29 ستمبر ، 2023
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کراچی میں مرکزی دفتر انصاف ہاؤس کا معاملہ دلچسپ قانونی مرحلے میں داخل ہو گیا۔
دستاویزات کے حساب سے صدر مملکت عارف علوی سمیت پی ٹی آئی قیادت پر معاہدے کی خلاف ورزی کے قانون کی تلوار لٹکنے لگی ہے۔ انصاف ہاؤس کراچی کے مالک نے 12 سال سے کرایہ نہ ملنے پر عدالت سے رجوع کرلیا۔
انصاف ہاؤس کراچی کے دفتر کا معاہدہ جگہ کی ملکیت کمپنی سے عارف علوی، مرحوم نعیم الحق اور سابق گورنر عمران اسماعیل نے کیا تھا۔
معاہدے کے ضمانتی کے طور پر سابق رکن سندھ اسمبلی ثمر علی خان اور فردوس شمیم نقوی نے دستخط کیے تھے۔ صدر مملکت عارف علوی اور پی ٹی آئی رہنماؤں پر سندھ رینٹل آرڈینس ایک 1969 کی سیکشن 15 کے تحت کیس کیا گیا ہے۔ عدالت کی جانب سے عارف علوی، عمران اسماعیل اور نعیم الحق کو نوٹس بھی جاری ہوچکے ہیں۔
انصاف ہاؤس کراچی جس مکان پلاٹ نمبر جی 16 پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 پر بنا ہے وہ ایک نجی کمپنی کی ملکیت ہے، معاہدے کے تحت عارف علوی، عمران اسماعیل اور نعیم الحق ماہانہ ایک لاکھ روپے کرایہ ادا کرنےکے پابند ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق صدر مملکت اور پی ٹی آئی قیادت نے 12 سال سے مالک مکان کو کرایہ ادا نہیں کیا۔ معاہدے کے تحت جولائی 2023 تک کرائے کی رقم ایک کروڑ 39 لاکھ روپے بن چکی ہے۔ دستاویزات کے مطابق مالک مکان سے معاہدے کے تحت انصاف ہاؤس میں کوئی سیاسی سرگرمی بھی نہیں کی جاسکتی۔
دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ صدر عارف علوی سمیت دیگر رہنماؤں نے معاہدہ کیا تھا کہ انصاف ہاؤس میں صرف عوامی خدمات کی جائیں گی، انصاف ہاؤس میں سیاسی سرگرمی کرکے بھی عارف علوی، عمران اسماعیل معاہدے سے منحرف ہوئے۔
تحریک انصاف کے کراچی مرکزی دفتر کا کیس مالک مکان کے جیتنے کی صورت میں عارف علوی ، عمران اسماعیل اور ضمانتی افراد پر نااہلی کا کیس بھی کیا جاسکتا ہے۔
انصاف ہاؤس کو 9 مئی کے واقعات کے بعد سیل کردیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے دفتر کو کھولنے کی مقامی عدالت میں کیس بھی دائر ہے۔ کیس میں عدالت نے پولیس کو دفتر کھولنے مگر 5 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پاپندی کا حکم دے رکھا ہے۔