05 اپریل ، 2024
دفتر میں آپ کس طرح بیٹھنا پسند کرتے ہیں؟ اچھا گھر میں یا بس میں یا پارک میں؟
ہو سکتا ہے کہ آپ نے کبھی غور نہ کیا ہو مگر بیشتر افراد ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے کو زیادہ آرام دہ سمجھتے ہیں۔
یقیناً زیادہ دیر تک اس پوزیشن سے پاؤں سن ہو سکتے ہیں مگر یہ آرام دہ محسوس ہوتی ہے۔
مگر کیا اس پوزیشن میں بیٹھنے سے کسی قسم کا نقصان تو نہیں ہوتا؟
بیشتر افراد کا ماننا ہے کہ اس انداز سے بیٹھنا صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے جیسے رگیں ابھرنے لگتی ہیں، حاملہ خواتین کو پیچیدگیوں کا سامنا ہو سکتا ہے یا بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے۔
تو اس بارے میں جانیں کہ سائنس کا اس بارے میں کیا کہنا ہے۔
حمل کے دوران جسم میں متعدد تبدیلیاں آتی ہیں جس کے دوران مختلف خواتین کو چلنے، کھڑے ہونے اور بیٹھنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
بیٹھنا مشکل ضرور ہو سکتا ہے مگر کسی بھی انداز جیسے ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے سے بھی بچے کو نقصان نہیں پہنچتا۔
اس انداز سے بیٹھنے سے بچے کو تو نقصان نہیں پہنچتا مگر ایڑیوں کی سوجن یا ٹانگ میں تکلیف کا سامنا ہو سکتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے عندیہ ملا ہے کہ ٹانگ پر ٹانگ چڑھا کر بیٹھنے سے خون کا بہاؤ بھی متاثر ہوتا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب آپ اس انداز سے بیٹھتے ہیں تو دل کو زیادہ مقدار میں خون کو پمپ کرنا پڑتا ہے جس کا منفی اثر دوران خون پر پڑتا ہے۔
اس سے بلڈ پریشر میں عارضی طور پر اضافہ ہوتا ہے کیونکہ خون رگوں میں جمع ہونے لگتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس کے مطابق ہائی بلڈ پریشر کے شکار افراد کو اس طریقے سے بیٹھنے سے گریز کرنا چاہیے۔
بیشتر افراد کا ماننا ہے کہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے سے ٹانگوں کی رگیں پھول جاتی ہیں۔
اس مسئلے کے لیے Varicose veins کی طبی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے۔
اس مسئلے میں رگیں پھول کر تار جیسی نظر آنے لگتی ہیں۔
عموماً رانوں اور پنڈلیوں میں یہ مسئلہ زیادہ عام ہوتا ہے اور بہت زیادہ وقت تک بیٹھنے یا کھڑے رہنے سے اس کا خطرہ بڑھتا ہے، مگر اس کا سامنا ٹانگ پر ٹانگ کر بیٹھنے سے نہیں ہوتا۔
ویسے تو اس انداز سے بیٹھنے کے مضر اثرات کے بارے میں کافی باتیں کی جاتی ہیں جو ممکنہ طور پر درست نہیں، مگر ایک ممکنہ اثر نظر انداز کر دیا ہے اور وہ ہے بیٹھنے کا خراب انداز۔
ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بہت زیادہ وقت تک بیٹھنے سے زیریں کمر میں تکلیف ہو سکتی ہے جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ریڑھ کی ہڈی متاثر ہو سکتی ہے۔
بیٹھنے کے خراب انداز سے مسلز کو بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے جس سے تکلیف ہوتی ہے اور وہ اکڑ جاتے ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔