02 اگست ، 2023
نیند کو صحت کے لیے بہت اہم سمجھا جاتا ہے اور اس کی کمی کو متعدد امراض کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔
مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ نیند کے معمولات میں معمولی تبدیلی یا سونے جاگنے کا مخصوص وقت نہ ہونے سے بھی متعدد امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
درحقیقت ہفتہ وار تعطیل کے موقع پر اضافی 90 منٹ تک بستر پر لیٹے رہنے سے معدے کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جس کے نتیجے میں ذیابیطس، امراض قلب اور موٹاپے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کنگز کالج لندن کی اس تحقیق میں ایک ہزار افراد کو شامل کرکے دیکھا گیا تھا کہ نیند کے معمولات میں معمولی تبدیلیوں سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق کے دوران دریافت کیا گیا کہ عام دنوں میں اٹھنے کے لیے الارم کلاک استعمال کرنے والے افراد اگر ہفتہ وار تعطیل پر دیر تک بستر پر موجود رہتے ہیں، تو ان کی جانب سے ناقص غذا کے انتخاب کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں جسمانی ورم بھی بڑھتا ہے جس سے معدے میں موجود بیکٹریا متاثر ہوتے ہیں۔
یہ اپنی طرز کی پہلی تحقیق ہے جس میں نیند کے معمولات کے تسلسل کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
محققین نے بتایا کہ نیند کے معمولات میں معمولی تبدیلیوں سے بھی جسم کی اندرونی گھڑی کا توازن بگڑتا ہے جس کے باعث امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نیند کے معمولات میں تبدیلی سے معدے میں موجود 17 بیکٹریا کی تعداد میں تبدیلیاں آتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق بیکٹریا کی ان اقسام میں تبدیلیوں سے جسم میں ورم بڑھتا ہے جس کے باعث متعدد دائمی امراض جیسے ذیابیطس، امراض قلب اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اگر کوئی فرد ہر رات 11 بجے سوتا ہے اور صبح 6 بجے اٹھتا ہے، مگر ہفتہ وار تعطیل کو وہ رات ساڑھے 12 بجے بستر پر جاکر صبح ساڑھے 7 بجے بیدار ہوتا ہے، تو یہ معمولی فرق بھی صحت کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیند اچھی صحت کی کنجی ہے اور اس کے معمولات میں تبدیلی بھی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ روزانہ سونے اور جاگنے کا وقت یکساں ہونا ضروری ہے ورنہ معدے میں موجود بیکٹریا کی اقسام پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور مختلف دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج یورپین جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل اپریل 2023 میں آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد کے سونے کا وقت طے نہیں ہوتا، ان میں کینسر اور امراض قلب سے موت کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اس تحقیق میں 40 سے 70 سال کی عمر کے 90 ہزار افراد کو شامل کیا گیا جن کی کلائی پر ٹریکنگ ڈیوائس پہنائی گئی۔
ان افراد کے ڈیٹا کو 7 سال تک اکٹھا کیا گیا جس دوران 3010 افراد ہلاک ہوگئے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ نیند کی کمی سے 7 سال کے اندر کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 46 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
اسی طرح جن افراد کے سونے کا وقت طے نہیں ہوتا، ان میں کینسر سے موت کا خطرہ 33 فیصد جبکہ امراض قلب سے موت کا خطرہ 73 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ سونے اور جاگنے کے وقت ہمارے جسمانی افعال کے لیے اہم ہوتے ہیں اور ان اوقات کو تبدیل کرنے سے مختلف افعال متاثر ہوتے ہیں، جن سے دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ معلوم ہوسکے کہ نیند کے بے ترتیب اوقات جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں یا ان امراض کی وجہ سے نیند کے وقت میں تبدیلیاں آتی ہیں۔