Time 08 دسمبر ، 2023
دنیا

'تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوگا'، 2024 میں موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں تشویشناک پیشگوئی

برطانوی محکمہ موسمیات نے یہ پیشگوئی کی / فائل فوٹو
برطانوی محکمہ موسمیات نے یہ پیشگوئی کی / فائل فوٹو

2024 کا آغاز ابھی نہیں ہوا مگر اس کے حوالے سے تشویشناک پیشگوئی کر دی گئی ہے۔

برطانیہ کے محکمہ موسمیات نے انتباہ کیا ہے کہ جدید تاریخ میں پہلی بار 2024 میں اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے گا۔

خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔

ماہرین کے مطابق کسی ایک سال میں درجہ حرارت 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ہونے کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ پیرس معاہدے کا ہدف حاصل نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے بتایا کہ درجہ حرارت میں قدرتی طور پر کمی بیشی ہوتی رہتی ہے اور امکان ہے کہ 2024 کے بعد سالانہ اوسط درجہ حرارت 1.5ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے آجائے گا۔

مگر پھر بھی 2024 میں اوسط عالمی درجہ حرارت میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد کا اضافہ ایک اہم منفی ریکارڈ ہوگا۔

برطانوی محکمہ موسمیات کا ماننا ہے کہ 2024 کے اختتام تک اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.34 سینٹی گریڈ سے 1.58 سینٹی گریڈ کے درمیان ہوگا۔

ماہرین نے بتایا کہ رواں سال اوسط عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.2 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہنے کا امکان ہے اور اس طرح یہ 2016 کو پیچھے چھوڑ کر تاریخ کا گرم ترین سال بن جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایل نینو کے باعث 2024 کے دوران درجہ حرارت میں مزید اضافہ ہوگا جس کے باعث اوسط درجہ حرارت 1.5ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق ایل نینو اور موسمیاتی تبدیلیاں ممکنہ طور پر باہم مل جائیں گی اور اگلے سال عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا۔

برطانوی محکمہ موسمیات کے عہدیدار ڈاکٹر Nick Dunstone نے بتایا کہ یہ پیشگوئی عالمی سطح پر گرم موسم میں اضافے کے مطابق ہے جس میں ایل نینو بھی کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ عالمی درجہ حرارت کے حوالے سے 2023 اور 2024 ریکارڈ قائم کرنے والے سال ثابت ہوں گے اور پہلی بار ہم پیشگوئی کر رہے ہیں کہ کسی ایک سال کے دوران اوسط عالمی درجہ حرارت عارضی طور پر 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جائے گا۔

دیگر ماہرین کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت کے نئے ریکارڈز بننے کی وجہ انسانوں کے باعث ہونے والی موسمیاتی تبدیلیاں ہیں۔

اس سے قبل مئی میں اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ 2023 سے 2027 کے دوران کم از کم ایک بار درجہ حرارت میں ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ریکارڈ ہونے کا امکان 66 فیصد ہے۔

رپورٹ میں پیشگوئی کی گئی کہ جیسے جیسے ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ عام ہوتا جائے گا، ویسے ویسے طویل المعیاد بنیادوں پر موسمیاتی تباہی کا خطرہ بڑھتا جائے گا۔

اس وقت ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل Petteri Taalas نے کہا تھا کہ رپورٹ کا مطلب یہ نہیں کہ درجہ حرارت میں ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہمیشہ کے لیے ہو رہا ہے، تاہم اس میں یہ انتباہ کیا گیا ہے کہ ہم اس سطح پر عارضی طور پر پہنچنے والے ہیں اور بتدریج یہ عام ہو جائے گا۔

مزید خبریں :