پاکستان
Time 07 ستمبر ، 2023

الیکشن کمیشن کو انتخابات کا اعلان کرنے میں جلدی نہیں

اس امر کا امکان موجود نہیں کہ بہت جلد انتخابات کے لئے تاریخ کا اعلان ہوجائے گا اس کا امکان اختتام مہینہ سے پہلے بھی نہیں ہوگا/فائل فوٹو
اس امر کا امکان موجود نہیں کہ بہت جلد انتخابات کے لئے تاریخ کا اعلان ہوجائے گا اس کا امکان اختتام مہینہ سے پہلے بھی نہیں ہوگا/فائل فوٹو 

اسلام آباد: الیکشن کمیشن ان دنوں حد درجہ اہم اجلاس باقاعدگی سے منعقد کر رہا ہے اور اپنی تمام تر توجہ انتخابی حلقہ بندیوں کے عمل کو غلطیوں سے بچا کر جلد از جلد مکمل کرنے پر مرتکز کئے ہیں۔

تاہم وہ ملک میں عام انتخابات کے لئے کسی نظام الاوقات کا اعلان کرنے کے لئے جلدی میں نہیں ہے، وہ ا نتخابی تاریخ کا اعلان جاری کرنے کے لئے جلد بازی کے مظاہرے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

اس امر کا امکان موجود نہیں کہ بہت جلد انتخابات کے لئے تاریخ کا اعلان ہوجائے گا اس کا امکان اختتام مہینہ سے پہلے بھی نہیں ہوگا۔ کمیشن کے جاری اجلاس میں انتخابات کے لئے تاریخ ایجنڈے میں شامل ہی نہیں ہے۔

یہ مرحلہ حد بندیوں کا کام خوش اسلوبی سے مکمل ہونے کے بعد آئے گا۔ الیکشن کمیشن کے اعلیٰ ترین ذرائع نے بدھ کی شام دی نیوز اور جنگ کے خصوصی سنٹرل رپورٹنگ سیل کو بتایا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے حد بندیوں کے کام کو ایسے اسلوب میں مکمل کرنے کے لئے خود کو وقف کر رکھا ہے کہ کوئی مفاد پرست ٹولہ اس پر انگشت نمائی نہ کرسکے۔

ایک زبردست اور طولانی مشق کے ذریعے چاروں صوبوں کے لئے حد بندیوں کی نگران کمیٹیاں قائم ہوکر اپنا کام شروع کرچکی ہیں جن میں ایسے لائق عزت افراد کو شامل کیا گیا ہے جن کی دیانتداری پر کوئی حرف آرائی نہیں کرسکتا۔

وہ ایسی ذیلی کمیٹیوں کو کام سونپیں گی جن کی دیانتداری بھی کسی شک و شبے سے بالاتر ہو۔ ان کمیٹیوں کے ارکان اور ان کی کارکردگی پر کڑی نگاہ رکھی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ارکان سے مختلف سیاسی جماعتوں کی قیادت سے ملاقاتیں بہت مفید ثابت ہوئی ہیں ان میں کسی بھی قابل ذکر سیاسی جماعت نے حلقہ بندیوں کو ازروئے آئین مکمل کرنے کی مزاحمت کا اظہار نہیں کیا۔

انتخابات کے لئے تاریخ کے سوال پر ان جماعتوں کے نکتہ نظر میں تفاوت سامنے آیا ہے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن کے ارکان نے ان پر واضح کردیا ہے کہ حلقہ بندیوں کے کام میں جہاں وقت ضائع نہیں کیا جائے گا وہاں اس کی تکمیل کے لئے غیر ضروری عجلت کو بھی بروئے کار نہیں لایا جائے گا۔

اس کا سبب اس کام کی حساسیت ہے اور اسے عام انتخابات کے لئے بنیاد کا کام دینا ہے۔ کمیشن نے حلقہ بندیوں کے کام کے لئے وقف شدہ وقت میں ممکنہ حد تک تخفیف کردی ہے۔

ذرائع نے اشارہ دیا ہے کہ عام انتخابات کے لئے تاریخ کا سوال کمیشن کے سامنے ماہ رواں کے اختتام تک لایا جائے گا جس میں موسم، نقل و حمل اور امن وامان جیسے امور کو پیش نظر رکھا جائے گا۔

کمیشن کو عام انتخابات آزادانہ اور منصفانہ طور پر کرانے کے لئے اپنی ذمہ داریوں کا بخوبی احساس ہے یہی وجہ ہے کہ وہ کسی بھی جانب سے آنے والے کسی دباؤ کو خاطر میں نہیں لائے گا جس کا مظاہرہ حالیہ مہینوں میں کئی مرتبہ کرچکا ہے۔

کمیشن نے نگران انتظامیہ کی یقین دہانیوں کے بارے میں اطمینان کا اظہار کیا ہے جو اس نے عام انتخابات کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طور پر کرانے کے لئے کرا رکھی ہیں۔ ذرائع نے خیال ظاہر کیا ہے کہ عام انتخابات آئندہ سال جنوری کے آخری ہفتے میں منعقد ہوسکیں گے اس سلسلے میں سلامتی کی ضرورتوں کے علاوہ کئی دیگر امور کو بھی پیش نظر رکھنا ازبس لازم ہوگا۔

اسی دوران الیکشن کمیشن نے اپنے ہیڈکوارٹر کا تیسرا فلور عام انتخابات کے حوالے سے سرگرمیوں کے قریبی جائزے کے لئے مخصوص کردیا ہے جسے مانیٹرنگ سینٹر کا نام دیا گیا ہے اس میں جدید ترین آلات نصب کئے گئے ہیں جو انتخابات سے قبل اور بعد کی سرگرمیوں کا احاطہ کرینگے۔

انتخابات کے دن گنتی پوری ہونے کے بعد چند لمحوں میں ان کا شمار اس مرکز کے پاس پہنچ جائے گا۔ اس دوران ایک غیر متعلقہ معاملے میں پتہ چلا ہے کہ صدر عارف علوی اچانک مفقود الخبر ہوگئے ہیں وہ گزشتہ جمعہ کے بعد کسی سے رابطے میں نہیں آئے ان کا سرکاری ترجمان بھی دستیاب نہیں جس کا فون مسلسل جواب دینے سے انکاری ہے جس سے ایوان صدر کے مکین کے کہیں موجود ہونے کے بارے میں اطلاع نہیں مل سکی۔

صدر ہفتہ رواں میں ملک میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرکے دھماکے کا ارادہ رکھتے تھے تاہم بعض دانش مندوں نے انہیں سمجھایا اور اصرار کرکے انہیں اس سے باز رہنے کے لئے آمادہ کرلیا بطور صدر مملکت عارف علوی کی پانچ سالہ میعاد کل (جمعہ) اختتام پذیر ہوجائے گی۔

انہیں دانش مندوں نے مشورہ دیا تھا کہ وہ اب ایوان صدر کی سکونت ترک کردیں اور آئین میں موجودہ گنجائش کا سہارا لیکر مزید عرصے کے لئے یہاں قیام کرنے کی بجائے گھر کی راہ لیں اور آئینی دفعہ کے سہارے اپنی جانشین کے چناؤ تک قصر صدارت میں ڈیرے ڈالے رکھنے کا ار ادہ ترک کردیں کیونکہ ان کے بارے میں عدم قبولیت کا معاملہ ہوگیا ہے ملک کی کوئی سیاسی جماعت ان کی حمایت نہیں کرتی۔

مزید خبریں :