25 جنوری ، 2024
کیا آپ جوڑوں کے امراض میں مبتلا ہیں ؟ اگر ہاں تو آپ تنہا نہیں درحقیقت عمر کی چوتھی اور پانچویں دہائی میں اکثر افراد کو اس تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔
درحقیقت عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیاں بھی کمزور ہونے لگتی ہیں جس کے باعث جوڑوں کے امراض لوگوں کو اپنا شکار بنالیتا ہے۔
جوڑوں کے امراض کی متعدد اقسام ہیں اور لگ بھگ سب میں ورم کا کردار اہم ہوتا ہے۔
جوڑوں کے امراض کی سب سے عام قسم جوڑوں کی سوزش ہے جبکہ گٹھیا بھی اس کی ایک عام قسم ہے۔
مگر زیادہ تر امراض کی ابتدائی علامات لگ بھگ ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔
تو ان علامات کے بارے میں جانیں جن کو کبھی نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
طبی ماہرین کے مطابق جوڑوں کے امراض کی سب سے واضح اور عام ترین علامت جوڑوں میں درد ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عموماً لوگوں کو اس وقت زیادہ تکلیف ہوتی ہے جب وہ ڈھلوان، غیر ہموار سطح یا سیڑھیوں پر چل رہے ہوتے ہیں۔
کئی بار جرابیں اور جوتے پہننے سے بھی تکلیف ہوتی ہے۔
اگر صبح جاگتے ہی جوڑوں میں تکلیف کا سامنا ہوتا ہے تو یہ بھی جوڑوں میں سوزش کی علامت ہو سکتی ہے۔
طبی ماہرین نے بتایا کہ اکثر صبح جاگنے اور بستر سے اٹھنے پر ہونے والی تکلیف جوڑوں کے امراض کی ابتدائی علامت ثابت ہوتی ہے۔
اگر جوڑوں میں سوجن نظر آئے تو یہ جسم کے اس حصے میں اضافی سیال اکٹھا ہونے کی نشانی ہوتی ہے۔
جوڑوں کے امراض میں یہ سیال بہت زیادہ مقدار میں مخصوص جگہوں میں اکٹھا ہونے لگتا ہے جس کے باعث ورم، تکلیف اور سوجن جیسی علامات نظر آتی ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق جوڑوں کے امراض کی ایک ابتدائی علامت لیٹنے کے بعد اٹھنے پر جوڑ اکڑ جانے کی تکلیف کا سامنا کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بیشتر مریضوں کو صبح سو کر اٹھنے یا کچھ دیر کرسی پر بیٹھنے کے بعد کھڑے ہونے پر جوڑوں کی اکڑن کا سامنا ہوتا ہے۔
کئی بار جوڑوں میں تکلیف تو نہیں ہوتی مگر چٹخنے یا اس سے ملتی جلتی آوازیں آتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ آوازیں اس بات کا اشارہ دیتی ہیں کہ جوڑوں کی نرم ہڈی کو جوڑوں کے امراض کے باعث نقصان پہنچ رہا ہے۔
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ جوڑوں کے امراض میں ورم اہم کردار ادا کرتا ہے تو ورم کش ادویات کے استعمال سے تکلیف میں ہمیشہ کمی آتی ہے۔
تو اگر آپ کو جوڑوں کے امراض کا شک ہو رہا ہے تو کسی ورم کش دوا کا استعمال کے استعمال سے ملنے والے عارضی ریلیف سے اس کی تصدیق ہوسکتی ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔