12 ستمبر ، 2023
جب کوئی فرد ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہوتا ہے تو اس کا جسم غذا میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو توانائی میں بدلنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔
اس کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے۔
اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو وقت کے ساتھ امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ذیابیطس کا سامنا ہر عمر کے افراد کو ہوسکتا ہے اور سنگین پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے اس مرض کی جلد تشخیص ضروری ہوتی ہے۔
مگر حیران کن طور پر متعدد افراد کو یہ علم ہی نہیں کہ ذیابیطس ٹائپ 2 کی علامات کیا ہوتی ہیں۔
تو ذیابیطس کی سب سے عام علامات کو جانیں جو مرض کے بڑھنے پر سامنے آتی ہیں۔
جب خون میں شکر کی مقدار بڑھ جاتی ہے تو گردے اسے کنٹرول نہیں کر پاتے بلکہ پیشاب کے ذریعے جسم سے خارج کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں متاثرہ فرد کو بار بار ٹوائلٹ کے چکر لگانا پڑتے ہیں یا ایسا لگتا ہے کہ پیشاب آ رہا ہے۔
خون میں شکر کی اضافی مقدار سے پیشاب کی بو بھی بدل جاتی ہے اور میٹھی محسوس ہونے لگتی ہے جو ذیابیطس ٹائپ 2 کے مرض کی شدت بڑھنے کا عندیہ دیتی ہے۔
بہت زیادہ پیاس لگنا بھی ذیابیطس ٹائپ 2 کی ایک عام علامت ہے۔
زیادہ پیشاب آنے کے بعد جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے جس کے باعث پیاس زیادہ لگتی ہے اور منہ ہر وقت خشک رہنے لگتا ہے، کیونکہ جسم خود کو ڈی ہائیڈریشن سے بچانے کی کوشش کرتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار فرد کے جسمانی خلیات کو توانائی کے لیے مناسب مقدار میں گلوکوز نہیں ملتی، اس کے نتیجے میں جسم چربی کے ذخائر کو گھلانے لگتا ہے۔
اس مرض کے شکار افراد میں جسمانی وزن میں اچانک بہت زیادہ کمی آنا عام ہوتا ہے۔
عموماً ایسا اس وقت ہوتا ہے جب ذیابیطس کے مرض کی تشخیص کافی عرصے تک نہ ہو سکے۔
زیادہ پیشاب آنے سے بھی جسمانی وزن میں کمی آتی ہے کیونکہ اس کے راستے گلوکوز جسم سے خارج ہوتا ہے اور خلیات کو اس کی کمی کا سامنا ہوتا ہے۔
ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار افراد کا جسم انسولین کو استعمال کرکے خلیات تک پہنچانے میں ناکام رہتا ہے۔
اس کے نتیجے میں خلیات کو اپنے افعال کے لیے توانائی کی کمی کا سامنا ہوتا ہے اور اس سے بچنے کے لیے جسم بھوک کا احساس بڑھا دیتا ہے۔
بہت زیادہ بھوک لگنا بھی ذیابیطس کی عام علامت ہے اور مناسب مقدار میں کھانے کے بعد بھی بھوک کا احساس برقرار رہے تو اس سے ذیابیطس کا عندیہ ملتا ہے۔
جسم میں بلڈ شوگر کی سطح بڑھ جانے سے اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے جس کے باعث ہاتھوں اور پیروں کے سن ہونے یا سوئیاں چبھنے کا اکثر سامنا ہوتا ہے۔
خیال رہے کہ ذیابیطس کی تشخیص نہ ہو تو اس کے نتیجے میں جسم میں بلڈ شوگر کی سطح ہر وقت بہت زیادہ رہنے لگتی ہے جس کے باعث اعصاب کو نقصان پہنچتا ہے۔
اگر ایسا ہوتا ہو اور اس کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ پیشاب آنے یا ہر وقت پیاس لگنے جیسی علامات بھی موجود ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرکے ذیابیطس کا ٹیسٹ کرانا چاہیے۔
کئی بار یہ علامت ذیابیطس سے مکمل متاثر ہونے سے قبل بھی سامنے آتی ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں مسلسل تبدیلیوں کے باعث بینائی دھندلانے لگتی ہے۔
ہماری آنکھوں کے مسلز بلڈ شوگر کی سطح اوپر نیچے ہونے کے عمل سے مطابقت پیدا نہیں کر پاتے جس کے باعث اس مسئلے کا سامنا ہوا ہے۔
اگر بلڈ شوگر کو کنٹرول نہ کیا جائے تو بینائی کے کچھ افعال کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں اضافے سے مسوڑوں کی سوزش، ورم اور دانتوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ منہ میں زخم بھرنے کی رفتار سست ہو جاتی ہے۔
منہ کی صحت اچانک خراب ہو جائے تو یہ بھی ذیابیطس ٹائپ 2 کی علامت ہو سکتی ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں اضافے سے مثانے میں بیکٹریا کی تعداد بھی بڑھ جاتی ہے۔
پیشاب میں اضافی گلوکوز کے اخراج سے پیشاب کی نالی کی سوزش کا خطرہ بڑھتا ہے، درحقیقت ذیابیطس کے مریضوں میں یہ ایک عام علامت ہوتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔