24 جنوری ، 2024
آپ ان کے بارے میں زیادہ نہیں سوچتے حالانکہ وہ ہمارے نظام تنفس کا مرکز ہوتے ہیں۔
ہمارے پھیپھڑے ہمیشہ اپنا کام جاری رکھتے ہیں اور روزانہ ہم اوسطاً 23 ہزار بار سانس لیتے اور خارج کرتے ہیں۔
سانس لینے کے عمل کے دوران ہمارے پھیپھڑے کچرے کو خارج کرتے ہیں اور آکسیجن کو خون کے ذریعے خلیات تک منتقل کرتے ہیں۔
مگر عمر بڑھنے کے ساتھ ہمارے پھیپھڑوں کی گنجائش گھٹ جاتی ہے اور نظام تنفس کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
اچھی خبر یہ ہے کہ ہماری غذا اس حوالے سے اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
صحت مند اور متوازن غذا پھیپھڑوں سمیت جسم کو طویل عرصے تک مضبوط رکھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
اس کے مقابلے میں کچھ غذائیں پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
تو پھیپھڑوں کی صحت کے لیے فائدہ مند اور نقصان دہ غذاؤں کے بارے میں جانیں۔
سالم اناج، چنے، پھلوں، سبزیوں، دالوں اور گریوں میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے اور یہ غذائی جز ہمارے پھیپھڑوں کے لیے بہترین ہوتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے معلوم ہوا ہے کہ فائبر کے زیادہ استعمال سے پھیپھڑوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس میں پراسیس گوشت اور پھیپھڑوں کی ناقص صحت کے درمیان تعلق ثابت ہوا ہے۔
ماہرین کے خیال میں گوشت کو پراسیس اور محفوظ کرنے کے لیے نائٹریٹ کا استعمال کیا جاتا ہے جس سے پھیپھڑوں میں ورم اور تناؤ بڑھتا ہے۔
کافی پینے کی عادت پھیپھڑوں کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق کافی پینے کی عادت اور صحت مند پھیپھڑوں کے درمیان تعلق موجود ہے۔
اس کی وجہ کافی میں موجود کیفین ہے جو ورم کش جز ہے جبکہ اس گرم مشروب میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس بھی ورم کی روک تھام کرتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جو بالغ افراد ہر ہفتے 5 یا اس سے زائد سافٹ ڈرنکس کا استعمال کرتے ہیں، ان میں پھیپھڑوں کے امراض کا خطرہ کافی زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر بچے اتنی مقدار میں میٹھے مشروبات کا استعمال کریں تو دمہ جیسے مرض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
سالم اناج (Whole Grain) پھیپھڑوں کے لیے بہترین ثابت ہوتا ہے۔
بھورے چاول، سالم گندم کی روٹی، پاستا اور جو وغیرہ میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جبکہ اناج کی یہ اقسام اینٹی آکسائیڈنٹس اور ورم کش بھی ہوتی ہیں۔
اسی طرح ان میں موجود وٹامن ای اور فیٹی ایسڈز بھی پھیپھڑوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔
اگر آپ غذا میں نمک کی بہت زیادہ مقدار کا استعمال کرتے ہیں تو یہ عادت پھیپھڑوں کے امراض کا شکار بنا سکتی ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق غذا میں نمک کے زیادہ استعمال سے پھیپھڑوں کے طویل المعیاد امراض کا خطرہ بڑھتا ہے جبکہ دمہ کی شکایت ہونے پر اس کی علامات کی شدت بڑھ جاتی ہے۔
اسٹرا بیری اور بلیو بیری میں ایسے نباتاتی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو پھیپھڑوں کی صحت کے لیے مفید ہوتے ہیں۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ان بیریز میں موجود anthocyanin نامی مرکب عمر بڑھنے کے ساتھ پھیپھڑوں میں آنے والی تنزلی کی رفتار سست کرتا ہے۔
الکحل کا استعمال جسم کے دیگر حصوں کی طرح پھیپھڑوں کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتا ہے کیونکہ اس سے دمہ، نمونیا اور پھیپھڑوں کے دیگر امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
پالک، ساگ اور دیگر سبز پتوں والی سبزیوں کا استعمال پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ کم کرتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ دودھ، پنیر، دہی اور دودھ سے بنی دیگر مصنوعات کے استعمال سے پھیپھڑوں کے کینسر سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
دودھ یا اس سے بنی مصنوعات ورم کش ہوتی ہیں جس سے پھیپھڑوں کے مختلف امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
البتہ دمہ یا پھیپھڑوں کے دیگر مسائل کے شکار افراد کو دودھ یا اس سے بنی مصنوعات کا استعمال ڈاکٹر کے مشورے سے کرنا چاہیے۔
ٹماٹر میں لائیکو پین نامی اینٹی آکسائیڈنٹ موجود ہوتا ہے جو پھیپھڑوں کے لیے مفید ہوتا ہے۔
اگر آپ دمہ کے مریض ہیں تو ٹماٹر کھانے یا اس سے بنی مصنوعات کے استعمال سے سانس کی نالی کا ورم کم ہوتا ہے۔
لائیکوپین کے استعمال سے پھیپھڑوں کے افعال میں تنزلی کی رفتار بھی گھٹ جاتی ہے، درحقیقت یہ فائدہ ان افراد کو بھی ہوتا ہے جو تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔