15 نومبر ، 2023
کسی کو بھی پیر سوجنے کی تکلیف کا سامنا ہو سکتا ہے اور یہ کافی عام مسئلہ ہے۔
خاص طور پر بہت زیادہ وقت تک چلنے یا کھڑے رہنے کے بعد اس کا سامنا ہوسکتا ہے اور عموماً آرام کرنے سے سوجن ختم بھی ہو جاتی ہے۔
مگر جب اس کا سامنا بار بار ہو یا اس تکلیف میں کمی نہ آئے تو پھر ہوسکتا ہے کہ پیروں کی یہ سوجن دیگر امراض کی جانب سے اشارہ کر رہی ہو۔
تو وہ عام وجوہات جانیں جن کے باعث پیروں اور ٹخنے اکثر سوج جاتے ہیں۔
اگر جسم پانی کی زیادہ مقدار جمع کرنے لگے تو پیر سوج جاتے ہیں۔
درحقیقت پیروں کے ساتھ ساتھ ہاتھ اور پیر بھی سوج جاتے ہیں اور اکثر یہ مسئلہ وقت کے ساتھ حل ہو جاتا ہے۔
جسم میں پانی اس وقت جمع ہوتا ہے جب آپ کسی جگہ بہت دیر تک بیٹھے یا کھڑے رہیں۔
اگر پیر میں چوٹ لگ گئی ہے تو موچ یا ہڈی میں خراش سے وہ سوج جاتا ہے۔
اگر بہت زیادہ تکلیف ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور پیر پر وزن ڈالنے سے گریز کرنا چاہیے۔
جب دل معمول کے مطابق خون پمپ نہیں کرتا یا اس کی سمت درست نہیں ہوتی تو وہ ٹانگوں اور پیروں میں جمع ہو جاتا ہے جس سے پیر سوج جاتے ہیں۔
ہارٹ فیلیئر کے شکار افراد کے لیے کمر کے بل لیٹنا کافی تکلیف دہ ہوتا ہے جبکہ دل کی دھڑکن کی رفتار بہت تیز ہو سکتی ہے یا سانس لینے میں مشکلات کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
جب گردے سوڈیم (نمکیات) کو خارج نہیں کرپاتے تو جسم میں سیال جمع ہونے لگتا ہے۔
اس کے نتیجے میں چہرہ، ہاتھ، پیر، ٹخنے اور ٹانگیں سوج سکتے ہیں، عموماً پیروں اور ٹخنوں میں یہ سوجن زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔
جگر کے امراض کے شکار کچھ افراد کی ٹانگوں اور ٹخنوں میں پانی جمع ہوجاتا ہے جس سے یہ حصے سوج جاتے ہیں۔
اگر ٹانگوں میں موجود شریانوں میں خون جم جائے یا بلڈ کلاٹ بن جائے تو ٹانگیں اور پیر سوج جاتے ہیں۔
یہ بہت سنگین مسئلہ ہوتا ہے اور اگر اس کا فوری علاج نہ کرایا جائے تو جان جانے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
عموماً ایسا ایک ٹانگ یا پیر میں ہوتا ہے، تو اگر ایک ٹانگ یا پیر غیرمعمولی طور پر سوج جائے تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
سیلولائیٹس ایک عام جِلدی انفیکشن ہے جس سے متاثرہ حصہ سوج جاتا ہے۔
یہ انفیکشن جسم کے کسی بھی حصے میں ہو سکتا ہے مگر ٹانگوں اور پیروں میں سب سے زیادہ عام ہوتا ہے۔
اگر اس کا علاج نہ کرایا جائے تو یہ جسم میں پھیل کر سنگین پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔
حاملہ خواتین میں پیروں اور ٹخنوں کی سوجن عام ہوتی ہے اور باعث تشویش نہیں ہوتی، مگر سوجن بہت زیادہ ہو تو یہ بلڈ پریشر بڑھنے کی نشانی ہوسکتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔