جو پیٹ بھرنے کا احساس دلاتا ہے جبکہ ایک دوسرے ہارمون ghrelin کی سطح بڑھ جاتی ہے جو بھوک کا احساس بڑھاتا ہے۔
نیند کی کمی کے باعث لوگوں کی فیصلہ کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے جس سے ان کے اندر زیادہ چکنائی یا چینی پر مشتمل غذاؤں کی خواہش بڑھتی ہے۔
کئی بار کھانے کے بعد طاری ہونے والی تھکاوٹ کی وجہ سنجیدہ ہوتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ذیابیطس ٹائپ 2 یا ہائی بلڈ شوگر کے شکار افراد کا جسم کاربوہائیڈریٹس کو درست طریقے سے ہضم نہیں کرپاتا اور خون میں بہت زیادہ مقدار میں انسولین کو خارج کرتا ہے، جس سے جسمانی توانائی کم ہوتی ہے اور تھکاوٹ کا احساس طاری ہوتا ہے۔
اگر آپ کو اکثر کھانے کے بعد غنودگی یا تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے تو ڈاکٹر کے پاس جاکر بلڈ شوگر ٹیسٹ کرالینا چاہیے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔