Time 22 ستمبر ، 2023
پاکستان

سنگا پورین کمپنی مائن ہارٹ نے "کریک مرینہ" کے حوالے سے الزامات بے بنیاد قرار دے دیے

مائن ہارٹ کے مالک سابق پارٹنر کی جانب سے پورے منصوبے کو ہتھیانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ فوٹو فائل
مائن ہارٹ کے مالک سابق پارٹنر کی جانب سے پورے منصوبے کو ہتھیانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ فوٹو فائل

کراچی کی ساحلی پٹی پر رہائشی منصوبے کریک مرینہ تعمیر کرنے والی سنگا پوری کمپنی "مائن ہارٹ" کے مالک پاکستانی نژاد سنگاپوری شہری ڈاکٹر نسیم شہزاد نے اپنے اور اپنی کمپنی کے خلاف الزامات کے خلاف پہلی دفعہ لب کشائی کی ہے۔

حکومت پاکستان سے تمغہ امتیاز اور ہلال پاکستان کے حامل نسیم شہزاد نے تمام اپنے خلاف مقدمہ کو بے بنیاد، الزامات کو جھوٹ اور سابق پارٹنر کی جانب سے پورے منصوبے کو ہتھیانے کی کوشش قرار دیا ہے اور کہا کہ اس کیلئے اثر و رسوخ کا ناجائز استعمال کیا جارہا ہے، ان کے سابق پارٹنر نے ان کے خلاف جھوٹی اور بے بنیاد میڈیا مہم شروع کر رکھی ہے۔

ڈاکٹر نسیم شہزاد نے کہا کہ ان پر 250 فلیٹوں کی مد میں عوام سے 29 ارب روپے وصول کرنے اور اس رقم کو غیرقانونی طریقے سے پاکستان سے باہر منتقل کرنے کا جھوٹا الزام عائد کیا گیا ہے۔ 

انہوں نے بتایا کہ اس تمام معاملے کی غیرملکی آڈٹ کمپنی نے رپورٹ تیار کی اور بینکوں کا ریکارڈ موجود ہے جس کے مطابق کریک مرینہ منصوبے میں عوام سے صرف 3 اعشاریہ 8 ارب روپے وصول ہوئے ہیں، اس سے بڑی حقیقت یہ ہے کہ کریک مرینہ منصوبے پر کمپنی اب تک 9 ارب روپے سے زائد خرچ کرچکی ہے جس کا پورے معاملے میں کہیں ذکر نہیں کیا جا رہا۔

ڈاکٹر نسیم شہزاد۔
ڈاکٹر نسیم شہزاد۔

ڈاکٹر نسیم شہزاد نے کہا کہ آج تک کسی میڈیا نے ان کے تیار کیے گئے 32 منزلہ تیار 3 ٹاور نہیں دکھائے جس میں 250 نہیں بلکہ 300 سےزائد فلیٹ تیار حالت میں موجود ہیں۔ انہوں نے آفر دی کہ اگر انہیں کام کرنے دیا جائے تو چند ماہ میں منصوبہ مکمل کرکے خریداروں کے حوالے کر سکتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں نسیم شہزاد نے کہا کہ پچھلے کئی سالوں سے ہماری کمپنی کے سابق پارٹنر کے ایماء پر ادارہ انہیں کام کرنے نہیں دے رہا، تین سال قبل ان کیخلاف خلاف نیب میں انکوائری شروع کرائی گئی اور نیب نے پوری انکوائری کے بعد انہیں نہ صرف کلین چٹ دی بلکہ ہمارے شفاف طریقہ کار پر خصوصی شیلڈ بھی دی لیکن ہمارے مخالف سابق پارٹنر نے ان ہی الزامات پر ایف ائی اے میں جھوٹا کیس درج کرایا۔ تین ارب کی وصول کی گئی رقم کو 29 ارب روپے درج کرایا، اہم ملازمین کو ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا اور ان کی عالمی شہرت اور ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے جھوٹی میڈیا کمپین شروع کرائی گئی۔

ڈاکٹر نسیم شہزاد نے کہا کہ وہ سنگاپور کے شہری ہونے کے باوجود پاکستان سے دل وجان سے محبت کرتے ہیں اور جو خدمات انھوں نے پاکستان کے لیے ادا کی ہیں ان کی بنیاد پر ہی حکومت پاکستان نے انہیں ہلال امیتاز اور ہلال پاکستان سے نوازا ہے ، ڈاکٹر نسیم شہزاد نے کہا کہ ان کی کمپنی دنیا کے 55 ممالک میں اعلیٰ ترین معیار کے منصوبے مکمل کررہی ہے۔ دبئی، سنگاپور، چین، ملائشیا، انڈونیشاہ اور سعودی عرب سمیت بھارت میں اہم ترین تعمیراتی منصوبے ان کی کمپنی کو دیے جا رہے ہیں تو پھر ہم پاکستان میں کیوں اتنا اہم منصوبہ نامکمل چھوڑیں گے؟

انہوں نے کہا وہ اب اپنے 6 ارب روپے کمپنی کی سرمایہ کاری کرکے منصوبے کو کیوں تاخیر کا شکار کریں گے؟ ڈاکٹر نسیم شہزاد نے کہا کہ اصل لڑائی ان 250 فلیٹوں کی نہیں ہے جو پہلے ہی تیار ہیں اصل لڑائی ان سے یہ منصوبہ ہتھیانے کی ہے، کمپنی کی زمین پر قبضہ کرنے کی ہے لیکن یہ منصوبہ ان کا خواب ہے۔ 

ڈاکٹر نسیم شہزاد نے وزیر اعظم پاکستان، آرمی چیف اور چیف جسٹس آف پاکستان سے ان کے ساتھ ہونے والی زیادتی کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جس کیس میں نیب اور ایف بی آر انھیں نہ صرف کلیئر کرتی ہیں اور تعریفی خط دیتی ہے ایف ائی اے نے اس ہی کیس میں جھوٹی ایف ائی ار کاٹ کر ہمارے سارے اہم ملازمین گرفتار کر لیتی ہے اور ان سے جھوٹے بیانات لینے کے لے دباو ڈالا جارہا ہے لہذا میری وزیر اعظم پاکستان آرمی چیف جنرل عاصم منیر ، چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی سے اپیل ہے کہ ان کے ادارے کے ساتھ انصاف کریں، معاملے کی غیر جانبدارانہ انکوائری کرائیں اور ہمیں یہ منصوبہ جلد از جلد مکمل کرانے کی اجازت اور ماحول فراہم کریں۔

مزید خبریں :