وہ چہرے جو حقیقت میں انسانی نہیں

ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فوٹو بشکریہ University of Waterloo
ایک تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فوٹو بشکریہ University of Waterloo

اوپر موجود چہروں پر پہلی نظر میں کچھ خاص نظر نہیں آتا کیونکہ اس میں بظاہر کچھ بھی خاص نہیں اور یہی چیز اس تصویر کو غیرمعمولی بناتی ہے۔

یہ چہرے درحقیقت ایسے افراد کے ہیں جن کا دنیا میں کبھی وجود ہی نہیں تھا۔

جی ہاں واقعی درحقیقت اگر آپ کو لگتا ہے کہ چہروں کا تجزیہ کرنے میں مہارت رکھتے ہیں تو جان لیں کہ بیشتر افراد حقیقی چہروں اور آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی سے تیار چہروں کے درمیان فرق نہیں کرپاتے۔

کینیڈا کی واٹر لو یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ لوگوں کے لیے حقیقی افراد اور اے آئی سے تیار لوگوں کی تصاویر میں فرق کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 260 افراد کو شامل کرکے انہیں 20 تصاویر دکھائی گئیں۔

ان میں سے 10 تصاویر حقیقی افراد کی تھیں جن کو گوگل سرچ سے حاصل کیا جبکہ باقی تصاویر اے آئی امیج جنریٹر پلیٹ فارمز سے لی گئیں۔

یہ اے آئی سے تیار کردہ چہرے ہیں / فوٹو بشکریہ University of Waterloo
یہ اے آئی سے تیار کردہ چہرے ہیں / فوٹو بشکریہ University of Waterloo

ان تصاویر کو دکھا کر لوگوں سے پوچھا گیا کہ ان میں سے کونسی تصویر حقیقی فرد کی ہے اور کونسی اے آئی کی تیار کردہ۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ 39 فیصد افراد اے آئی کی تیار کردہ تصاویر کو شناخت کرنے میں ناکام رہے۔

61 فیصداے آئی سے تیار افراد اور حقیقی چہروں میں فرق بتانے میں کامیاب رہے مگر یہ شرح محققین کی توقع سے کم تھی، جن کا خیال تھا کہ 85 فیصد افراد ایسا کر سکیں گے۔

یہ آنے والے برسوں میں بہت بڑا مسئلہ ثابت ہوگا کیونکہ اب کمپیوٹر سسٹمز ایسے حقیقی نظر آنے والے چہرے تیار کررہے ہیں جن کا دنیا میں کبھی کوئی وجود ہی نہیں تھا۔

محققین کے مطابق لوگ تصاویر کو شناخت کرنے میں اتنے زیادہ اچھے نہیں جتنا ان کا خیال ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ پر لوگ اسکرولنگ کے دوران تصاویر کو سرسری طور پر دیکھتے ہیں اور ان کے لیے حقیقی چہروں یا اے آئی سے تیار چہروں کے درمیان فرق کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اے آئی ٹیکنالوجی میں جتنی زیاہ تیزی سے پیشرفت ہو رہی ہے، اس کو دیکھتے ہوئے حقیقی یا فرضی تصاویر کے درمیان فرق کرنا مستقبل قریب میں لگ بھگ ناممکن ہو جائے گا۔

مزید خبریں :