19 جنوری ، 2013
پشاور…خیبر پختونخوا پولیس کے آدھے وسائل وی آئی پیز کی سیکورٹی پر خرچ ہورہے ہیں۔ پولیس حکام نے اس درد سرسے نجات پانے کیلئے علیحدہ پولیس فورس بنانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ خیبر پختونخوا پولیس کی آدھی نفری اور وسائل عوام کی جان و مال کے تحفظ کے بجائے اشرافیہ کو تحفظ دینے پر خرچ ہورہے ہیں۔ وفاقی، صوبائی وزراء ہوں یاارکان صوبائی اسمبلی، ہر ایک کے ساتھ پولیس اہلکار نظر آئیں گے۔ جوان کے ساتھ 24 گھنٹے موجود رہتے ہیں۔ایک وزیر گزرتا ہے اس کے پیچھے ہزاروں گاڑیاں ہوتی ہیں۔ وہ وی آئی پی کی سیکیورٹی کررہے ہیں، عوام کیلئے کوئی ایجنڈا نہیں ہے تھانوں کی موبائل گاڑیوں میں تیل نہ ہو تو کوئی بات نہیں، لیکن کوئی وی آئی پی موومنٹ متاثرہ نہ ہونے پائے۔ یہ سبق ہر پولیس والے کو پڑھادیا گیا ہے۔ جب پانی سر کے اوپر سے گذرنے لگا تو پولیس حکام نے علیحدہ پولیس فورس بنانے کی تیاریاں شروع کردیں۔حکومت کو سمری بھیجی ہے۔ پرزنرز اینڈ اسکواڈ ڈویژن بنایا جائے، جس کا ہیڈ ایس پی ہوگا۔دہشتگردی سے متاثرہ صوبے خیبر پختونخوا کے عوام کی جان و مال جرائم پیشہ افراد سے بھی محفوظ نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پولیس کو اپنا کام کرنے دیا جائے اوروی آئی پیز کی سیکورٹی کیلئے نئی فورس قائم کی جائے۔