Time 08 اگست ، 2023
کھیل

پاکستان میں مناسب سہولیات ہیں اور نہ ہی کوہ پیماؤں کو سپورٹ ملتی ہے: نائلہ کیانی

اگر ریسکیو سسٹم اور دیگر انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جائے تو پاکستان میں کوہ پیمائی اور بھی ترقی حاصل کرے گی: نائلہ کیانی —فوٹو: فائل
اگر ریسکیو سسٹم اور دیگر انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جائے تو پاکستان میں کوہ پیمائی اور بھی ترقی حاصل کرے گی: نائلہ کیانی —فوٹو: فائل

ملک کی کامیاب ترین خاتون کوہ پیما نائلہ کیانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں کوہ پیماؤں کو سپورٹ  ملتی ہے اور نہ ہی یہاں ماؤنٹینئرنگ کیلئے  مناسب سہولیات موجود ہیں۔

جیو نیوز سے خصوصی گفتگو میں نائلہ نے کہا کہ اگر ریسکیو سسٹم اور دیگر انفرا اسٹرکچر کو بہتر کیا جائے تو پاکستان میں کوہ پیمائی اور بھی ترقی حاصل کرے گی۔

8 ہزار میٹر سے بلند 8 چوٹیاں سر کرلینا ایک بڑا اعزاز ہے، کبھی کبھی تو یقین ہی نہیں آتا کہ یہ سب کیسے شروع ہوا اور کیسے اتنا سب کچھ حاصل کرلیا—  نائلہ کیانی فوٹو: فائل
8 ہزار میٹر سے بلند 8 چوٹیاں سر کرلینا ایک بڑا اعزاز ہے، کبھی کبھی تو یقین ہی نہیں آتا کہ یہ سب کیسے شروع ہوا اور کیسے اتنا سب کچھ حاصل کرلیا—  نائلہ کیانی فوٹو: فائل

اپنی خصوصی گفتگو کے دوران خاتون کوہ پیما نے خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ سب سے پہلے اپنی 2 بیٹیوں اور ساتھ ساتھ دیگر خواتین کیلئے یہ مثال قائم کریں کہ دنیا میں کوئی کام ناممکن نہیں اور ہر رکاوٹ کو عبور کیا جاسکتا ہے۔

 نائلہ کیانی کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ پاکستان میں مزید خواتین کوہ پیمائی کی جانب آئیں، دنیا کی کوئی ایسی رکاوٹ نہیں جس کو عبور نہیں کیا جاسکتا۔

خواہش ہے کہ پاکستان میں مزید خواتین کوہ پیمائی کی جانب آئیں، دنیا کی کوئی ایسی رکاوٹ نہیں جس کو عبور نہیں کیا جاسکتا: نائلہ کیانی —فوٹو: فائل
خواہش ہے کہ پاکستان میں مزید خواتین کوہ پیمائی کی جانب آئیں، دنیا کی کوئی ایسی رکاوٹ نہیں جس کو عبور نہیں کیا جاسکتا: نائلہ کیانی —فوٹو: فائل

کوہ پیمائی کے اپنے کیرئیر  کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ارادہ بنا کر کوہ پیمائی کا آغاز نہیں کیا تھا، یہ سفر اس وقت شروع ہوا جب وہ ٹریکنگ کیلئے کے ٹو بیس کیمپ گئی تھیں تو وہاں دیگر کوہ پیماؤں کو دیکھا، جس کے بعد پہلے سے موجود جستجو جاگ اٹھی کہ اس احساس کو سمجھوں جو ایک کوہ پیما کو پہاڑ سر کرتے وقت محسوس ہوتا ہے۔

جب پہاڑ پر کوئی بھی دشواری ہوتی ہے تو بیٹیوں کا سوچ کر حوصلہ ملتا ہے: نائلہ کیانی —فوٹو: فائل
جب پہاڑ پر کوئی بھی دشواری ہوتی ہے تو بیٹیوں کا سوچ کر حوصلہ ملتا ہے: نائلہ کیانی —فوٹو: فائل

انہوں نے کہا کہ جب پہلی بار گیشربرم سر کرنے گئی تو معلوم بھی نہیں تھا کہ سمٹ ہو پائے گا یا نہیں لیکن کامیابی ملی اور پھر سلسلہ شروع ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ 8 ہزار میٹر سے بلند 8 چوٹیاں سر کرلینا ایک بڑا اعزاز ہے، کبھی کبھی تو یقین ہی نہیں آتا کہ یہ سب کیسے شروع ہوا اور کیسے اتنا سب کچھ حاصل کرلیا۔

نائلہ کیانی نے بتایا کہ ان کی دو بیٹیاں ہیں ایک کی عمر دو سال اور ایک کی عمر چار سال ہے، جب پہاڑ پر کوئی بھی دشواری ہوتی ہے تو بیٹیوں کا سوچ کر حوصلہ ملتا ہے۔

کوشش ہوگی کہ جلد از جلد جتنی زیادہ چوٹیاں سر کرسکتی ہیں سر کرلوں:نائلہ کیانی— فوٹو: فائل
کوشش ہوگی کہ جلد از جلد جتنی زیادہ چوٹیاں سر کرسکتی ہیں سر کرلوں:نائلہ کیانی— فوٹو: فائل

انہوں نے کہا کہ 8 چوٹیاں سر کر لینے کے بعد ان کی نظریں باقی 6 چوٹیوں پر ہیں، ان کی کوشش ہوگی کہ جلد از جلد جتنی زیادہ چوٹیاں سر کرسکتی ہیں سر کرلیں کیونکہ بیٹیوں کو چھوڑ کر پہاڑ سر کرنے کیلئے نکلنا ہمیشہ آسان نہیں ہوتا۔

نائلہ کیانی نے کہا کہ 8 چوٹیاں سر کرنے کے بعد بھی اکثر لوگ حوصلہ شکن تنقید کرتے ہیں، لیکن ان کی کوشش ہوتی ہے کہ ان تنقید کے نشتروں سے اپنے جذبات زخمی کرنے کی بجائے اسے اپنی حوصلہ افزائی کا ذریعہ بناؤں۔

ایک سوال پر پاکستان کی ٹاپ کلائمبر نے کہا کہ نانگا پربت سر کرنا ان کی سب سے دشوار اور سب سے یادگار کلائمب تھی کیونکہ اس میں وہ دیگر کوہ پیماؤں سے کافی تیز رہیں اور محسوس کیا کہ ان کے اسکلز میں کافی بہتری آچکی ہے۔

انسان جب پہاڑ سر کرتا ہے اور چوٹی کے ٹاپ پر ہوتا ہے تو وہ نظارہ الفاظ میں بیان نہیں ہوسکتا: نائلہ کیانی—فوٹو: فائل
انسان جب پہاڑ سر کرتا ہے اور چوٹی کے ٹاپ پر ہوتا ہے تو وہ نظارہ الفاظ میں بیان نہیں ہوسکتا: نائلہ کیانی—فوٹو: فائل

نائلہ کیانی کا کہنا تھا کہ انسان جب پہاڑ سر کرتا ہے اور چوٹی کے ٹاپ پر ہوتا ہے تو وہ نظارہ الفاظ میں بیان نہیں ہوسکتا، میرا پیغام ہے کہ اپنے اہداف ذہن میں رکھیں اور ہمیشہ بلند اہداف کا عزم کریں اور کبھی حوصلہ نہ ہاریں۔

یاد رہے کہ نائلہ کیانی حال ہی میں نانگا پربت اور براڈ پیک سر کرنیوالی پہلی پاکستانی خاتون کوہ پیما بنی تھیں، انہوں نے پاکستان میں موجود تمام پانچ اور نیپال کی 3 آٹھ ہزار میٹر سے بلند چوٹیاں سر کرلی ہیں اور وہ یہ کارنامہ انجام دینے والی پہلی پاکستانی خاتون ہیں۔

مزید خبریں :