نواز شریف نگران وزیراعظم کیلئے لازمی مشاورتیں کرچکے: ذرائع

نگران وزیراعظم کا اعلان سابق وزیراعظم نواز شریف کی مشاورت کے بعد ہوگا/ فائل فوٹو
نگران وزیراعظم کا اعلان سابق وزیراعظم نواز شریف کی مشاورت کے بعد ہوگا/ فائل فوٹو

اسلام آباد: نگران وزیر اعظم کے لیے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم شہباز شریف کا امیدوار کون ہوگا، اس راز کا اعلان وہ قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف سے حتمی مشاورت کے بعد کریں گے۔

اگلے ہفتے کے وسط میں شہباز شریف کی جانب سے قومی اسمبلی کی تحلیل کے لیے مشورہ دینے سے قبل مشق مکمل کر لی جائے گی۔

میڈیا میں یہ قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ حکومت میں شامل حکمران اتحادیوں نے صورتحال کے تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے شہباز شریف کو اپنی مرضی کا نگران نامزد کرنے کا اختیار دیا ہے۔

اس پیشرفت سے بخوبی آگاہ ذرائع نے بتایا کہ یہ سبکدوش ہونے والے وزیراعظم کو اختیارات سونپنے کا سوال نہیں ہے لیکن نگران کے لیے نام تجویز کرنا ان کا استحقاق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یقیناً یہ صرف ایک ہی نام ہوگا اور قائد حزب اختلاف راجہ ریاض کو اس پر کسی بھی طرح سے کوئی اختلاف نہیں ہوگا۔

ذرائع نے یاد دلایا کہ نواز شریف پہلے ہی ان لوگوں سے مشاورت کرچکے ہیں جن سے انہیں لازمی طور پر مشاورت کرنا تھی جن میں آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمان، سردار اختر مینگل اور ڈاکٹر خالد مقبول شامل ہیں۔

نگران وزیراعظم کے امیدواران کون؟

 حکومت اور اتحادی جماعتوں نے نگران سیٹ اپ کی تشکیل پر مزید مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ نگران وزیراعظم کے لیے شاہد خاقان عباسی، حفیظ شیخ، اسلم بھوتانی اور فواد حسن فواد کے نام سامنے آرہے ہیں اور اتحادی جماعتوں نے اس حوالے سے مزید مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

قومی اسمبلی کی تحلیل

وزیراعظم شہباز شریف نے 9 اگست کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی تاریخ دی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا اتحادی رہنماؤں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا قومی اسمبلی توڑنےکی سمری 9 اگست کو صدر کو بھیج دیں گے۔

ذرائع کا کہنا ہے وزیر اعظم کا کہنا تھا نگران وزیر اعظم کے نام کے لیے کل سے مشاورت ہو گی اور آئندہ 2 سے 3 روز میں مشاورت مکمل کر لیں گے۔

خیال رہے کہ موجودہ قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست کی رات 12 بجے ختم ہو رہی ہے اور چند روز قبل وفاقی وزیر برائے آبی وسائل خورشید شاہ نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ 9 اگست کو قومی اور صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کی سمری صدر کو بھیج دیں گے۔

مزید خبریں :