ہر طیارے کے وہ حیرت انگیز راز جو بہت کم افراد کو معلوم ہوتے ہیں

طیاروں کے اندر بہت کچھ چھپا ہوتا ہے / فائل فوٹو
طیاروں کے اندر بہت کچھ چھپا ہوتا ہے / فائل فوٹو

دنیا بھر میں روزانہ کروڑوں افراد طیاروں پر سفر کرتے ہیں مگر حیران کن طور پر وہ چند باتوں سے لاعلم ہوتے ہیں۔

جیسے کسی طیارے کا ٹوائلٹ ہزاروں فٹ بلندی پر کیسے کام کرتا ہے یا بادلوں سے اوپر سفر کرتے ہوئے موبائل فون انٹرنیٹ سے کیسے کنکٹ ہو جاتے ہیں۔

جی ہاں واقعی بیشتر افراد کو طیاروں کے روزمرہ کے عام افعال کے بارے میں زیادہ معلوم نہیں ہوتا۔

طیارے میں ہوا کی گردش، کھانوں کو گرم کرنا اور ٹوائلٹ میں فلش ہینڈل کو استعمال کرنے جیسے افعال بہت مشکل ہوتے ہیں مگر فضائی کمپنیاں اسے جادوئی انداز سے ممکن بناتی ہیں۔

طیاروں کے ٹوائلٹس

طیاروں کے ٹوائلٹ کا نظام بہت حیران کن ہوتا ہے / فوٹو بشکریہ این بی سی
طیاروں کے ٹوائلٹ کا نظام بہت حیران کن ہوتا ہے / فوٹو بشکریہ این بی سی

جب آپ طیارے کے ٹوائلٹ میں فلش کرتے ہیں تو اس میں پانی کا استعمال نہیں ہوتا کیونکہ طیارے کے وزن کو محدود رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے، اسی وجہ سے ٹوائلٹ میں فلش کرنے کا عمل پانی کی بجائے ہوا سے مکمل ہوتا ہے۔

طیارے کا evacuation سسٹم ٹوائلٹ کے برتن کو خالی کرنے کے لیے ہوا کے دباؤ کو استعمال کرتا ہے۔

اس سسٹم کو 1975 میں جیمز کیمپر نے ڈیزائن کیا تھا اور ہوا کے دباؤ سے تمام تر کچرا طیارے کے پیچھے یا آگے موجود کسی مختص جگہ پر منتقل ہو جاتا ہے۔

جب آپ فلش بٹن کو دباتے ہیں تو ٹوائلٹ باؤل کی تہہ میں موجود ایک والو کھلتا ہے جو ایک پائپ سے منسلک ہوتا ہے۔

جب والو کھلتا ہے تو ہوا کے دباؤ سے سارا کچرا مختص جگہ پر منتقل ہوتا ہے اور والو بند ہو جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق یہ کسی ویکیوم کلینر جیسا ہے جو سب کچرا اپنی جگہ کھینچ لیتا ہے۔

جب تک طیارہ فضا میں رہتا ہے یہ ویکیوم ایفیکٹ کام کرتا رہتا ہے اور جب وہ زمین پر ہوتا ہے تو پھر یہ عمل مختلف ہو جاتا ہے۔

زمین پر موجود طیارے میں ٹوائلٹ فلش ایک پمپ کے ذریعے کام کرتا ہے جو ٹینک میں خلا بناتا ہے۔

جہاں تک ٹوائلٹ کے کچرے سے بھرے ٹینک کا تعلق ہے وہ فضا میں خالی نہیں کیا جاتا بلکہ اس کے لیے ائیر پورٹس پر گاڑیاں مختص ہوتی ہیں جو ٹینک کو خالی کرتی ہیں۔

درحقیقت ماضی میں بھی ٹوائلٹ کے کچرے کو دانستہ فضا میں خارج نہیں کیا جاتا تھا، البتہ حادثاتی طور پر ایسا ہو سکتا ہے، مگر جتنی بلندی پر طیارے سفر کرتے ہیں، وہاں ہر قسم کا سیال خودکار طور پر منجمد ہو جاتا ہے۔

البتہ طیاروں کے ٹوائلٹ بلاک ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے کیونکہ اس کا پائپ مختصر ہوتا ہے اور اس میں چیزوں کو ڈالنے سے وہ جام ہو جاتا ہے اور فضلہ باہر نکلنے لگتا ہے۔

تازہ ہوا کا حصول

طیاروں میں ہوا کی گردش کا نظام بھی ہوتا ہے / رائٹرز فوٹو
طیاروں میں ہوا کی گردش کا نظام بھی ہوتا ہے / رائٹرز فوٹو

طیارے عموماً 30 ہزار فٹ یا اس سے زائد بلندی پر پرواز کرتے ہیں اور اتنی بلندی پر آکسیجن ماسک کے بغیر سانس لینا ناممکن ہوتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ طیاروں کے کیبن کو خصوصی طور پر پریشرائزڈ بنایا جاتا ہے تاکہ مسافر اور عملہ معمول کے مطابق سانس لے سکے۔

ماضی میں طیاروں کے انجنوں سے کیبن تک ہوا پہنچائی جاتی تھی مگر اب نئے طیاروں میں ایسا نہیں کیا بلکہ انوائرمنٹل کنٹرول سسٹم (ای سی ایس) سے مدد لی جاتی ہے۔

یہ سسٹم باہر سے ہوا کو لے کر کمپریسر سے گزارتا ہے اور پھر اسے فلٹرز سے صاف کرکے کیبن تک پہنچاتا ہے۔

جہاز کے ہر کیبن میں ایک مختلف سسٹم ہوتا ہے۔

انٹرنیٹ کیسے کام کرتا ہے؟

طیاروں میں بھی اب وائی فائی سہولت موجود ہوتی ہے / فوٹو بشکریہ سی نیٹ
طیاروں میں بھی اب وائی فائی سہولت موجود ہوتی ہے / فوٹو بشکریہ سی نیٹ

موجودہ عہد میں انٹرنیٹ کا استعمال بہت زیادہ عام ہو چکا ہے اور بیشتر فضائی کمپنیوں کی جانب سے طیاروں میں یہ سہولت صارفین کو فراہم کی جاتی ہے۔

مگر جب سیکڑوں میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرنے والے طیارے پر انٹریٹ کی سہولت کیسے دستیاب ہوتی ہے؟

اس کا جواب کافی سادہ ہے۔

اس مقصد کے لیے ایک انٹینا طیارے کے اوپر نصب ہوتا ہے اور سیٹلائیٹس سے منسلک ہوتا ہے جس سے انٹرنیٹ کی سہولت مسافروں ملتی ہے۔

مگر ایک اور طریقہ کار ائیر ٹو گراؤنڈ ہے جس میں موبائل ٹاورز کو استعمال کیا جاتا ہے۔

یعنی وہی ٹاورز جو زمین پر آپ کے فون کو انٹرنیٹ سے کنکٹ کرتے ہیں، یہ ٹاور وائی فائی سگنل فضا میں بھیجتے ہیں اور طیاروں کو انٹرنیٹ سے منسلک کرتے ہیں۔

کھانے کو گرم کیسے رکھا جاتا ہے؟

یہ عمل کافی پیچیدہ ہوتا ہوتا ہے / فوٹو بشکریہ lifehacker
یہ عمل کافی پیچیدہ ہوتا ہوتا ہے / فوٹو بشکریہ lifehacker

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر کسی بھی طیارے میں کھانے کو آپ تک پہنچانے کا عمل کافی پیچیدہ ہے کیونکہ اس کے لیے صفائی کے سخت اصولوں پر عمل کرنا ہوتا ہے۔

یہ کھانا ائیر پورٹ سے طیاروں پر لوڈ کیا جاتا ہے اور طویل پروازوں کے لیے اکثر غذا کو منجمد کیا جاتا ہے۔

ان کھانوں کو گرم کرنے کے لیے بیشتر طیاروں میں اوون استعمال کیے جاتے ہیں۔

پرواز سے قبل ان اوونز کو چیک کیا جاتا ہے اور انہیں ٹیک آف کے موقع پر مکمل طور پر بند رکھا جاتا ہے۔

مزید خبریں :