24 اکتوبر ، 2023
کھانسی ایک ایسی بیماری ہے جس کا سامنا لگ بھگ ہر فرد کو ہی کبھی نہ کبھی ہوتا ہے۔
کھانسی ان چند عام ترین امراض میں سے ایک ہے جس کے لیے لوگ طبی امداد کے لیے رجوع کرتے ہیں۔
ویسے کھانسی ایک قدرتی عمل ہے جس سے ہمارے گلے میں موجود بلغم، گرد اور دیگر ذرات کی صفائی ہوتی ہے۔
مگر مسلسل کھانسی مختلف امراض کی علامت ہو سکتی ہے۔
موسم بدلنے کے ساتھ الرجی، وائرل انفیکشن یا بیکٹریل انفیکشن کے باعث بیشتر افراد کو کھانسی کا سامنا ہوتا ہے۔
کئی بار معدے میں تیزابیت بڑھنے سے بھی کھانسی کی شکایت لاحق ہو جاتی ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ الرجی، نتھنوں کے انفیکشن یا موسمی بیماری کے باعث ہونے والی کھانسی کا علاج آپ گھر میں بھی آرام سے کر سکتے ہیں۔
ایسے ہی چند مؤثر طریقے درج ذیل ہیں۔
گلے کی سوجن کے علاج کے لیے شہد کا استعمال صدیوں سے ہو رہا ہے اور طبی سائنس بھی اسے کھانسی کے لیے مفید قرار دیتی ہے۔
ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ مختلف ادویات کے مقابلے میں شہد کے استعمال سے کھانسی سے زیادہ ریلیف مل سکتا ہے۔
کھانسی کی روک تھام کے لیے ایک یا 2 چائے کے چمچ شہد کو لیموں ملے گرم پانی میں مکس کرکے پی لیں۔
شہد سے گلے کی خراش کو آرام ملے گا جبکہ لیموں کے عرق سے گلا صاف ہوگا۔
2 چائے کے چمچ شہد کھانے سے بھی یہ فائدہ ہو سکتا ہے۔
پودینا بھی کھانسی کی روک تھام کے لیے بہترین ثابت ہو سکتا ہے۔
پودینے میں موجود مینتھول سے کھانسی کی شدت میں کمی آتی ہے۔
آپ پودینے کی چائے سے یہ فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔
گرم چائے یا پانی پینے سے کھانسی کی شدت میں کمی آتی ہے کیونکہ اس سے حلق میں جمع ہونے والے بلغم اور دیگر ذرات کی صفائی ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ادرک میں موجود مرکبات سے سانس کی نالیوں کے مسلز پرسکون ہوتے ہیں۔
کھانسی ہونے پر ادرک کی چائے ایک اچھا انتخاب ہے جس سے گلے کی خراش اور بلغم میں کمی آئے گی۔
ادرک کو ویسے بھی کھا سکتے ہیں مگر بیشتر افراد کو اس کا ذائقہ پسند نہیں آئے گا۔
ہلدی کا استعمال صدیوں سے مختلف امراض کے علاج کے لیے ہو رہا ہے اور یہ کھانسی کے لیے بھی بہترین ہے۔
اس میں موجود اجزا ورم کش ہوتے ہیں جس سے کھانسی کی شدت میں کمی آتی ہے۔
اس مقصد کے لیے ہلدی کو دودھ میں ملائیں یا ہلدی کی چائے سے لطف اندوز ہوں، دونوں مشروبات میں کچھ مقدار میں سیاہ مرچ اور شہد کا اضافہ بھی کرلیں تاکہ کھانسی سے جلد نجات میں مدد ملے۔
اگر کھانسی سے پریشان ہیں تو پانی کی زیادہ مقدار کا استعمال کریں۔
زیادہ پانی پینے سے نہ صرف گلے کی خراش میں کمی آتی ہے بلکہ گلے میں بلغم بھی گاڑھا نہیں ہوتا۔
بھاپ میں سانس لینے سے کھانسی کی شدت میں کمی آتی ہے۔
بھاپ لینے سے سانس کی نالیوں کو سکون ملتا ہے جبکہ ان میں نمی بڑھتی ہے جس سے کھانسی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔
گرم پانی میں پودینے کے تیل کا اضافہ کرنے سے کھانسی میں نمایاں کمی آسکتی ہے۔
نمک ملے پانی سے غرارے کرنے سے گلے کی تکلیف میں کمی آتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ طریقہ کھانسی کے خلاف بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔
غرارے کرنے سے گلے میں نمی کی مقدار بڑھتی ہے جس سے بلغم پتلا ہوتا ہے اور ان ذرات کو خارج کرنے میں مدد ملتی ہے جو خراش کا باعث بنتے ہیں۔
گلے کو سکون پہنچانے والی ٹافیاں یا کف ڈراپ سے گلے میں نمی بڑھتی ہے جس سے کھانسی کی شدت میں عارضی کمی آتی ہے۔
کوشش کریں کہ مینتھول فلیور والی ٹافیوں کا استعمال کریں تاکہ سانس کی نالیاں کھل سکیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔