29 فروری ، 2024
ذیابیطس ایسا دائمی اور سنگین مرض ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے ایک فرد کو ہوتا ہے اور اس کے کیسز کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
زیادہ تر افراد کو ذیابیطس ٹائپ 2 کا سامنا ہوتا ہے جو اس مرض کی سب سے عام قسم ہے اور 90 سے 95 فیصد کیسز میں اس کی تشخیص ہوتی ہے، اس سے ہٹ کر ذیابیطس ٹائپ 1 اور حاملہ خواتین میں ذیابیطس اس مرض کی دیگر اہم اقسام ہیں۔
ذیابیطس کی تمام اقسام میں ایک چیز مشترک ہے اور وہ خون میں شکر کی مقدار بڑھ جانا جسے بلڈ شوگر کہا جاتا ہے۔
ہمارا جسم بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے کے لیے انسولین تیار کرتا ہے۔
لبلبے میں بننے والا یہ ہارمون خون میں موجود گلوکوز خلیات کے اندر داخل ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
یعنی جب ہم کچھ کھاتے ہیں تو وہ غذا گلوکوز میں تبدیل ہوتی ہے جس کے ردعمل میں لبلبے سے انسولین ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جو خلیات کے دروازے کھول کر گلوکوز کو توانائی میں بدلتا ہے۔
بلڈ شوگر کی سطح میں مسلسل اضافے سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔
مگر صرف میٹھی غذاؤں یا مشروبات سے ہی بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ چند دیگر حیرت انگیز عناصر سے بھی یہ خطرہ بڑھتا ہے۔
تو ایسے ہی عناصر کے بارے میں جانیں جن سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
جب ہمارے جسم کو کسی خطرے کا احساس ہوتا ہے جو ایک ایسا میکنزم متحرک ہوتا ہے جس کے دوران خون میں گلوکوز خارج ہوتا ہے تاکہ مقابلے کے لیے توانائی مل سکے۔
ایسا کرنے سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے اور دائمی تناؤ کے شکار ہونے پر ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔
نیند کی کمی سے جسم میں ہارمونز کا توازن متاثر ہوتا ہے جس سے انسولین کی مزاحمت بڑھتی ہے جبکہ بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
اسی طرح نیند کی کمی سے میٹھا کھانے کی خواہش بھی بڑھتی ہے جس سے بھی بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
ویسے تو کہا جاتا ہے کہ بہت زیادہ میٹھا کھانا ذیابیطس جیسے مرض کا خطرہ بڑھاتا ہے مگر نمکین غذاؤں کا شوق بھی اس جان لیوا بیماری کا شکار بنا سکتا ہے۔
2023 میں امریکا کی Tulane یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا کے اوپر نمک چھڑکنے کے عادی افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ Tulane یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ غذا کے اوپر نمک چھڑکنے کے عادی افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
اسی طرح اکثر نمک چھڑکنے سے 20 جبکہ ہر بار اضافی نمک کے استعمال سے ذیابیطس کی تشخیص کا خطرہ 39 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
مصنوعی مٹھاس کے استعمال سے بھی بلڈ شوگر کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
عموماً مصنوعی مٹھاس کو چینی کے متبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے مگر تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ اس سے بلڈ شوگر کی سطح اور انسولین کی حساسیت پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ مصنوعی مٹھاس سے انسولین کا وہ ردعمل متحرک ہوتا ہے جو چینی کے استعمال پر کام کرتا ہے۔
غذا میں فائبر کی دوری بھی ہائی بلڈ شوگر کا شکار بنا سکتی ہے۔
فائبر وہ غذائی جز ہے جو دوران خون میں شکر کے جذب ہونے کے عمل کو سست کرتا ہے اور بلڈ شوگر کی سطح مستحکم ہوتی ہے۔
غذا میں فائبر کی کمی اور ریفائن کاربوہائیڈریٹس کی مقدار زیادہ ہونے سے کھانے کے بعد بلڈ شوگر کی سطح میں بہت تیزی سے اضافہ ہوتا ہے۔
عمر میں اضافے کے ساتھ ہمارے جسم کی بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت گھٹ جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ 40 سال کی عمر کے بعد ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے، مگر طرز زندگی کی صحت مند عادات جیسے ورزش اور متوازن غذا سے عمر بڑھنے کے باوجود بلڈ شوگر کو مستحکم رکھنا ممکن ہو جاتا ہے۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔