25 اکتوبر ، 2023
ڈپریشن کو بیشتر افراد ذہنی مرض سمجھتے ہیں اور اکثر خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی علامات بھی دماغی مسائل پر مبنی ہوتی ہیں جس سے جسم متاثر نہیں ہوتا۔
مگر بہت کم افراد کو علم ہوتا ہے کہ ڈپریشن کے شکار مریضوں کو جسمانی مسائل کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
جی ہاں ڈپریشن محض 'دماغ' تک محدود رہنے کا مرض نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں جسم میں بھی تبدیلیاں آتی ہیں۔
یہ جسمانی تبدیلیاں متعدد دیگر امراض میں بھی نظر آتی ہیں تو ڈپریشن کے شکار افراد میں اصل بیماری کی تشخیص کا امکان گھٹ جاتا ہے۔
ایسے افراد یہ سمجھ ہی نہیں پاتے کہ ان کے جسمانی مسائل ایک ذہنی بیماری کا نتیجہ ہیں۔
ڈپریشن سے جسم میں آنے والی تبدیلیاں درج ذیل ہیں۔
ڈپریشن سے ذہن کے ساتھ جسم بھی متاثر ہوتا ہے، خاص طور پر نیند کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
ڈپریشن کے شکار افراد بے خوابی ایک عام مسئلہ ہے مگر کچھ مریضوں میں الٹ ہوتا ہے یعنی وہ بہت زیادہ سونے لگتے ہیں۔
سینے میں تکلیف کو اکثر دل یا معدے کے امراض سے منسلک کیا جاتا ہے۔
مگر کئی بار سینے میں تکلیف ڈپریشن کی بھی علامت ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ ڈپریشن کے شکار افراد میں امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر اچھی نیند کے باوجود آپ کو بہت زیادہ تھکاوٹ محسوس ہو اور روزمرہ کے کام کرنا بھی مشکل ہو جائے، تو یہ ڈپریشن کی نشانی ہو سکتی ہے۔
ڈپریشن اور تھکاوٹ یا کمزوری کو ایک دوسرے سے منسلک کیا جاتا ہے۔
اگر آپ کو مسلز اور جوڑوں میں دائمی تکلیف کا سامنا ہو تو ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر ڈپریشن سے متاثر ہونے پر بھی مسلز اور جوڑوں کی تکلیف کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ دونوں امراض میں دماغ میں موجود ایک جیسے کیمیکلز کردار ادا کرتے ہیں۔
ڈپریشن کے مریضوں کو اکثر نظام ہاضمہ کے مسائل جیسے قے، متلی، بدہضمی یا قبض کا سامنا بھی ہوتا ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا دماغ اور نظام ہاضمہ ایک دوسرے سے مضبوطی سے جڑے ہوتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ڈپریشن کے شکار افراد میں آدھے سر کے درد کا خطرہ 3 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح اکثر آدھے سر کے درد کے مسئلے کا سامنا کرنے والے افراد میں ڈپریشن سے متاثر ہونے کا خطرہ 5 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
ڈپریشن کے شکار کچھ مریضوں کو کم بھوک لگتی ہے جبکہ کچھ بہت زیادہ کھانے لگتے ہیں۔
اس کے نتیجے میں جسمانی وزن میں اضافہ یا کمی ہوتی ہے جبکہ جسمانی توانائی میں کمی کا احساس بھی ہر وقت ہوتا ہے۔
اگر اکثر کمر درد کی شکایت ہوتی ہے تو اس سے ڈپریشن کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اسی طرح جو لوگ ڈپریشن کے شکار ہوتے ہیں ان میں کمر یا گردن کی شدید تکلیف کا خطرہ 4 گنا زیادہ ہوتا ہے۔
نیند کے مسائل یا ڈپریشن کی دیگر علامات کے باعث بے چینی کا سامنا ہوتا ہے۔
خواتین کے مقابلے میں ڈپریشن کے شکار مردوں کی جانب سے غصے کا اظہار بہت زیادہ کیا جاتا ہے۔
ڈپریشن کے شکار کچھ افراد کے شریک حیات سے تعلقات متاثر ہوتے ہیں جس کی وجہ تولیدی صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات ہوتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔