کو ایجوکیشن نہیں ہونی چاہیے معاشرہ اسی کے نتائج بھگت رہا ہے: خلیل الرحمان قمر

 
اگر کوئی لڑکا شادی نہیں کرنا چاہتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے کئی گرل فرینڈز دستیاب ہیں: پروگرام میں گفتگو/ فائل فوٹو
اگر کوئی لڑکا شادی نہیں کرنا چاہتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے کئی گرل فرینڈز دستیاب ہیں: پروگرام میں گفتگو/ فائل فوٹو

معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمان  قمر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ کو ایجوکیشن نہیں ہونی چاہیے کیوں کہ معاشرہ اسی کے نتائج  بھگت رہا ہے۔

خلیل الرحمان قمر حال ہی میں  نجی ٹی وی کے شو میں شریک ہوئے جس دوران میزبان نے ان سے لڑکوں کی کم عمر ی میں شادی اور ان کی زندگی سیٹ ہوجانے جیسی ترجیحات پر سوال کیا۔

اس کے جواب میں خلیل الرحمان قمر کا کہنا تھا کہ اگر کوئی لڑکا شادی نہیں کرنا چاہتا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اسے کئی گرل فرینڈز دستیاب ہیں لیکن  اس دستیابی میں نقصان صرف  لڑکی کا ہی ہے کیوں کہ جو لڑکیاں لڑکوں کو دوست بناتی ہیں انہیں شادی کیلئے  منتخب نہیں کیا جاتا جب کہ لڑکوں کا کوئی نقصان نہیں ہوتا جتنی گرل فرینڈز دستیاب ہوں گی مرد کو اتنا ہی فائدہ ہوگا، اگر عورت اپنی  حیا اور عزت کا خیال نہیں  رکھے گی تو اس کافائدہ مردوں کو ہی ہوگا۔

خلیل الرحمان قمر نے دوران گفتگو عورتوں کے لفظ ’یار ‘ کے استعمال پر بھی تنقید کی

خلیل الرحمان قمر نے دوران گفتگو عورتوں کے  لفظ ’یار ‘ کے استعمال پر  بھی تنقید کی اور کہا کہ  ان الفاظ سے سارا نقصان عورت کا ہی ہے ، میری 19 سال کی عمر میں شادی ہوئی تھی، اس سے پہلے بھی میری کوئی دوست نہیں تھی، عورت کا کردار ہی مرد کے کردار کی بنیاد ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ میرے نزدیک کو ایجوکیشن ہی غلط ہے کیوں کہ آپ اس کے نتائج بھگت رہے ہیں، لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے اسکول ، کالجز اور یونیورسٹیز علیحدہ علیحد ہ ہونی چاہیے۔