پاکستان
Time 05 اپریل ، 2024

تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر دعا کا اہتمام کرنا کیسا ہے؟

تراویح میں ختم قرآن پر دعا کا خصوصی اہتمام کرنا نا صرف یہ کہ درست ہے بلکہ مستحب ہے__فوٹو: فائل
تراویح میں ختم قرآن پر دعا کا خصوصی اہتمام کرنا نا صرف یہ کہ درست ہے بلکہ مستحب ہے__فوٹو: فائل

سوال:

تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر دعا کا اہتمام کرنا کیسا ہے؟

جواب:

تراویح میں ختم قرآن پر دعا کا خصوصی اہتمام کرنا نا صرف یہ کہ درست ہے بلکہ مستحب ہے۔ 

امام نودی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، ختم قرآن کی مجلس میں شرکت مستحب ہے، ان تمام لوگوں کیلئے جو پڑھنا جانتے ہوں یا اچھی طرح نہ پڑھ سکتے ہوں۔ چنانچہ صحیحین کی روایت میں ہے: 

جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حیض والی عورتوں کو عید کے دن گھروں سے نکلنے کا حکم دیا تاکہ وہ مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوسکیں۔ (کتاب الاذکار۔ص: 177)

حافظ عبداللہ دارمی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک مرفوع حدیث نقل فرمائی ہے۔ 

حضرت ابو قلابہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جو شخص قرآن مجید کی تلاوت کے آغاز میں مجلس میں شریک ہوا تو گویا وہ اللہ کے راستہ میں کسی غزوہ کی فتح میں شریک ہوا اور جو شخص ختم قرآن کی مجلس میں شریک ہوا تو گویا وہ مال غنیمت کی تقسیم کے وقت حاضر ہوا۔ (سنن دارمی: حدیث3471) 

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ختم قرآن کی مجلس میں شرکت کا خصوصی اہتمام کرتے تھے اور حضورﷺ کے خادم خاص حضرت انس رضی اللہ عنہٗ ختم قرآن کے وقت اپنے اہل و عیال کو جمع کرتے، پھر اجتماعی دعافرماتے۔ (سنن دارمی حدیث: 3482,3474,3472)

مزید خبریں :