30 جولائی ، 2023
پیروں کے ناخنوں میں فنگس کافی عام مسئلہ ہے اور عموماً انگوٹھے کے ناخن کے ساتھ ایسا ہوتا ہے۔
اس کی واضح علامت ناخن کی رنگت سفید، بھوری یا زرد ہو جانا ہے۔
یہ فنگس ایک سے دوسرے ناخن تک پھیل سکتی ہے اور اس کے نتیجے ناخن کی موٹائی گھٹ جاتی ہے یا وہ ٹوٹنے لگتا ہے۔
پیروں کے ناخنوں کی اس فنگس کو دیکھنا کسی کو بھی اچھا نہیں لگتا اور کئی بار یہ مسئلہ تکلیف دہ بھی ہوتا ہے۔
مگر اچھی بات یہ ہے کہ چند گھریلو ٹوٹکوں یا طریقوں کے ذریعے اس سے نجات مل سکتی ہے۔
وکس کا استعمال تو لگ بھگ ہر گھر میں ہی نظام تنفس کے امراض کے خلاف ہوتا ہے مگر اس میں موجود اجزا پیروں کے ناخنوں کی فنگس کے علاج میں بھی مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ وکس سے فنگس کے علاج میں مدد ملتی ہے جبکہ ایک اور تحقیق میں بھی اس کی تصدیق ہوئی۔
اس مقصد کے لیے روزانہ کم از کم ایک بار متاثرہ حصے پر وکس کی معمولی مقدار کا استعمال کریں۔
ٹی ٹری آئل جراثیم اور فنگس کش ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ اس تیل کا استعمال پیروں کے ناخنوں کی فنگس کو دور کرنے کے لیے مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
روزانہ کم از کم 2 بار روئی کے ذریعے تیل کو براہ راست متاثرہ حصے پر لگانے سے یہ فائدہ ہو سکتا ہے۔
زیتون یا سورج مکھی کا ایسا تیل جس میں اوزون گیس کو شامل کیا گیا ہو، ناخنوں کی فنگس کے خلاف مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ اس طرح کا تیل فنگس کا باعث بننے والے متعدد جراثیموں کو مارنے کا کام کرتا ہے۔
جراثیم کش لسٹرین ماؤتھ واش سے بھی فنگس کے علاج میں مدد مل سکتی ہے۔
اس طرح کے ماؤتھ واش میں مینتھول اور دیگر ایسے اجزا موجود ہوتے ہیں جو فنگس کو ختم کرنے کا کام کرتے ہیں۔
اس کو استعمال کرنے کے لیے متاثرہ پیر کو روزانہ 30 منٹ تک ماؤتھ واش کے محلول میں بھگو کر رکھیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ لہسن کا ایکسٹریکٹ فنگس کو ختم کرتا ہے۔
اس کے علاوہ لہسن کے ٹکڑوں کو پیس لیں اور پھر اس پیسٹ کو متاثرہ حصے پر روزانہ 30 منٹ تک لگا کر رکھیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ سیب کا سرکہ جراثیم کش ہوتا ہے اور اس سے پیروں کے ناخنوں کی فنگس کو ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اس مقصد کے لیے دوتہائی پانی اور ایک تہائی سرکے سے بھرے برتن میں متاثرہ پیر کو روزانہ 20 منٹ تک بھگو کر رکھیں۔
پرو بائیو ٹیکس سے بھی فنگس کو پھیلنے سے روکنے میں مدد مل سکتی ہے جس سے انفیکشن کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
دہی، نرم پنیر اور اچار جیسی غذاؤں میں پرو بائیو ٹیکس کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ اس کے سپلیمنٹس بھی دستیاب ہیں۔
زیادہ تر کیسز میں پیروں کے ناخنوں میں فنگس زیادہ سنگین مسئلہ نہیں ہوتا مگر کچھ افراد کو پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے۔
ذیابیطس کے مریضوں میں ناخنوں کے فنگس سے انفیکشنز کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اگر آپ ذیابیطس کے مریض ہیں یا مدافعتی نظام کمزور ہیں تو اوپر درج طریقے آزمانے سے گریز کریں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔