28 فروری ، 2024
اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اگر آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 8 فروری کے انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس بلانے سے گریز بھی کرتے ہیں تو اس صورت میں بھی ان کا یہ عمل آئین کے آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی نہیں ہوگا۔
آئین کے آرٹیکل 6 میں لکھا ہے کہ (۱) کوئی بھی شخص جو طاقت کے استعمال یا طاقت سے دیگر غیر آئینی ذریعے سے آئین کی تنسیخ کرے یا تخریب کرے یا معطل یا التواء میں رکھے وہ شخص سنگین غداری کا مجرم ہوگا۔ (۲) کوئی شخص جو شق (۱) میں مذکورہ افعال میں مدد دے گا یا معاونت کرے گا، یا شریک ہوگا وہ بھی سنگین غداری کا مجرم ہوگا۔
(۲ ۔ الف) شق (۱) یا شق (۲) میں درج شدہ سنگین غداری کا عمل کسی بھی عدالت کے ذریعے بشمول عدالتِ عظمیٰ اور عدالتِ عالیہ جائز قرار نہیں دیا جائے گا، (۳) پارلیمنٹ بذریعہ قانون ایسے افراد کیلئے سزا مقرر کرے گی جنہیں سنگین غداری کا مجرم قرار دیا گیا ہو۔
صدر علوی کی جانب سے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے سرکاری سمری واپس کرنے کے فیصلے سے تنازع پیدا ہوا ہے اور اُن پر اس آئین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جا رہا ہے جس میں عام انتخابات کے 21؍ دن کے اندر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی پابندی رکھی گئی ہے۔
صدر مملکت کی رائے ہے کہ چونکہ پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کا فیصلہ زیر التوا ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی مکمل نہیں ہے لہٰذا وہ قومی اسمبلی کا سیشن طلب نہیں کریں گے۔
تحریک انصاف صدر علوی کی رائے کی حامی ہے جبکہ دیگر سیاسی جماعتیں بشمول نون لیگ اور پیپلز پارٹی سمجھتے ہیں کہ صدر مملکت آئین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔
تاہم، کئی ماہرین قانون بھی سمجھتے ہیں کہ صدر علوی کے موقف میں وزن نہیں۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے صدر علوی کے خلاف آئین کی خلاف ورزی پر مقدمات شروع کرنے کا اشارہ دیا لیکن صدر علوی کے خلاف ایسی کارروائی کے حوالے سے کوئی آئینی شق یا قانونی آپشن موجود نہیں۔
صدر علوی کو قاسم سوری کیس میں سپریم کورٹ نے آئین کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا جب صدر مملکت نے اُس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے مشورے پر اپریل 2022 میں قومی اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کی تحلیل کالعدم قرار دیدی تھی لیکن عمران خان یا قاسم سوری میں سے کسی کو بھی آئین کی خلاف ورزی پر سزا نہیں دی گئی۔ ہمارے معاملے میں آئین کی خلاف ورزی ایک معمول کا عمل ہے۔
چند ہی ایسے معاملات ہوتے ہیں جن میں آئین کی خلاف ورزیاں میڈیا اور سیاست کی توجہ حاصل کرتی ہیں۔ بنیادی حقوق، پالیسی کے اصولوں اور اسلامی دفعات سے متعلق آئینی شقوں کی سب سے زیادہ خلاف ورزی ہوتی ہے لیکن ان خلاف ورزیوں پر کوئی دھیان نہیں دیتا۔