13 ستمبر ، 2023
ایسا کہا جاتا ہے کہ روزانہ ایک سیب کھانا ڈاکٹر کو دور رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
مگر کیا بات واقعی درست ہے؟ تو جان لیں کہ کسی حد تک یہ بات درست ہے۔
سیب ایک ایسا پھل ہے جو دنیا بھر میں بہت زیادہ کھایا جاتا ہے اور اس کی متعدد اقسام دستیاب ہیں۔
اسے مختلف پکوانوں اور مشوبات کا حصہ بھی بنایا جاتا ہے مگر صحت کے لیے یہ کس حد تک مفید ہوتا ہے؟
یہاں آپ اس پھل کے ایسے ہی چند حیران کن فوائد جان سکیں گے۔
ایپل غذائی اجزا سے بھرپور پھل ہے اور ایک سیب کھانے سے جسم کو کاربوہائیڈریٹس، فائبر، وٹامن سی، کاپر، میگنیشم، وٹامن K، وٹامن ای، وٹامن بی 1 اور وٹامن بی 6 جیسے اجزا ملتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ سیبوں میں پولی فینولز نامی اینٹی آکسائیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو ہماری صحت کے لیے بہت زیادہ فائدہ مند ہوتے ہیں۔
سیب میں فائبر اور پانی کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جس سے پیٹ بھرنے کا احساس زیادہ دیر تک برقرار رہتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سیب کھانے سے بھوک لگنے کا احساس زیادہ دیر سے ہوتا ہے جبکہ اس پھل سے جسمانی وزن میں کمی بھی آتی ہے۔
سیبوں میں موجود پولی فینولز اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھی جسمانی وزن کو بڑھنے سے روکنا ممکن ہوتا ہے۔
سیب کھانے کی عادت کو امراض قلب کا خطرہ کم کرنے سے منسلک کیا جاتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ سیب کھانے سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے جس کی وجہ اس میں موجود فائبر ہے۔
یہ غذائی جز بلڈ کولیسٹرول کی سطح کنٹرول کرتا ہے جبکہ اس میں موجود پولی فینولز سے بلڈ پریشر کی سطح گھٹ جاتی ہے، یہ دونوں ہی امراض قلب کا خطرہ بڑھانے والے بڑے عناصر ہیں۔
ایک اور تحقیق کے مطابق سیب کھانے کی عادت سے فالج سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
سیب کھانے کی عادت ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہونے سے بچا سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ سیب اور ناشپاتی کھانے سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ 18 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
درحقیقت ہر ہفتے محض ایک سیب کھانے سے بھی ذیابیطس کا خطرہ 3 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
اس پھل میں موجود پولی فینولز بلڈ شوگر کی سطح پر مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔
سیب میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو معدے کی صحت کے لیے انتہائی اہم غذائی جز ہے۔
غذائی فائبر ہمارا جسم ہضم نہیں کرپاتا اور وہ آنتوں میں پہنچ کر صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی غذا بنتا ہے اور ان کی نشوونما ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق معدے میں موجود صحت کے لیے مفید بیکٹریا کی تعداد بڑھنے سے دائمی امراض جیسے موٹاپے، ذیابیطس، امراض قلب اور کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
سیب میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس سے کینسر کی مخصوص اقسام بشمول پھیپھڑوں، بریسٹ اور غذائی نالی کے کینسر سے تحفظ مل سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق سیب میں موجود پولی فینولز اینٹی آکسائیڈنٹس کینسر سے متاثرہ خلیات کی تعداد بڑھنے سے روکتے ہیں۔
اس حوالے سے ابھی زیادہ تحقیقی کام نہیں ہوا مگر اس پھل کو کھانے سے کوئی نقصان نہیں ہوتا۔
اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور اس پھل سے سانس کی نالی کا ورم کم ہوتا ہے۔
اس ورم کو دمہ کی الرجی سے منسلک کیا جاتا ہے۔
سیب کے چھلکوں میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس مدافعتی نظام کو مضبوط کرنے کے ساتھ ساتھ ورم کو کم کرتے ہیں۔
جانوروں پر ہونے والے تحقیقی کام میں دریافت کیا گیا ہے کہ سیب میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس سے دمہ جیسے مرض کی شدت کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
سیب میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس دماغ کو تکسیدی تناؤ سے تحفظ فراہم کر سکتے ہیں۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ یہ اینٹی آکسائیڈنٹس الزائمر امراض سے کسی حد تک تحفظ فراہم کر سکتے ہیں، تاہم اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
پھلوں اور سبزیوں کا استعمال ذہنی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو افراد پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کم کرتے ہیں، ان کی ذہنی صحت دیگر کے مقابلے میں زیادہ خراب ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملتا ہے کہ پھل جیسے سیب کو کھانے سے سینے میں جلن سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اسی طرح تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ سیب کھانے سے غذا کو ہضم کرنے میں مدد ملتی ہے جس سے قبض سے ریلیف ملتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔