31 جنوری ، 2013
کوئٹہ… گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے ریکو ڈک منصوبے پر جلد از جلد کام شروع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبے کے دفاتر اسلام آباد کی بجائے کوئٹہ اور ریکوڈک میں قائم کئے جائیں، یہ ہدایت گورنر نے ریکوڈک کے تانبے اور سونے کے منصوبے کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران کہی۔ منصوبے کے حوالے سے اجلاس کو معروف سائنسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ ڈاکٹر ثمر مبارک مند کا کہنا تھا کہ ریکوڈک میں تانبے کے ذخائرکاپتہ جیالوجیکل سروے آف پاکستان نے 1978ء میں لگایاتھا جبکہ 1993ء میں اس منصوبے پرکام کرنے کامعاہدہ آسٹریلین کمپنی ٹیتھیان کاپرکمپنی کے ساتھ کیاگیاتاہم اب یہ معاہدہ ختم کردیاگیاہے۔ ا نہوں نے کہاکہ اب اس منصوبے پر بلوچستان کی صوبائی حکومت خودعملدرآمد کرائے گی اوریہ منصوبہ ایکنک میں بھی منظورہوچکاہے۔ انہوں نے بتایا کہ پہلے 2.2بلین ٹن کے تانبہ اور سونے کے ذخائر کے صرف ایک ذخیرے پر کام کیا جائے گا، جن کی مالیت 104بلین ڈالر ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس منصوبے کے تحت 15ہزارٹن خام ذخائر سالانہ نکالے جائیں گے جن کی سالانہ مالیت 411ملین ڈالر ہے جبکہ حکومت بلوچستان کواس سے سالانہ 321ملین ڈالرمنافع ہوگا۔اجلاس میں کور کمانڈرسدرن کمانڈ، آئی جی ایف سی سمیت متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔