سیڑھیاں چڑھنے کی عادت کے 9 فوائد جان لیں

اس عادت کے فوائد جانتے ہیں / فائل فوٹو
اس عادت کے فوائد جانتے ہیں / فائل فوٹو

متعدد تحقیقی رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ 30 منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمیاں صحت کے لیے مفید ثابت ہوتی ہیں۔

اس سے جسمانی وزن کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ جسمانی فٹنس کو بہتر بنانے میں بھی مدد ملتی ہے جبکہ متعدد امراض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے بھی ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ کی معتدل جسمانی سرگرمیوں کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

مگر موجود عہد میں بیشتر افراد کے پاس روزمرہ کی مصروفیات کے باعث ورزش کرنے کا وقت نہیں ہوتا یا ہمت نہیں ہوتی۔

مگر آپ ایک عام عادت کی مدد سے یہ کمی پوری کرسکتے ہیں۔

سیڑھیاں چڑھنے کی عادت سے آپ خود کو جسمانی طور پر زیادہ متحرک رکھ سکتے ہیں۔

خاص طور پر اگر آپ اپنا زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو سیڑھیاں چڑھنے کو عادت بنالیں جس کے فوائد درج ذیل ہیں۔

دل کی صحت بہتر ہوتی ہے

2023 میں امریکا کی Tulane یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ روزانہ محض 5 منزلیں یا 50 سیڑھایں چڑھنے سے امراض قلب کا خطرہ 20 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

محققین نے کہا کہ جن افراد میں امراض قلب سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، وہ سیڑھیاں چڑھنے کی عادت سے اسے نمایاں حد تک کم کر سکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سیڑھیاں چڑھنے کے لیے کسی قسم کے خرچے کی ضرورت نہیں اور روزمرہ کے معمولات میں اسے عادت بنانا بھی آسان ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ دل اور پھیپھڑوں کی صحت کو بہتر بنانے کا مؤثر طریقہ ہے، خاص طور پر ایسے افراد کے لیے جو ورزش کرنے کے عادی نہیں ہوتے۔

دیگر طبی ماہرین نے بتایا کہ سیڑھیاں چڑھنے سے دل کے افعال بہتر ہوتے ہیں جبکہ بلڈ پریشر کو مستحکم رکھنے میں مدد ملتی ہے، جس سے امراض قلب کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

جسمانی مضبوطی بڑھتی ہے

اس عادت سے صرف دل کی مضبوط نہیں ہوتا بلکہ جسمانی مسلز کو بھی فائدہ ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق سیڑھیاں چڑھنے سے ٹانگوں کے مسلز زیادہ مضبوط اور بہتر ہو جاتے ہیں ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سیڑھیاں چڑھنے سے مسلز اور جوڑوں کی اچھی ورزش ہوتی ہے جس سے ہڈیوں کا میٹابولزم متحرک ہوتا ہے۔

ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں

تحقیقی رپورٹس کے مطابق سیڑھیاں چڑھنا ہڈیوں کی اچھی صحت کے لیے بہترین ورزش ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ اوپر کی جانب قدم بڑھاتے ہیں تو کشش ثقل کے مخالف جسم کو حرکت دیتے ہیں، جس سے ہڈیوں پر بوجھ بڑھتا ہے اور وقت کے ساتھ وہ مضبوط ہونے لگتی ہیں۔

توازن بہتر ہوتا ہے

تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ سیڑھیاں چڑھنے سے جسمانی توازن نمایاں حد تک بہتر ہوتا ہے۔

خاص طور پر معمر افراد کا جسمانی توازن اس جسمانی سرگرمی سے بہتر ہوتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ سیڑھیاں چڑھنے سے جسمانی فٹنس میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ لڑھک کر گرنے کا خطرہ گھٹ جاتا ہے، جس سے جسمانی توازن کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔

میٹابولک سینڈروم کا خطرہ کم ہو جاتا ہے

میٹابولک سینڈروم ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، ہائی بلڈ شوگر اور خون میں چکنائی بڑھنے جیسے امراض کے مجموعے کو کہا جاتا ہے، جس سے امراض قلب، ذیابیطس اور موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ سیڑھیاں چڑھنے سے میٹابولک سینڈروم سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

رپورٹس میں بتایا گیا کہ سیڑھیاں چڑھنے اترنے سے میٹابولک سینڈروم کا خطرہ کم ہوتا ہے کیونکہ جسمانی سرگرمیوں سے بلڈ پریشر اور بلڈ شوگر کو مستحکم رکھنے میں مدد ملتی ہے جبکہ خون میں چکنائی کی شرح گھٹ جاتی ہے۔

تناؤ میں کمی آتی ہے

سیڑھیاں چڑھنے کے لیے فرش پر چلنے کے مقابلے میں زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے نتیجے میں اینڈروفن نامی ہارمون کا اخراج زیادہ وہتا ہے۔

اس ہارمون کے اخراج سے تناؤ کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

طبی ماہرین نے بتایا کہ سیڑھیاں چڑھنے سے ذہن کو سکون ملتا ہے اور ذاتی خود اعتمادی بھی بڑھتی ہے جس سے تناؤ کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔

جسمانی وزن میں کمی

سیڑھیاں چڑھنے سے چربی گھلانے میں مدد ملتی ہے۔

درحقیقت یہ ایک ایسی سخت جسمانی سرگرمی ہے جس کے دوران جاگنگ کے مقابلے میں زیادہ کیلوریز جلتی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق ہر 10 سیڑھیاں چڑھنے پر ایک کیلوری کو جلانا ممکن ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق جس فرد کا جسمانی وزن زیادہ ہوتا ہے، وہ اس ورزش سے زیادہ کیلوریز جلانے میں کامیاب رہتا ہے جس سے جسمانی وزن میں کمی لانا آسان ہو جاتا ہے۔

اوسط عمر میں اضافہ

ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ روزانہ سیڑھیاں چڑھنے سے کینسر سمیت کسی بھی مرض سے موت کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

کوئی خرچہ نہیں

سیڑھیاں متعدد عمارات میں موجود ہوتی ہیں، بلکہ اکثر گھروں میں بھی ہوتی ہیں جن پر بار بار چڑھنے سے بھی صحت کو فائدہ ہو سکتا ہے۔

اس ورزش کے لیے کسی خرچے کی ضرورت بھی نہیں اور ہر عمر کے افراد کر سکتے ہیں (اگر کسی بیماری کے شکار نہیں)۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :