03 مارچ ، 2024
اسلام آباد: پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر علی خان نے کہا ہے کہ علی امین گنڈر پور کی قیادت میں خیبر پختونخواہ کی پی ٹی آئی کی حکومت وفاقی حکومت سے تعلقات کار رکھے گی اور اس کا محاذ آرائی پر مبنی پالیسی اپنانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
دی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فیڈریشن کے حصے کے طور پر اور پاکستان کے عوام کی بہتری کےلیے کے پی حکومت وفاقی حکومت سے تعلقات کار قائم رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات پر اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن حکومت اور ریاست کے معاملات پر پاکستان کے عوام کا فائدہ مقدم ہوگا اور کے پی حکومت تمام متعلقہ معاملات پر تعاون کرےگی۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی کی پالیسی کیا ہوگی اور کے پی کی حکومت ایس آئی ایف سی کے حوالے سے کیا پالیسی اختیار کرے گی جو کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے تخلیق کیا تھا اور اس میں فوجی نمائندگی بھی ہوتی ہے۔ گوہر خان نے کہا کہ پی ٹی آئی اور اس کی حکومت لازماً کونسل کو مانے گی اور جب ضرورت ہوگی تعاون بھی کرے گی۔
ایس آئی ایف سی شمولیتی فیصلہ سازی اور قیادت پرنگرانی کی غرض سے پی ڈی ایم کی گزشتہ حکومت نے آرمی کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی حمایت سے تخلیق کیا تھا۔ ایس آئی ایف سی کی تخلیق کا مقصود سرمایہ کاری کی سہولت کاری کےلیے مل کر کام کرنے کو فروغ دینا تھا۔
ایس آئی ایف سی شمولیتی تنظیم کی حیثیت سے کام کرتی ہے جس میں تمام سطحوں کے تمام وفاقی اور صوبائی حصہ داروں کی نمائندگی ہوتی ہے اور اسے فوج کی سہولت کاری پر مبنی حمایت حاصل ہوتی ہے۔
اپیکس کمیٹی، ایگزیکٹو کمیٹی، نفاذ کمیٹی اور سیکٹورل ورکنگ گروپس اس کی کلیدی کمیٹیاں ہیں۔ ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی کا سربراہ وزیراعظم ہوتا ہے اور اس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ فوج کا سربراہ اور دیگر شامل ہوتے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہوا کہ علی امین گنڈا پور کے پی کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اس کے رکن ہوں گے اور مہینے میں ایک یا دو مرتبہ اس کے اجلاس ہوا کریں گے۔ وزیراعظم کے انتخاب اور وفاقی کابینہ کی حلف برداری کے بعد ایس آئی ایف سی کا اجلاس چند ہفتوں کے اندر ہونے کی توقع ہے۔
اگرچہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی ( نگران حکومت کے وزیر داخلہ کی حیثیت سے)ماضی میں ایس آئی ایف سی کے اجلاس میں شرکت کر تے رہے ہیں، کونسل میں پنجاب کی وزیراعلیٰ کی حیثیت سے مریم نواز اور کے پی کے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے علی امین گنڈا پورپہلی مرتبہ اس میں شریک ہوں گے۔
اس حوالے سے بہت سے خدشات ہیں کہ گنڈا پور وفاقی حکومت سے محاذآرائی کی پالیسی اختیار کریں گے اور مرکز میں نوازلیگ کی حکومت کےلیے اسی قسم کی مشکلات پیدا کرے گی جیسی پرویز خٹک والی پی ٹی آئی کی حکومت پیدا کرتی رہی ہے تاہم بیرسٹر گوہر نے جیسا بیان دیا ہے ویسے ہی پی ٹی آئی کی جانب سے بار بار ایسے اشارے آرہے ہیں کہ ہو سکتا ہے پی ٹی آئی ماضی کی لانگ مارچوں اور لاک ڈائونز کی پالیسی نہ دہرائے۔
نوٹ: یہ خبر آج 3 مارچ 2024 کے جنگ اخبار میں شائع ہوئی ہے